شام کے علاقے لاذقیہ پر ’اسرائیلی حملے‘ کے دوران روسی فوجی طیارہ لاپتہ
روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ایف-16 جیٹ طیاروں کے لاذقیہ پر حملے کے دوران ایک روسی فوجی طیارہ شامی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد سے لاپتہ ہے۔
اس طیارے پر 14 افراد سوار تھے اور ابھی تک ان کا کوئی سراغ نہیں ہے۔
وزارت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ طیارے سے پیر کی شب مقامی وقت کے مطابق رات 11 بجے رابطہ منقطع ہو گیا۔
وزارت دفاع نے کہا: ‘روسی آئی ایل-20 طیارے سے اس وقت سے رابطہ منقطع ہے جب وہ بحر روم کے اوپر پرواز کر رہا تھا۔’
روس نے شام کے صدر بشار الاسد کی درخواست پر سنہ 2015 سے شام میں فوجی حملے شروع کیے ہیں۔ شام میں گذشتہ سات سالوں سے خانہ جنگی جاری ہے تاہم بشار الاسد اپنی صدارت کو بچانے میں اب تک کامیاب رہے ہیں۔
اس خانہ جنگی میں اب تک ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس سے کئی گنا زیادہ بے گھر ہو گئے۔ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق طیارہ راڈار سے اس وقت باہر ہو گیا جب آئی ال-20 طیارہ شام کے ساحل سے کوئی 35 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔
روس کی خبررساں ایجنسی تاس نے کہا کہ ‘فلائٹ کنٹرول کے ریڈار پر ال-20 کا رابطہ شام کے لاذقیہ صوبے میں اسرائیل کے ایف-16 جیٹ طیاروں سے حملے کے دوران منقطع ہو گيا۔’
تاس کا کہنا ہے کہ ‘اسی وقت روسی فضائی کنٹرول کے ریڈار پر فرانسیسی بحری جہاز اووین سے راکٹ داغے گئے۔’
یہ جنگی بحری جہاز اس وقت اسی علاقے میں تھا۔
لاپتہ روسی طیارے پر سوار افراد کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے جبکہ وزارت کے مطابق اس کی تلاش کا کام جاری کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب فرانس کے ایک فوجی ترجمان نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ‘فرانسیسی فوج نے اس حملے میں کسی طرح کی اپنی شمولیت سے انکار کیا ہے۔’
دریں اثنا اسرائیلی فوج نے اپنی فوج کے لاذقیہ صوبے میں کسی ٹھکانے کو نشانہ بنانے پر کسی قسم کا بیان دینے سے انکار کیا ہے۔
جبکہ امریکی وزارت دفاع پینٹاگون کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ‘یہ میزائل امریکی فوج کی جانب سے نہیں داغے گئے ہیں اور اس کے بارے میں ہمیں مزید کچھ نہیں کہنا ہے۔’
- جمیلہ علم الہدیٰ: مشکل وقت میں شوہر کے ہمراہ ’گھریلو اخراجات اٹھانے والی‘ ایرانی صدر کی اہلیہ کون ہیں؟ - 23/04/2024
- ’مایوس‘ والدہ کی چیٹ روم میں اپیل جس نے اُن کی پانچ سالہ بیٹی کی جان بچائی - 23/04/2024
- مبینہ امریکی دباؤ یا عقلمندانہ فیصلہ: صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران ’ایران، پاکستان گیس پائپ لائن‘ منصوبے کا تذکرہ کیوں نہیں ہوا؟ - 23/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).