نواز شریف کی سزا معطلی کی سماعت روکنے کی درخواست مسترد، نیب کو جرمانہ


عدالت

عدالت نے نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر کو حکم دیا کہ وہ جرمانے کی رقم بھاشا ڈیم فنڈ میں جمع کروائیں

سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو یعنی نیب کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی طرف سے ایون فیلڈ ریفرنس میں دی گئی سزا کی معطلی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواستوں پر عدالتی کارروائی روکنے سے متعلق درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق عدالت کا کہنا ہے کہ نیب سے یہ امید نہیں تھی کہ وہ اس طرح کی فضول درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کرے گا۔

عدالت نے یہ درخواست دائر کرنے پر نیب کو 20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کر دیا اور نیب کے سپیشل پراسیکوٹر کو حکم دیا کہ وہ جرمانے کی رقم بھاشا ڈیم فنڈ میں جمع کروائیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پیر کو نیب کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی کارروائی روکنے سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

نامہ نگار کے مطابق نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر اکرم قریشی نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس مجرمان کی طرف سے سزا کی معطلی کے خلاف درخواستیں سننے کا اختیار نہیں ہے۔

اس پر بینچ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ کیا اس بارے میں کوئی قانون موجود ہے؟ جس پر نیب کے سپیشل پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو تین سال سے زیادہ سزا ہوئی ہو تو ہائی کورٹ کے پاس سزا کی معطلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے نیب کے سپیشل پراسیکوٹر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کے حصول میں رکاوٹیں کھڑی نہ کریں۔

پاکستان

نواز شریف اور مریم نواز کو پیرول کے خاتمے کے بعد پیر کی شام واپس اڈیالہ جیل پہنچنا ہے

واضح رہے کہ نیب نے 15 ستمبر کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ہائی کورٹ نے نیب کو نوٹس دیے بغیر مجرمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی درخواستوں پر سماعت کر رہی ہے۔

اس درخواست میں یہ بھی موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مجرمان کی طرف سے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی طرف سے ملنے والی سزا کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔

اس درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی تھی کہ ہائی کورٹ کو ان درخواستوں کی سماعت سے روکا جائے۔

دوسری طرف اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعظم نواز شریف ان کی بیٹی اور داماد کو احتساب عدالت سے ملنے والی سزا کے خلاف درحواستوں کی سماعت کے دوران نیب کے ڈپٹی پراسیکوٹر جنرل مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ان کے ادارے نے عدالت عالیہ کی کارروائی روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ان درخواستوں پر عدالتی کارروائی فریقین کی رضامندی سے ہوئی تھی لیکن نیب اب اس معاملے کو لے کر سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چونکہ اکرم قریشی اس وقت سپریم کورٹ میں مصروف ہیں اس لیے ان درخواستوں کی سماعت کو کل تک کے لیے ملتوی کر دیا جائے جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان درخواستوں کی سماعت 18 ستمبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔

پیرول کا خاتمہ

ادھر نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر کی پیرول پر رہائی کی مدت پیر کی شام چار بجے ختم ہو رہی ہے اور نواز شریف اور ان کی بیٹی اور داماد اڈیالہ جیل جانے کے لیے جاتی عمرہ میں اپنی رہائش گاہ سے روانہ ہو گئے ہیں۔

لاہور سے نواز شریف، مریم اور صفدر کو ایک خصوصی طیارے کے ذریعے راولپنڈی لایا جائے گا۔ شہباز شریف اور ن لیگ کی دیگر قیادت نواز شریف کو چھوڑنے اڈیالہ جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32465 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp