پوری زندگی ادنیٰ لوگوں کو بڑے عہدوں پر دیکھا ہے: عمران خان کی انڈین قیادت پر کڑی تنقید
وزیرِ اعظم عمران خان نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ مـجوزہ وزرائے خارجہ سطح کی ملاقات کی منسوخی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انڈین رویے کو ’منفی اور متکبرانہ‘ قرار دیا ہے۔
ٹوئٹر پر ایک پیغام میں عمران خان نے انڈین قیادت کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھیں ’ادنیٰ‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مذاکرات کی بحالی کی اُن کی دعوت کے جواب میں بھارت کا منفی اور تکبر سے بھرپور رویہ باعث افسوس ہے۔
انھوں نے کہا کہ انھوں نے اپنی پوری زندگی میں ادنیٰ لوگوں کو بڑے بڑے عہدوں پر قابض ہوتے دیکھا ہے۔ یہ لوگ بصارت سے عاری اور دوراندیشی سے یکسر محروم ہوتے ہیں۔‘
یاد رہے کہ حال ہی میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی نیویارک میں مجوزہ ملاقات کی منظوری کے اعلان کے 24 گھنٹے بھی مکمل نہیں ہوئے تھے کہ انڈین وزارت خارجہ کی جانب سے ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا۔
یہ ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقعے پر ہونا تھی۔
مذکرات کی بحالی کی میری دعوت کے جواب میں بھارت کا منفی اور متکبر رویہ باعث افسوس ہے۔ اپنی پوری زندگی میں نے ادنیٰ لوگوں کو بڑے بڑے عہدوں پر قابض ہوتے دیکھا ہے۔ یہ لوگ بصارت سے عاری اور دوراندیشی سے یکسر محروم ہوتے ہیں۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) September 22, 2018
اس سے قبل انڈیا کا کہنا تھا کہ’ملاقات کے اعلان کے بعد رونما ہونے والے بعض واقعات سے پاکستان کے نئے وزیر اعظم عمران خان کا اصلی چہرہ سامنے آگیا اور اب نیو یارک میں دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات نہیں ہوگی، کیونکہ اس ملاقات کا کوئی مطلب باقی نہیں رہ جاتا۔’
دلی نامہ نگار سہیل حلیم کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ ‘(اس اعلان کے بعد) ہمارے سکیورٹی اہلکاروں کو پاکستان سے سرگرم عناصر نے بربریت کے ساتھ قتل کیا ہے اور پاکستان نے دہشت گردی اور دہشت گردوں کے اعزاز میں 20 ڈاک ٹکٹ جاری کیے۔۔۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان نہیں سدھرے گا۔’
تاہم پاکستانی دفتر خارجہ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے ڈاک کے ٹکٹ 25 جولائی سے قبل جاری کیے گئے تھے اور عمران خان کی حکومت اس کے بعد آئی۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘وہ (انڈیا) خود کہتے ہیں کہ وہ دہشت گردی پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ ہم بھی بات کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اب وہ پیچھے ہٹ رہے ہیں۔’
‘ہمارے پاس بھی شواہد موجود ہیں کہ بلوچستان میں کچھ عناصر بدامنی پھیلا رہے ہیں لیکن ان سب کے باوجود ہم عوام کے لیے آگے بڑھنا اور بات کرنا چاہتے تھے۔’
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے 14 ستمبر کو وزیراعظم مودی کو ایک خط لکھا تھا جو دلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر نے 17 ستمبر کو حکومت کے سپرد کیا۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کے وزیر خارجہ کا بھی ایک خط تھا جو وزیر خارجہ سشما سواراج کے نام تھا۔
اس ملاقات میں کسی ٹھوس پیش رفت کی توقع نہیں تھی لیکن ملنے کے فیصلے کو ہی ایک بڑی کامیابی مانا جارہا تھا۔
- میٹا کو فیس بک، انسٹاگرام پر لفظ ’شہید‘ کے استعمال پر پابندی ختم کرنے کی تجویز کیوں دی گئی؟ - 28/03/2024
- ’اس شخص سے دور رہو، وہ خطرناک ہے‘ ریپ کا مجرم جس نے سزا سے بچنے کے لیے اپنی موت کا ڈرامہ بھی رچایا - 28/03/2024
- ترکی کے ’پاور ہاؤس‘ استنبول میں میئر کی نشست صدر اردوغان کے لیے اتنی اہم کیوں ہے؟ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).