اب کی بار چال کس کی؟


شطرنج کے کھیل میں سب سے اہم کردار بادشاہ کا ہوتا ہے اور یہی وہ کردار ہے جس کے گرد ایک وزیر، دو فِیلے، دو گھوڑے، دو رُخ اور آٹھ پیادے گھومتے ہیں۔ عالمی سیاست میں دو طرح کی بساطیں بچھائی جاتی ہیں، ایک بین الاقومی اور دوسری مقامی۔ دونوں بادشاہ کو گھیرتی ہیں اور اس کھیل میں سب سے زیادہ کام عقل اور مہارت کا ہوتا ہے۔ ہماری سیاست میں بھی شطرنج کی نئی بساط بچھائی جا چکی ہے۔ اس بساط کے مہرے کون کون سے ہیں اور چال کون کون چل رہا ہے یہ دلچسپ بھی ہے اور اعصاب شکن بھی۔

نواز شریف جیل سے رہا اور رائیونڈ میں خود ساختہ بند ہیں۔ جیل کی دو ماہ اور چھ دن کی قید نے نواز شریف کی سیاست اور بیانیے پر کیا اثرات مرتب کیے۔ جیل جانے سے قبل نواز شریف کا بیانیہ کیا تھا؟ نواز شریف انتخابات سے قبل کیا کہہ رہے تھے؟ بدعنوانی کے الزامات اور نتیجے میں اقامے کے الزام میں حکومت سے ہٹائے گئے نواز شریف کیا اُسی مقام پر کھڑے ہوں گے جہاں اقتدار ملنے سے یا اقتدار جانے سے پہلے تھے؟

یہ سب سوال اپنی جگہ بہت اہم ہیں۔ سیاست کی ایک ادنٰی طالب علم کے طور پر مجھے بہت دلچسپی ہے کہ ان کا جواب ڈھونڈوں، پھر اکیلے نواز شریف نہیں اب اُن کے ساتھ اُن کی صاحبزادی بھی کھڑی ہیں، بہت سے مقامات پر والد سے زیادہ سخت موقف اور سخت لہجہ لیے ہوئے مریم نواز کیا سوچ رہی ہیں؟

شریف خاندان پر الزامات بدعنوانی کے ہیں، یہ کہ لندن اپارٹمنٹس کی خریداری میں رقم کہاں سے آئی؟ بیٹے کہتے ہیں دادا اور پوتوں کا معاملہ، بیٹی کہتی ہے کہ بھائی اور بہن کے درمیان ٹرسٹ ڈیڈ ہے جبکہ اس پورے منظر نامے میں وہ بیٹا جو وزیراعظم تھا، اقامہ چھپانے میں نااہل ہوتا ہے۔

اس پورے قصے میں کون سچا اور کون جھوٹا؟ اس کا پتہ ہیروں پر مشتمل جے آئی ٹی نے لگانا تھا اور آمدنی کے ذرائع نیب کو دینے تھے، پیسوں کا کھُرا لگانا تھا مگر نیب تو اسلام آباد ہائی کورٹ کی پندرہ پیشیوں میں ایسے فارغ ہوئی کہ ہیرے رُل کے پتھر ہو گئے اور اب سب اُن کو ٹھوکر مارتے دکھائی دے رہے ہیں۔

نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر رہا ہو گئے، اب کیا کریں گے؟ وہ الزامات جو اُن پر لگے اُن کو ساتھ لے کر گھر بیٹھ جائیں گے؟ مریم بی بی سویٹر بنیں گی اور میاں صاحب پودوں کو پانی دیں گے؟ ریٹائرمنٹ کی زندگی گزاریں گے یا ووٹ کو عزت دینے کے بیانیے کو تقویت دیں گے؟ یہی نہیں سویلین بالادستی،70 برسوں کی بھیانک سیاسی تاریخ کو درست کرنے، بےقصور سویلیئن وزرائے اعظم کا مقدمہ لڑنے، خواجہ ناظم الدین سے لے کر بینظیر بھٹو شہید کے حقیقی وارث کے طور پر عوام کے سامنے آئیں گے؟

نواز شریف اور زرداری

                                                             پیپلز پارٹی کی قیادت اور نواز شریف میں فاصلے سمٹ رہے ہیں

کیا کریں گے نواز شریف اور مریم نواز؟ نواز شریف پہلے بھی جیل بھگت چکے ہیں، اور یہ جیل ان کے لیے پرویز مشرف دور کی جیل سے زیادہ کٹھن نہ تھی البتہ مریم نواز کے لیے بیمار ماں کو چھوڑ کر جیل جانا ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن اس اذیت نے مریم کو سیاسی طورپر مزید پختہ کیا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ نواز شریف کے پاس یہ آپشن موجود ہو کہ جو ہو گیا سو ہو گیا مٹی پاؤ پالیسی پر عمل کرتے ہوئے مریم کے سیاسی مستقبل کے بارے میں سوچا جائے۔

مریم اگر الزامات سے بری ہو جائیں تو اسمبلی آ سکتیں ہیں، کپتان کے خلاف جارحانہ سیاست کا آغاز کر سکتی ہیں بشرطیکہ میاں صاحب اپنا بیانیہ بدلیں اور عدلیہ اور فوج مخالف جذبات پر قابو رکھیں!

یوں بھی ضمنی انتخابات میں چند سیٹوں کا ہی ہیر پھیر ہے، پنجاب میں بھی کوئی انہونی ہو سکتی ہے۔ بنانے والوں نے شطرنج کی میز پر پیادے اور شاہ ایک ساتھ ہی کھڑے کیے ہیں، کہیں بھی کھیل بدلنا ہو تو بدلا جا سکتا ہے۔ اس بار بھی کھیل پرانا مگر کہیں زیادہ دلچسپ ہے البتہ کچھ کردار نئے ہیں جنھیں اپنا کھیل پیش کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔

خطے کے حالات اور تقاضے بدل رہے ہیں، خزانہ خالی ہے اور کم از کم دو ہمسائے ہمیں آنکھیں دکھا رہے ہیں۔ دیرینہ دوست بھی سی پیک پر اچانک ردعمل سے زیادہ خوش نہیں ایسے میں محض تجربے کرنے کا وقت کہاں؟ ایسی صورتحال میں نواز شریف کا کردار انتہائی اہم ہو جاتا ہے کہ آیا وہ چانس لیں گے یا بلوچستان سے فاٹا، خیبر پختونخواہ، سندھ سے کشمیر تک قومی اور قوم پرست قوتوں کے رائیونڈ میں بیٹھے راہنما بننا قبول کریں گے؟

سنا ہے پیپلز پارٹی کی قیادت اور نواز شریف میں فاصلے سمٹ رہے ہیں اور کیوں نہ ہو ایک اور جے آئی ٹی اور چند نئے ہیرے تلاشے جا چکے ہیں۔ جلد یا بدیر آصف زرداری بھی نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں اور پھر ایک نواز اور ایک زرداری سب پر بھاری ہو سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).