میں نوجوان پاکستانی مسلمان مرد ہوں


میں ایک نوجوان پاکستانی مسلمان مرد ہوں۔ مجھے سب معلوم ہے۔ میں سچ پر ہوں اور صرف میرا مذہب سچا ہے۔ اس کی گواہی دوسرے مذاہب کی آسمانی کتابوں میں بھی موجود تھی مگر انہوں نے بد نیتی سے اپنی کتابوں میں بھی تبدیلیاں کر لی ہیں۔ صرف میرے مذہب کی تبلیغ کی اجازت ہر ملک میں ہے اور ہونی بھی چاہیئے کیونکہ یہ ہمیں پتا ہے کہ صرف ہم حق پر ہیں۔ باقی مذاہب کو اگر اسلامی ممالک میں تبلیغ کی اجازت نہیں ہے یا اگر وہ تبلیغ کریں تو انہیں جان کا خطرہ لاحق ہوتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ باقی سب جھوٹ ہے۔

س دنیا میں کیا ہو رہا ہے اور کیوں ہو رہا ہے۔ ملکی اور عالمی سیاست کے اسرار و رموز اور محرکات مجھ سے چھپے نہیں ہیں۔ دراصل مغرب کی سیاست اسلام سے خوفزدہ ہے۔ اسی وجہ سے ان کا ہر عمل مسلمانوں کی ترقی کے خلاف سازش ہوتا ہے۔ ہمیں ناکام کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ عالمی تجارتی منڈیوں سے لے کر کھیل کے میدانوں تک خاص طور پر ہمیں نشانہ بنایا جاتا ہے اور ہمارے خلاف قوانین بنائے جاتے ہیں۔ ہمارے اصلی ہیروز پر نیوکلیر مواد کو غیر قانونی طور پر پھیلانے اور دہشت گردی کے الزام لگا کر بدنام کیا جاتا ہے اور ہماری غدار کمیونٹی اور مغرب زدہ خواتین کو بڑے بڑے اعزازات سے نوازا جاتا ہے۔ یہ سب ہمیں بدنام کرنے کی کوششیں ہیں اور ان سے خبردار رہنا میرا فرض ہے۔

ساری مسلم امہ ایک ہے۔ یہ جو فرقے اور جھگڑے ہیں یہ دشمنوں کی سازشوں کی وجہ سے ہیں۔ دشمنوں کی ان باتوں پر دھیان نہیں دینا چاہیئے کہ باقی مسلم دنیا میں بھی ہمارا وہی مقام ہےجو باقی دنیا میں ہے۔ سعودی عرب کی حکومت اور لوگوں کے دلوں میں ہمارا بڑا مقام ہے۔ جب ہم وہاں نوکری یا اپنے گناہ معاف کرانے کے لئے جاتے ہیں تو ان کا سلوک مہمان نوازی سے ذرا ہی کم ہوتا ہے اس کی وجہ ان کا ہمیں کم تر سمجھنا نہیں بلکہ مصروفیت ہے

یہ جو یورپ اور امریکہ والے ہمیں خاندان سمیت شہریت دے دیتے ہیں اور پھر بغیر کوئی فالتو سوال پوچھے ہمیں برابر کا شہری سمجھتے ہیں، ہمارے بچوں کو کسی قسم کی تفریق کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ ہماری مسجدیں محفوظ ہیں۔ ہم وہاں بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی بساط سے بڑہ کر ترقی کرتے ہیں، الیکشن لڑتے ہیں اور لیڈر بن جاتے ہیں۔ یہ سب ان کے کلچر اور قانون کی بدولت ہے۔ مگر وہ کلمہ گو نہیں ہیں اس لئے وہ ہم سے کم تر ہیں۔ ان کا کلچر غیر اسلامی ہے وہاں کا مرد اپنی عورتوں کو کنٹرول نہیں کر سکتا۔ ان کا کلچر اپنانا ایک پاکستانی کے لئے بے عزتی کا باعث ہے۔ عزت دار پاکستانی وہاں کی آسائشوں سے فائدے اٹھاتے ہیں مگر اس کلچر سے اپنی فیملی کو بچا کے رکھتے ہیں۔

ہندوستان اور اسرائیل ساری مسلم دنیا کے دشمن ہیں ہم ہر نماز کے بعد ان کی تباہی کی دعائیں مانگتے ہیں۔ ان کے خلاف جہاد ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ بھارت میں رہنے والے غیر مذہب کے لوگ مکار ہیں۔ کلمہ گو نہ ہونے کی وجہ سے ان کی بو نہیں مرتی۔ وہ سود خور ہیں، کنجوس ہیں، ذات بات میں بٹے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں کوئی ذات پات نہیں، سب لوگ برابر ہیں۔

تعلیم کی دو قسمیں ہیں ایک دینی اور دوسری دنیاوی۔ یہ فزکس، کیمسٹری، میتھیمیٹکس، بائیالوجی، کمپیوٹر، انجینرنگ اور ڈاکٹری اور بھانت بھانت کے سوشل سائنس، زبانوں اور فنون لطیفہ کے مضامین سب دنیاوی تعلیم کا حصہ ہیں۔ ان کے پڑھنے سے آپ کو یا دوسرے لوگوں کو دنیا میں تو فائدہ ہو سکتا مگر یہ آخرت سنوارنے میں کسی کی بھی کوئی مدد نہیں کر سکتے۔ لہٰذا آخرت سنوارنے کے لئے دینی تعلیم حاصل کرنا لازمی ہے۔ وہیں آپ کو واش روم جانے کی دعا سے لے کر بیوی سے ہم بستری کرنے کی تمام دعاؤں کا علم ہوتا ہے اور آپ عربی میں انہیں یاد بھی کرتے ہیں۔

سارا نظام حیات اور سارا نظام کائنات ہماری مذہبی کتابوں میں بیان کر دیا گیا ہے۔ کسی نئی تحقیق کی ضرورت نہیں ہے۔ مغربی دنیا کے سائنسدان اب ہماری کتابوں سے نکال نکال چیزیں بیان کرتے اور داد پاتے رہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ سارا علم وہ کہاں سے چوری کر رہے ہیں مگر بخل کی وجہ سے بتاتے نہیں ہیں۔ اگر ایسا کریں گے تو سارے لوگ مسلمان ہو جائیں گے اور اسلام کا غلبہ ہو جائے گا اور اسی سے تو وہ ڈرتے ہیں۔

جہاد میرا مشن اور شہادت میری منزل ہے کیونکہ شہید کا جنت میں بہت اعلٰی مقام ہے۔ بہتّر حوریں ملتی ہیں ان کے بارے میں تو آپ نے مولانا طارق جمیل صاحب سے سن ہی رکھا ہو گا۔ کچھ بزدل لوگ دنیا کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور عوام کو گمراہ کر رہے ہیں کہ شہادت موت کا دوسرا نام ہے اور ایک مجبوری ہے اور یہ بھی کہ دنیا کے ساتھ امن سے رہا جائے تاکہ کسی کو مرنا نہ پڑے۔ مگر ہم لوگ شہادت کے انعامات سے واقف ہیں اور ہم کافروں کو جہنم رسید کر کے یہ مقام حاصل کریں گے۔ پاکستان میں ابھی تک بہت سے نوجوان یہ مقام حاصل کر چکے ہیں۔

پاکستان میں تمام لوگوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ غیر مسلم اور ان کی عبادت گاہیں بالکل محفوظ ہیں ہاں البتہ اگر وہ سازشوں کا حصہ بنیں اور گستاخی کے مرتکب ہوں تو پھر ہمیں بھی تو اپنے مذہب اور اپنی پاک کتابوں کی عزت کی حفاظت کرنی ہے۔ ہم اس سلسلے میں تھوڑے جذباتی ہیں اور ایسے معاملات خود ہی نمٹا لیتے ہیں۔ ویسے بھی شرعی حکم واضح ہیں اور قانون کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

