سندھ کی بچیوں کی تعلیم کا جنازہ ہے، آؤ ذرا دھوم سے اُٹھائیں


مضمون کے آخر میں دی گئی وڈیو ایک ایسے باپ کی ہے جو اپنی بیٹی کا امتحانی فارم جمع کروانے کے لئے ایک کرپٹ مگر طاقتور کلرک کی گالیاں بھی برداشت کر رہا ہے، اس کے پاؤں بھی پکڑ رہا ہے، منتیں بھی کر رہا ہے، گرگڑا کر زمین بوس ہو کر فریاد کر رہا ہے کہ اس کی بیٹی کا مستقبل تاریک نہ کرو، اس کو امتحان دینے دو اور کالج کا کلرک جس کی زبان سے غلیظ گالیوں کا طوفان اٹھ رہا ہے، اس زمین پر رینگتے کیڑے باپ کو چیلنج کرہا ہے کہ اپنی بیٹی کا فارم لے کر دکھانا۔ جی ہاں ایک کلرک، صرف ایک کلرک ۔

قصہ کچھ یوں ہے کہ نیو سعید آباد شہر میں ظفراللہ نامی ایک شخص ڈگری کالج میں اپنی بیٹی کے لئے ایم اے کا داخلہ فارم لینے کے لئے پہنچا تو فارم تقسیم کرنے والے کلرک جانب کیریو نے رشوت نہ دینے پر اسے فارم دینے سے انکار کر دیا ۔ ظفراللہ نے معاملے کی شکایت پرنسپل کو کی تو کلرک جانب کیریو سیخ پا ہوگیا اور پورے کالج کو سر پر اٹھا لیا اورکہنے لگا کہ تم نے میری بے عزتی کی ہے۔ جانب کیریو نے گالیاں بکتے ہوئے بچی کے باپ کو تذلیل کا نشانہ بنایا اور دھمکیاں دیتے ہوئے یہ چیلنج دیا کہ اب داخلہ فارم لے کر دکھاؤ۔ غریب باپ اپنی بیٹی کی تعلیم اور مستقبل بچانے کی خاطر کلرک کے پیروں پر گر پڑا اور گڑگڑا کر معافی مانگتا رہا، لیکن کلرک کو رحم نہیں آیا، اس کے اثر رسوخ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پرنسپل صاحب نے اس معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کی۔ صاف ظاہر ہے رشوت میں سب کا حصہ ہو گا۔

یہ تو بھلا ہو کیمرا فون اور سوشل میڈیا کا، کہ ایسے معاملات سب کے سامنے آ رہے ہیں ورنہ یقین کریں سندھ کی حالت بہت خراب ہے، ملک کے حکمرانوں، عدالتوں، نیب سب کی توجہ صرف پنجاب پر ہے، جبکہ سب سے زیادہ کرپشن سندھ میں ہے۔ اس طرح کے کلرک ہر چھوٹے بڑے شہر میں عام ہیں، حکمران جماعت کے لوگوں کے ساتھ ان کے تعلقات، یونین میں سرگرم کردار، حرام کی کمائی ہوئی دولت کے ذریعے حاصل ہوئی طاقت، اور قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے یہ لوگ بدمعاش، داداگیر اور فرعون بن چکے ہیں، اس قسم کے لوگ نہ اسپتال دیکھتے ہیں نہ اسکول اور نہ کالج۔

وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ صاحب نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حیدرآباد کے ریجنل ڈاریکٹر کالجز، ڈگری کالج سعیدآباد کے پرنسپل اور اس واقعے میں ملوث کلرک کو پیر کی صبح اپنے آفس کراچی میں ذاتی طور پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ وزیر تعلیم نے وڈیو میں دکھائے جانے والے متاثر والد ور اس کی طالب علم بیٹی کو بھی پیر کو اپنے آفیس آنے کی درخواست کی ہے تاکہ معاملے کی تفصیلات معلوم ہوسکیں۔

وزیر تعلیم نے قدم تو اٹھایا ہے، کلرک کو معطل بھی کر دیا گیا ہے، لیکن یقین کریں اس سے زیادہ ہو گا کچھ بھی نہیں، دیکھیے گا فریادی اس کلرک کو معاف کردے گا، کیوں نہ کرے، آخر اسے رہنا ہے بھئی نیو سعید آباد میں، اس کی بیٹی کو پڑھنا ہے اسی شہر میں، اس کے دوسرے بچوں کو بھی اسکول جانا ہے، اس میں اتنی طاقت کہاں کہ ان مافیاؤں سے ٹکر لے سکے اور دشمنی مول لے۔ ریاست غریب عوام کو ان مافیاؤں سے تحفظ دینے میں ناکام ہو گئی ہے اور ان منظم مافیاؤں کو حکومتوں، بلکہ پولیس کی بھی مدد حاصل ہے۔ سندھ میں صورتحال کینسر بن چکی ہے جو لا علاج ہے اور صرف آپریشن کر کے جڑ سے ہی کاٹی جا سکتی ہے بس۔ ٓ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).