فزکس مردوں نے بنائی ہے، اس کی دعوت نہیں ملی تھی: سرن سائنسدان


پروفیسر سٹرومیا

بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ فزکس میں خواتین کے کردار کے بارے میں ایک سینیئر سائنسدان نے جو پریزینٹیشن دی، اسے ’انتہائی نا پسندیدہ‘ قرار دیا گیا ہے۔

یورپیئن آرگنائزیشن فار نیوکلیئر ریسرچ یعنی سرن کے زیر انتظام ورکشاپ کے دوران پیزا یونیورسٹی کے پروفیسر ایلزینڈرو سٹرومیا نے کہا کہ ’فزکس کو مردوں نے ایجاد کیا اور بنایا، یہ دعوت میں نہیں ملی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ مرد سائنسدانوں کے ساتھ امتیازی سلوک رکھا گیا، نظریات کی بنا پر نہ کہ قابلیت کی وجہ سے۔

’خواتین کی سیکس میں عدم دلچسپی مردوں سے دگنی‘

برطانیہ: تنخواہ میں صنفی فرق ظاہر کرنا لازمی

پروفیسر ایلزینڈرو سٹرومیا جینیوا میں جنس اور ہائی اینرجی فزکس پر ہونے والی ورکشاپ میں گفتگو کر رہے تھے۔

اس کے بعد سے پروفیسر ایلزینڈرو سٹرومیا اپنے الفاظ کا یہ کہہ کر دفاع کر رہے ہیں کہ وہ صرف حقائق پیش کر رہے تھے۔

سرن نے پروفیسر ایلزینڈرو سٹرومیا کی پریزینٹیشن کو ’انتہائی نا پسندیدہ‘ قرار دیا ہے۔

سنہ 2012 میں ہگز بوسن دریافت کرنے والے سینٹر نے ایلزینڈرو سٹرومیا کی گفتگو کے دوران استمعال ہونے والی سلائیڈز کو قوائد و ضوابط ’ذاتی حملے اور بے عزتی ناقابل برداشت ہیں‘ کی روشنی میں اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیا ہے۔

پروفیسر سٹرومیا نے جو سرن کے ساتھ مسلسل کام کر رہے ہیں ایک آن لائن لائبریری سے شائع شدہ تحقیق کے نتائج پیش کیے۔

انھوں نے اپنے نوجوان شرکاء کو جن میں بڑی تعداد خواتین ماہر طبیعیات بھی تھیں بتایا کہ ان کے نتائج ’ثابت‘ کرتے ہیں کہ ’فزکس میں خواتین کے خلاف جنسی تعصب نہیں ہے۔ تاہم سچ جو بھی ہو کیونکہ یہ اس سیاسی جنگ کا حصہ ہے جو باہر سے آ رہی ہے۔‘

انھوں نے بہت سے گرافس بنائے جس میں ان کے مطابق دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین کو ان مردوں کے مقابلے میں ملازمت پر رکھا جاتا ہے جن کا کام دیگر سائنسدانوں کے شائع کردہ مواد میں موجود ہوتا ہے، جو کہ اعلیٰ کوالٹی کی جانب اشارہ ہے۔

آکسفورڈ

پروفیسر سٹرومیا نے شرکا کو ایک تحقیق کے بارے میں بتایا جس میں اس بات کی جانب اشارہ کیا گیا تھا کہ ’مرد چیزوں کے ساتھ کام کرنا پسند کرتے ہیں جبکہ خواتین لوگوں کے ساتھ کام کرنا پسند کرتی ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ’یہ نتائج مکمل طور پر صحیح نہ ہوں۔‘

مرد محققوں کے بارے میں امتیازی سلوک پر ثبوت کے طور پر پروفیسر سٹرومیا نے دعوی کیا کہ ’آکسفورڈ یونیورسٹی میں خواتین کی خاطر امتحانات کا وقت بڑھا دیا جاتا ہے اور اٹلی خواتین طالبعلموں کو مفت یا سستی یونیورسٹی کی پیشکش کرتا ہے۔‘

اسی ورکشاپ میں موجود ماہر طبیعات جیسیکا ویڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’پروفیسر سٹرومیا کا تجزیہ سہل پسندانہ ہے اور ماضی میں غیر معتبر قرار دیے جانے والے خیالات پر مبنی ہے۔‘

پروفیسر سٹرومیا

انھوں نے کہا: ’ورکشاپ میں موجود افراد کے لیے یہ بہت پریشان کن ہے۔‘

جیسیکا ویڈ کا کہنا ہے کہ ’مجھے سمجھ نہیں آتی کہ کیسے ایک اچھی سوچ رکھنے والی تنظیم سرن نے، جو ریسرچ کے میدان میں جداگانہ سوچ کو پروموٹ کرنے کے لیے بہت کچھ کر چکی ہے، انھیں ایسے نوجوان لوگوں کے سامنے بات کرنے کے لیے مدعو کیا جو تحقیق کے میدان میں اپنا کریئر شروع کر رہے ہیں، جبکہ ان کے خیالات سب جانتے ہیں۔‘

سرن نامی تنظیم نے جس کی پہلی مرتبہ ڈائریکٹر جنرل ایک خاتون بنی ہیں نے بیان میں کہا ہے کہ ’ورکشاپ سے قبل منتظمین کو اس بات چیت کے مواد کے بارے میں علم نہیں تھا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’سرن ثقافتی طور پر ایک جداگانہ تنظیم ہے جو درجنوں ممالک کے لوگوں کو یکجا کرتی ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں ہر کسی کو خوش آمدید کہا جاتا ہے اور نسلی، عقائد، جنس وغیرہ سے ہٹ کر سب کو برابر مواقع دیے جاتے ہیں۔‘

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32499 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp