گنگا کنارے ’ریپ‘ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دو ملزم گرفتار
انڈیا کی شمال مشرقی ریاست بہار کے شہر پٹنہ میں دریائے گنگا کے کنارے ایک خاتون کے مبینہ ریپ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اس واقعے میں ملوث دو افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد نے باری باری مذکورہ خاتون سے جنسی زیادتی کی اور اس کی ویڈیو بنائی تھی۔
اطلاعات کے مطابق اس خاتون کو اتوار کی صبح اس وقت ریپ کیا گیا جب وہ اشنان کے لیے دریائے گنگا میں موجود تھی۔
دریائے گنگا ہندو مذہب میں مقدس سمجھا جاتا ہے اور ویڈیو میں خاتون کو اس دریا کے تقدس کا واسطہ دیتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
اس دریا کو ہندو احتراماً ’گنگا میّا‘ یا گنگا ماں بھی کہتے ہیں۔
انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بدھ کو پولیس نے کہا تھا کہ اس واقعے کی ویڈیو بنانے میں استعمال ہونے والا موبائل فون برآمد کر لیا گیا ہے اور اسے فورینزک معائنے کے لیے لیباریٹری بھجوا دیا گیا ہے۔
یہ واضح نہیں کہ حکام کو اس واقعے کے بارے میں کیسے معلوم ہوا اور پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے علم میں یہ واقعہ ویڈیو دیکھنے کے بعد ہی آیا ہے۔
مقامی طور پر ملنے والی اطلاعات کے مطابق متاثرہ خاتون نے مقامی تھانے سے رابطے کی کوشش کی تھی لیکن اس کی دادرسی نہیں کی گئی۔
رورل سپرٹینڈنٹ آف پولیس آنند کمار کا کہنا ہے کہ ’خاتون نے یہ واقعہ چھپایا اور کسی کو اس بارے میں نہیں بتایا تھا۔ بات اس وقت کھلی جب منگل کو یہ ویڈیو وائرل ہوئی۔‘
پولیس افسر کے مطابق اس کے بعد متاثرہ خاتون کو بیان دینے پر راضی کیا گیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملزمان کا تعلق متاثرہ خاتون کے گاؤں سے ہی ہے۔
جرائم کے اعدادوشمار کے مطابق انڈیا میں اوسطاً ہر 13ویں منٹ پر ایک خاتون کا ریپ ہوتا ہے اور ان میں سے بہت سے واقعات ایسے ہیں جو رپورٹ نہیں ہوتے کیونکہ بدقسمتی سے اب بھی معاشرے میں ریپ یا جنسی حملے کا شکار ہونا عورت کے لیے ایک داغ سمجھا جاتا ہے۔
سنہ 2012 میں انڈین دارالحکومت دہلی کی ایک بس میں 23 سالہ طالبہ سے جنسی زیادتی اور اس کے نتیجے میں اس کی ہلاکت کے بعد ملک میں جنسی زیادتی اور جنسی تشدد کے خلاف ایک مہم کا آغاز ہوا تھا۔
اس واقعے کے بعد دنوں تک مظاہرے ہوتے رہے تھے اور حکومت سخت اینٹی ریپ قوانین بنانے پر مجبور ہوئی تھی۔
رواں برس یہ مسئلہ ایک مرتبہ پھر سیاسی بحث کا حصہ بن چکا ہے اور اس کی وجہ بچوں کے خلاف جنسی تشدد کے واقعات ہیں۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).