کیا عوام واقعی بے حس ہیں؟


نواز شریف نے اس قوم کو میٹرو ایٹم بم سڑکیں اور بہت کچھ دیا۔ اگر ظاہری حلیہ ہی ترقی کا معیار ہوتا تو ہمارے بچپن کے پنجاب سے آج کا پنجاب کروڑ درجے بہتر ہے۔ لیکن نواز شریف کی ننانوے میں حکومت ٹوٹنے پر چند افراد کے علاوہ کوئی باہر نہیں نکلا۔ اسی طرح اب ایک متنازع عدالتی فیصلے پر نواز شریف کا دلیرانہ پاکستان واپسی کا فیصلہ مبینہ طور پر کچھ جرنیلوں کی طرف سے ڈیل کی پیشکشوں کا انکار ان سب کے باوجود عوام لاہور ائیر پورٹ نہ پہنچ سکے۔ پھر یہ توقع کہ الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ کی پارٹی کا کیلن سویپ ہو جائے گا بری طرح ناکام ہوئی۔ اگرچہ الیکشن میں کچھ دھاندلی اور مس مینیجمنٹ کی آوازیں بھی اٹھیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عوام الناس کے بڑے طبقے نے نواز شریف مخالف ووٹ دیا۔

یہی حال عمران خان کا ہے جسے لوگ کندھوں پر نہیں بلکہ دلوں پر اٹھا کر تخت پر لائے۔ سیاسی مخالفت سے قطع نظر عمران کا ووٹر صدق دل سے گمان رکھتا ہے کہ اس کی پارٹی محب وطن اور مخالفین مخالفین وطن ہیں۔ لیکن اس کے باوجود عمران خان کی حکومت تیزی سے مقبولیت کھو رہی ہے اور انصافی دوست نجی محفلوں میں حکومت پر نالاں نظر آ رہے ہیں۔

تیسری طرف بھٹو ہے جو تمام تر مخالفتوں کے باوجود پاکستان کے ایک بڑے طبقے کے دلوں میں یوں دھڑک رہا ہے کہ حاکم علی زرداری کے پوتے کو نام کے ساتھ بھٹو لگانا پڑ رہا ہے۔ بھٹو کا نام آج بھی مردہ جسم میں زندگی کی علامت کیوں ہے؟

اسکی وجہ لیڈر شپ کا وہ چودہ سو سال پرانا اصول ہے کہ اگر صحابہ نے پیٹ پر ایک پتھر باندھا تھا تو نبیؐ نے دو پتھر باندھے تھے۔ بھٹو کا عوامی حلیہ عام شلوار قمیض فرش پر بیٹھ کر غریبوں کے ساتھ کھانا۔ عوام کو نوکریاں دینا نئی کالونیاں بسا کر جیالوں کو دینا اور عوام کی توہین کرنے والی افسر شاہی کی جلسوں میں توہین وہ ہزاروں میں سے چند عوامل تھے جو عوام کے بھٹو سے عشق کی بنیاد بنے۔

عوام کے گھر میں گندا پانی آنا، ماحولیاتی آلودگی، سرکاری افسروں کے ہاتھوں عوام کی بے عزتی، مہنگائی کا طوفان اور معیار زندگی بلند اور عام آدمی تک اس کی اپروچ نے خرچے بہت بڑھا دیے ہیں۔ عمران خان اور نواز شریف یہ کبھی سمجھ ہی نہ پائیں گے کہ حضور پاکستان میں سب کچھ ہے عوام عزت نفس کے سوالی ہیں یہ لائنوں میں لگ کر امداد کے تھیلے لیتے تنگ آ گئے ہیں۔ انہیں عزت دیں۔ آوٹ آف بک کوئی حل نکالیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).