کچھ لوگ اسلام کے دائرے سے خارج کر دئے گئے ہیں۔ پاکستان کی ریاست نے اس سلسلے میں بہت قابل تحسین روایت ڈال دی ہے۔ یہ روایت انشااللہ جاری رہے گی اور مختلف گروہوں کو اسلام کے دائرے سے خارج کرنے کی مہم اور سلسلہ جاری رہے گا۔

ہم نوجوان ہندو اور کرسچن لڑکیوں کو مشرف با اسلام کرتے ہیں تو یہ ان پر ہمارا بڑا احسان ہے ہم انہیں دوزخ کی آگ سے محفوظ بنا رہے ہیں۔ ہم ان نو مسلم لڑکیوں کو اکیلا اور بے سہارا نہیں چھوڑتے بلکہ انہیں مجازی خدا عطا کرتے ہیں۔ اور اس بات کا ہمیں نیک اجر بھی دیا جائے گا۔ یہ غلط ہے کہ زبردستی مذہب تبدیل کرانے کی خبروں کی وجہ سے پاکستان کی باقی دنیا میں بدنامی ہوتی ہے۔ باقی دنیا تو اپنے بغض کی وجہ سے پاکستان کو بدنام کرنے کے درپے رہتی ہے

ہمارا مذہب انسانوں کی برابری کا قائل ہے اور انسانوں میں کسی قسم کی تفریق کا سخت مخالف ہے۔ عورتیں چونکہ ناقص العقل ہوتی ہیں اس لئے مرد بحیثت حاکم ان کا سہارا بنتا ہے۔ اپنے گھر کی عورتوں پر میرا مکمل حق ہے اور کمیونٹی کی عورتوں پر بھی کسی حد تک میرا حق ہے۔ اپبے گھر اور کمیونٹی کی عزت کی حفاظت کرنا میری ذمہ داری ہے۔ اگر میرے گھر کی عورتیں میری منشا کے مطابق زندگی نہ گزاریں تو میں چپ کر کے تو نہیں بیٹھ سکتا۔ بے غیرتی کی زندگی سے بہتر ہے کہ گھر کی نا فرمان عورت اپنی بہن، بیوی یا بیٹی کو قتل کر دوں۔ نافرمان بچیوں کو قتل کرنے یا زندہ جلائے جانے کے واقعات پر یہودیوں کے ایجنٹ کچھ دن واویلا مچاتے ہیں مگر عورتوں کو راہ راست پر رکھنے کے لئے اس کا اثر بہت دور رس ہوتا ہے

ہم میں کچھ کوتاہیاں بھی ہیں۔ اگر ہم وہ کوتاہیاں دور کر لیں اور سارے نیک ہو جائیں، نمازیں پڑھیں، روزے رکھیں، تلاوت کریں، لباس اور وضع قطع میں مومن نظر آئیں، ورد اور تسبیع کریں، برکت کے لئے پڑھی جانے والی تمام دعائیں عربی میں یاد کریں اور ہر وقت دہرائیں، آللہ کو خدا کہنے کی بجائے اس کے ذاتی نام سے پکاریں، سڑکوں اور درختوں پر آللہ کے ناموں کو پھیلا دیں، عبادات میں مشغول رہیں اور سب لوگوں کو اس کی ترغیب دیں، بقرعید پر جانوروں کی قربانی کریں، مسلمانوں کے خلاف ہونے والی سازشوں پر نظر رکھیں، اپنی عورتوں کو پردہ کروائیں اور گھر سے باہر نہ نکلنے دیں، لڑکیوں کی چھوٹی عمروں میں شادیاں کر دیں، فیملی پلاننگ سے دور رہیں اور بہت سارے بچے پیدا کریں انہیں مدرسوں سے دینی تعلیم دلائیں اور جہاد کے لئے تیار کریں، نیز باقی سب لوگوں کو بھی یہی سارے کام کرنے پر مجبور کریں تو ہم مزید ترقی کریں گے اور قدرتی آفات جیسے کہ زلزلوں وغیرہ سے بھی محفوظ رہیں گے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments