مصر: ’جھوٹی خبریں‘ پھیلانے کے الزام میں سماجی کارکن کو دو سال قید


Rights activists hold a demonstration for the release of Amal Fathy. File photo

مصری حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ملک میں عدم استحکام اور دہشتگردی کا مقابلے کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

مصر کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کی کارکن امل فاتح کو ’غلط خبریں‘ پھیلانے کے الزام میں دو سال قید کی معطل سزا سنائی ہے۔

امل فاتح مئی سے زیرِ حراست ہیں جب انھوں نے حکومت پر تنقید کی ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر شیئر کی تھی جس کا موضوع تھا کہ ملک میں کس پیمانے تک جنسی ہراسگی کے واقعات ہوتے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسے ناانصافی کا انتہائی شدید مظاہرہ قرار دیا ہے۔

حجاب اتار کر مصری اداکارہ کا فلمی دنیا میں واپسی کا اعلان

’فحاشی کو ہوا دینے‘ پر گلوکارہ کو دو سال قید

مصر میں وکیل کو خواتین کے ریپ پر اکسانے کے جرم میں سزا

’میں پہلے جہادی تھی اب جہاد کے خلاف ہوں‘

مصر نے حال ہی میں نئے قوانین متعارف کروائے ہیں جن کے ذریعے انٹرنیٹ پر حکومتی کنٹرول کافی بڑھ گیا ہے۔

ان نئے قوانین کے تحت کسی بھی ویب سائٹ کو ملک میں بند کیا جا سکتا ہے اگر اسے قومی سلامتی یا معیشت کے لیے خطرہ مان لیا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ 5000 سے زیادہ فالورز والے سوشل میڈئا اکاؤنٹس کو بھی زیرِ نگرانی رکھا جا سکتا ہے۔

مصری حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات ملک میں عدم استحکام اور دہشتگردی کا مقابلے کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ مصر میں سڑکوں پر احتجاج کرنا تقریباً ممنوع ہو چکا ہے اور انٹرنیٹ وہ آخری جگہ بچی تھی جہاں مصری لوگ اظہارِ اختلاف کر سکتے تھے۔

امل فاتح کا معاملہ کیا ہے؟

سنیچر کے روز عدالت نے امل فاتح کو قید کی معطل سزا کے ساتھ ساتھ دس ہزار مصری پاؤنڈ کا جرمانہ بھی کیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہے کہ ان کے وکلی نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

گذشتہ مئی امل فاتح نے 12 منٹ کی ایک ویڈئو جاری کی تھی جس میں انھوں نے بیان کیا تھا کہ انھیں ایک روز بینک جانے پر کس طرح ہراساں کیا گیا۔

انھوں نے حکومت پر بھی تنقید کی کہ وہ خواتین کے تحفظ کے لیے جو کوشش کر رہی ہے وہ ناکافی ہیں۔

دو روز بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا اور ان پر مصری ریاست کو نقصان پہنچانے کا الزام اور نازیبہ گفتگو کرنے کے حوالے سے فردِ جرم عائد کر دی گئی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp