احتساب عدالت میں پھر جھڑپ


احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر اور خواجہ حارث کے درمیان گرما گرمی کے باعث عدالتی کارروائی میں وقفہ کیا گیا۔ جج ارشد ملک نے کہا کہ دس منٹ میں دونوں ریلیکس ہوجائیں پھر شروع کرتے ہیں۔ جج نے کہا کہ طے یہ ہوا تھا کہ خواجہ صاحب آج جرح ختم کریں گے۔ وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ میں نے کہا تھا کہ مجھے پورا دن مل جائے تو جرح ختم کرلوں گا۔ جج نے کہا کہ جرح کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے اسے ختم ہونا چاہیے، اب میڈیا میں بھی یہ باتیں آرہی ہیں۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اگر آپ نے میڈیا سے متاثر ہونا ہے تو پھر کیس ہوگیا۔

وکیل نے کہا کہ آج واجد ضیا پر جرح مکمل کرنے کے لیے کہا تھا کہ اگر پورا دن مل گیا تو ممکن ہو گا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ نیب نے کل بھی ہائی کورٹ میں دلائل مکمل نہیں کیے اور آج تک مزید مہلت مانگ لی، آج پھر ہائی کورٹ جانا ہے اس لیے جرح کے بجائے ایم ایل اے سے متعلق درخواست پر دلائل سن لیں۔

جج نے کہا کہ آپ جرح شروع کریں، جتنی جرح ہو گئی ٹھیک، باقی ہائی کورٹ سے واپسی پر کر لیں۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق نیب پراسیکیوٹر مظفر عباسی نے کہا کہ یہ اڑھائی تین ماہ سے ایک ہی گواہ پر جرح کر رہے ہیں۔ دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پتہ نہیں یہ مذاق کر رہے ہیں یا سیریس ہیں؟ یہ خود جرح میں تاخیر کا سبب بن رہے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ کبھی بلا وجہ اعتراضات کرتے ہیں اور کبھی سپریم کورٹ بھاگ جاتے ہیں، نیب میرا جرح کا حق ختم کرنے کی درخواست دائر کر دے، اگر عدالت سمجھتی ہے کہ جرح غیر ضروری ہے تو ان کی زبانی درخواست پر یہ حق ختم کر دے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ آرڈر میں لکھ دیں نیب پراسیکوٹر کے رویے کی وجہ سے میں جرح کے لیے ذہنی طور پر تیار نہیں۔ جج نے کہا کہ کل کوئی اور ایسی بات ہو جائے گی تو روز سماعت ملتوی کردیں۔ خواجہ حارث نے پراسیکیوٹر سے کہا کہ ایک درخواست دائر کردیں اور جج صاحب آرڈر کر دیں جرح ختم ہو جائے گی، نیب پراسیکوٹر نے ماحول خراب کر دیا ہے، ایسے ماحول میں جرح نہیں کر سکتا۔ پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ہم عدالت کے سامنے اپنی گزارشات رکھتے ہیں اس پر یہ ہم سے لڑتے ہیں۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق خواجہ حارث نے کہا کہ میں یہاں اتنی ساری فائلیں اور کتابیں لے کر کام کرنے ہی آتا ہوں، روز یہ اعتراض اٹھایا جاتا ہے اج تین ماہ ہو گئے آج چھ ماہ ہو گئے۔ جج ارشد ملک نے کہا کہ عدالت کا ماحول تلخ ہونے پر دس منٹ کا وقفہ کر دیتے ہیں، ماحول ٹھنڈا ہو جائے پھر دوبارہ سماعت کریں گے۔

وقفے کے بعد جرح کے دوران گواہ واجد ضیا نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی کے والیم 8 اے بھی دستاویزات کی فہرست سے پہلے سپریم کورٹ میں جمع کروایا تھا، کچھ دستاویزات اصل تھیں کچھ فوٹو کاپیاں تھیں۔ واجد ضیاء نے بتایا کہ دس جولائی 2017 کو دستاویزات کی تصدیق شدہ کاپیاں سپریم کورٹ میں جمع کروائیں۔

احتساب عدالت اسلام آباد میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے، خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ میں نے ایم ایل اے کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی تھی، اب نیب اس لیے دستاویزات کی فہرست کو ریکارڈ کا حصہ بنانا چاہ رہی ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد دستاویزات کی فہرست کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔ واجد ضیا پر مزید جرح پیر کو ہوگی۔

اس دوران نواز شریف سے کمرہ عدالت میں لیگی رہنماؤں کی ملاقاتیں جاری رہیں۔ راجہ ظفر الحق، طارق فاطمی، پرویز رشید، سینٹر جاوید عباسی اور آصف کرمانی عدالت آئے۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق عدالت کے عملے نے ہدایت کی کہ کمرہ عدالت میں زیادہ لوگ موجود نہ رہیں، جو لوگ ملاقات کر چکے ہیں وہ واپس چلے جائیں۔ عدالتی عملہ نے کہا کہ باری باری ملاقات کے لیے آئیں۔
بشکریہ پاکستان 24


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).