ماتمی جلوسوں میں رضاکار، ’خوف نہیں بلکہ ایک طاقت ہوتی ہے جو متحرک رکھتی ہے‘


محرم کا جلوس

پاکستان میں محرم الحرام کے آغاز پر دہشت گردی اور فرقہ وارانہ کشیدگی کے خطرے کے پیش نظر حفاظتی اقدامات سخت کر دیے جاتے ہیں

پاکستان میں محرم الحرام کے دوران ماتمی جلوس ہو یا کوئی مجلس، اب ان کی حفاظت کے لیے غیر معمولی اقدامات ضروری سمجھے جاتے ہیں۔

فوج، نیم فوجی دستے اور پویس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ اہل تشیع کے اپنے رضا کار محرم میں سکیورٹی کے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔

سکیورٹی کے لیے تعینات رضا کار عام طور پر نوجوان ہوتے ہیں اور ان کی اپنی حفاظت کے لیے کوئی سامان نہیں ہوتا، لیکن یہ مجالس اور جلوسوں کی سکیورٹی کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

رضا کار

پشاور میں ٹارگٹ کلنگ اور خود کش دھماکے میں اپنے خاندان کے دو افراد کی ہلاکت کے باوجود نوجوان سید محمد سمیع پشاور صدر کے علاقے میں ماتمی جلوس کی سکیورٹی پر معمور ہیں۔

سید محمد سمیع کا کہنا ہے کہ انھیں کوئی خوف نہیں ہے اور ان کا مقصد ماتمی جلوس کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ تین سال پہلے ان کے خاندان کے دو افراد ہلاک ہو ئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے ایک عزیز ڈاکٹر تھے جنھیں سال 2015 میں نا معلوم افراد نے ان کی کلینک میں داخل ہو کر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

’تینوں بھائیوں کو شیعہ ہونے کی سزا ملی‘

’شیعہ سنی قبائل نے اپنا مشترکہ دشمن پہچان لیا ہے‘

ہزارہ کہاں جائیں؟

دہشت گردی نے حاجی شیر حسن کے تینوں بیٹے چھین لیے

اس واقعے کے ایک ماہ بعد حیات آباد مسجد میں خود کش حملے میں ان کے دوسرے تایا ہلاک ہوئے تھے۔

انھوں نے کہا کہ ان کے خاندان کے بڑے یا فوت ہو گئے ہیں یا انھیں ہلاک کر دیا گیا ہے اب وہ کزنز ہیں اور محرم کے دوران وہ سکیورٹی کی ڈیوٹی سر انجام دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ محرم کے دوران رضاکار کی حیثیت سے کام کرنے سے انھیں دلی تسکین ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ انھیں ذرا بھر خوف محسوس نہیں ہوتا بلکہ ایک طاقت ہوتی ہے جو انھیں متحرک رکھتی ہے۔

خیبر پختونخوا میں حکومت نے کوئی 33 ہزار پولیس اور دیگر سکیورٹی اہلکار مختلف شہروں میں تعینات کیے ہیں۔

صوبے کے پانچ اضلاع پشاور، کوہاٹ، ہنگو، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کو انتہائی حساس قرار دیا جا چکا ہے۔

ان علاقوں میں جہاں سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد زیادہ تعینات کی گئی ہے وہاں ان علاقوں میں رضا کاروں کی تعداد بھی کہیں زیادہ ہے۔

رضا کار

ڈیرہ اسماعیل خان میں گذشتہ پانچ سال سے ماتمی جلوسوں کی حفاظت پر معمور سید مزمل عباس زیدی نے بتایا کہ ان کے 26 رشتہ داروں کو تشدد کے واقعات میں ہلاک کیا جا چکا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل ان کے کزن کو نا معلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا جبکہ اس سے پہلے ان کے بہنوئی ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس طرح ان کے دیگر رشتہ دار بھی مختلف واقعات میں ہلاک ہوئے ہیں جبکہ سول ہسپتال کے حملے میں ان کے رشتہ دار اور عزیز بڑی تعداد میں ہلاک ہو گئے تھے۔

مزمل عباس زیدی نے بتایا کہ وہ انگریزی ادب میں ایم فل کر رہے ہیں اور خود چار بہنوں کے اکلوتے بھائی ہیں۔

خیبر پختونخوا میں ماتمی جلوسوں کے دوران بڑی تعداد میں رضا کار سکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ تعینات ہوتے ہیں۔

یہ رضا کار بغیر کسی اسلحے اور حفاظت کے لوگوں کی چیکنگ کرتے ہیں۔ تشدد کے متعدد واقعات میں متعدد رضا کار بھی ہلاک ہو چکے ہیں یا ان رضا کاروں کے رشتہ دار ہلاک ہوئے ہیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان کے میں تشدد کے واقعات میں متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس سال کے آٹھ ماہ میں 35 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں ہلاک کیا جا چکا ہے اور ان واقعات کے بارے میں سپریم کورٹ نے از خود نوٹس بھی لیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں ماتمی جلوسوں کے دوران بڑی تعداد میں رضا کار سکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ تعینات ہوتے ہیں۔

ان رضا کاروں کا کہنا ہے کہ انھیں کبھی خوف نہیں آیا بلکہ وہ اس کام میں تسکین محسوس کرتے ہیں۔

رضا کار

نوجوان رضا کار سید محمد سمیع کے ایک تایا اور ایک چچا ٹارگٹ کلنگ اور مسجد میں خود کش حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں لیکن وہ آج ماتمی جلوس کی حفاظت پر اس لیے تعینات ہیں کہ کہیں کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہ آ جائے۔

پشاور صدر کے علاقے میں نویں محرم کے جلوس کے دوران سید محمد سمیع جہاں سکیورٹی کے فرائض سرانجام دیتے رہے وہیں وہ

ایک کے ایک تایا جو ڈاکٹر تھے انھیں نامعلوم افراد نے ان کے کلینک میں فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا جبکہ دو ماہ بعد دوسرے تایا حیات آباد مسجد میں خود کش حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp