وزیراعظم عمران خان اپنے دشمنوں کو پہچانیں


پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آنے سے پہلے ہی ”مخالفین عمران“ اکثر اوقات مختلف ٹاک شوز میں یہ بات دہرایا کرتے کہ جو لوگ عمران خان کے دائیں بائیں موجود ہیں، ان کے ہوتے ہوئے خان صاحب کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔ اس وقت تو میرے جیسے کم علم لوگ اس بیان کو ایک روایتی مخالف کے بیان کے طور پر لیتے تھے لیکن جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے یہ حقیقت سامنے آ رہی ہے کہ عمران خان کے مخالفین بالکل بجا سمجھتے تھے کیونکہ حال ہی میں رونما ہونے والے کچھ واقعات میں اس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

مثال کے طور پر چند ماہ پہلے فاروق بندیال نامی ایک شخص نے عمران خان سے ملاقات کی اور تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا جوں ہی اس کی عمران خان سے ملاقات کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو وہاں ایک ہنگامہ برپا ہو گیا کہ یہ شخص ماضی کی معروف فلمی اداکارہ شبنم کے ریپ کیس میں ملوث تھا اور اس نے کئی سال پہلے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ اس بدترین واقعے میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا اور کچھ عرصہ اس جرم میں جیل کی سزا بھی کاٹی۔ بعد ازاں با اثر ہونے کی وجہ سے موصوف تو جیل سے رہا ہو گئے لیکن اداکارہ شبنم، مجرم کی رہائی سے اس قدر دل برداشتہ ہوئیں کہ وہ فلم انڈسٹری چھوڑ کر بنگلہ دیش منتقل ہو گئیں اور تاحال وہیں رہائش پذیر ہیں۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عمران خان کے وہ کون سے ساتھی ہیں جنہوں نے فاروق بندیال جیسے سزا یافتہ مجرم کو عمران خان سے ملوایا اور یہ ملاقات عمران خان کی بدنامی کا باعث بنی؟ کیا خان صاحب کے ساتھیوں میں کوئی ایک شخص بھی ایسا نہ تھا جو انہیں فاروق بندیال کے داغ دار ماضی کے بارے میں بتاتا؟

جناب وزیراعظم کے ساتھیوں کی ”عمران دوستی“ کا ایک اور اہم واقعہ ابھی دو دن پہلے سامنے آیا جب ایک طرف تو نیب ناجائز قبضے اور اربوں روپے کی سرکاری اراضی واگزار کرانے کی کوششوں میں مصروف تھا تو دوسری طرف ایک بار پھر بدنام زمانہ قبضہ مافیا گروپ کے سربراہ منشا بم کے بیٹے میاں عامر کھوکھر کی تصاویر وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ دیکھی گئیں ہیں جن میں منشا کھوکھر کا عمران خان سے تعارف کرایا جا رہا ہے۔ ہو سکتا ہے جناب وزیراعظم اس بات سے لاعلم ہوں کہ ان سے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جناب شاہ محمود قریشی کی موجودگی سٹیج پر آ کر میں ہاتھ ملانے والے شخص کا خاندانی پس منظر کیا ہے لیکن بات یہاں بھی وہی ہے کہ اگر خان صاحب کے ساتھیوں میں سے کوئی ایک شخص بھی منشا کھوکھر کے بیٹے کو نہیں جانتا تھا تو ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ سے کس حیثیت میں اسے سٹیج پر بلوا کر ملنے کی اجازت دی جا رہی ہے؟ وہ کون ہے جو عمران خان کی ملاقاتیں اس طرح کی متنازعہ شخصیات سے کروا کر منتخب وزیراعظم کی جگ ہنسائی کا باعث بن رہا ہے؟

ظاہر ہے عمران خان خود تو ہر ملنے آنے والے شخص کے ماضی اور حال کے بارے میں سب کچھ نہیں جان سکتے لیکن ان کے دائیں بائیں موجود پاکستان تحریک انصاف کی اہم شخصیات کا تو یہ فرض ہے کہ وہ اس بات کی اچھی طرح جانچ پڑتال کروائیں کہ جس شخص کو وہ اپنے لیڈر سے ملوا رہے ہیں اس کی عمومی شہرت کیا ہے۔ یہ دور سوشل میڈیا کا دور ہے اور ایک ذرا سی خبر ایک پل میں پھیل جاتی ہے اور خاص طور پر ایک نومنتخب وزیراعظم کے بارے میں کوئی بھی تنازعہ ملک کے اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کے مترادف ہے۔ یہ بات تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کو بہت اچھی طرح سے سمجھنا ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).