قلعہ سیف اللہ میں لیویز اہلکاروں کے قتل کے خلاف احتجاج، پی ٹی ایم بھی شریک


لیویز اہلکاروں کے قتل کے خلاف احتجاج،

بلوچستان کے شمالی علاقے قلعہ سیف اللہ میں چار لیویز اہلکاروں کے قتل کے خلاف شہر میں شٹر ڈاون ہڑتال کی گئی۔ مقامی آبادی نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ہے۔

اس کے علاوہ لورالائی اور ژوب کے شہر بھی اسی واقعے کے خلاف مکمل طور پر بند رہے۔

قلعہ سیف اللہ میں گذشتہ اتوار اور منگل کو نشانہ بنا کر قتل کرنے کے دو مختلف واقعات میں لیویز کے ایک رسالدار میجر سمیت چار اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔ اس سے قبل گذشتہ جمعے کو پشین میں بھی ایک بم حملے میں تین لیویز اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

ان میں بعض حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔

بی بی سی کے نامہ نگار خدائے نور ناصر کے مطابق قلعہ سیف اللہ میں جمعرات کو ہونے والے احتجاجی جلسے میں بڑی تعداد میں افراد نے شرکت کی اور مطالبہ کیا کہ لیویز اہلکاروں کے قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے پشتون علاقوں میں طالبانائزیشن کے فروغ کو فی الفور ختم کیا جائے۔

مظاہرین پشتو زبان میں نعرے لگا رہے تھے کہ ’موژ پہ خپلہ خاورہ امن غواڑو‘ مطلب ’ہم اپنی سرزمیں پر امن چاہتے ہیں‘۔

اسی واقعے کے خلاف قلعہ سیف اللہ پریس کلب کے سامنے پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں نے دو دن تک دھرنا بھی دیا۔ اس دھرنے میں قلعہ سیف اللہ کے علاوہ کوئٹہ، لورالائی، ژوب اور ڈیرہ اسماعیل خان سے بھی موومنٹ کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

گلگت اور بلوچستان میں حملے، تین افراد ہلاک، پانچ زخمی

میرانشاہ دھرنا، ’ذمہ دار افسران کا کورٹ مارشل کیا جائے‘

بلوچستان: 2017 میں 297 دہشگرد حملے ہوئے

احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے علاقے میں امن و امان کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ اور ریاستی اداروں پر شدید تنقید کی اور مطالبہ کیا کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

لیویز اہلکاروں کے قتل کے خلاف احتجاج،

دوسری جانب قلعہ سیف اللہ کی مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان واقعات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں اور وہ بہت جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔

پشتون تحفظ موومنٹ پاکستان میں شدت پسندی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کے کردار پر تنقید کرتی رہی ہے۔

آخر لیویز اہلکاروں کی ہلاکت کے خلاف وہ کیوں احتجاج کر رہے ہیں؟

اس سوال کے جواب میں تنظیم کے لیڈر منظور پشتین نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ دہشت گردی کے شکار تمام لوگوں اور اہلکاروں کے ساتھ ہیں اور اُن کے نعرے پولیس اور لیویز کے خلاف نہیں۔

’سب کو پتہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کس ادارے نے کون سا کردار ادا کیا۔‘

تاہم اُن کا کہنا تھا کہ وہ اُن اداروں پر حملوں کے بھی خلاف ہیں۔

’دہشت گردی جس بھی شکل میں ہو، ہم اُس کے خلاف ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp