امریکی صدر ٹرمپ کی ’جھوٹی مہم‘ پر جج بریٹ کیوانا سے معذرت


بریٹ کیوانا

جسٹس بریٹ کیوانا نے اپنے اہل خانہ کے سامنے سپریم کورٹ کے جج کا حلف لیا

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی سپریم کورٹ نئے جج بریٹ کیوانا سے اس عہدے کے لیے تصدیق کی کارروائی کے دوران بقول ان کے ‘جھوٹ پر مبنی مہم’ کے لیے معذرت کی ہے۔

صدر ٹرمپ کا اشارہ بریٹ کیوانا کی نامزدگی پر ہونے والی تلخ و ترش بحث کی جانب تھا جو ان پر جنسی تشدد کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد شروع ہوا تھا۔

جسٹس کیوانا نے کئی خواتین کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی ہے۔

صدر ٹرمپ کی معذرت کے جواب میں بریٹ کیوانا نے کہا کہ وہ اپنے عہدے کی ‘متنازع فیہ’ تصدیق کے باوجود کبیدہ خاطر نہیں ہیں۔

سنیچر کو امریکی سینیٹ نے 48 کے مقابلے 50 ووٹوں سے ان کی نامزدگی کی تصدیق کی تھی۔

جج کیوانا کی سپریم کورٹ میں آمد کو صدر ٹرمپ کی بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ملک کی عدالتِ عظمیٰ کا توازن آنے والے کئی سال کے لیے کنزرویٹوز کی جانب جھک گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جھوٹ پکڑنے والے ٹیسٹ کی سچائی کیا ہے؟

امریکہ کا قانونی نظام ٹوٹ چکا ہے: ڈونلڈ ٹرمپ

جج پر الزام لگانے والی ایک خاتون پروفیسر کرسٹین بلاسی فورڈ نے کہا کہ بریٹ کیوانا نے سنہ 1982 میں ایک گھریلو تقریب میں انھیں اس وقت جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا جب وہ سکول میں زیر تعلیم تھیں۔

انھوں نے سینیٹ کی جوڈیشیئری کمیٹی کے سامنے شہادت دی تھی اور ابتدا میں صدر ٹرمپ نے انھیں ‘پرزور دلیل’ والی شاہد کہا تھا لیکن بعد میں ان کی صداقت پر سوال اٹھایا اور ایک ریلی میں ان کا مذاق اڑایا۔

مسٹر ٹرمپ نے کیا اجاگر کیا؟

وائٹ ہاؤس کی تقریب پیر کو جب شروع ہوئی تو صدر ٹرمپ نے کہا: ‘تمام ملک کی جانب سے میں بریٹ اور تمام کیوانا خاندان سے تمام تکلیف اور پریشانیوں کے لیے معذرت کرتا ہوں جو انھیں سہنی پڑیں۔’

اور انھوں نے ‘جھوٹ اور فریب پر مبنی سیاسی اور ذاتی تباہی کی مہم’ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘تاریخی جانچ پڑتال میں وہ بے قصور ثابت ہوئے۔’

گذشتہ ہفتے امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے جسٹس کیوانا کے خلاف جنسی بدفعلی کے الزامات کی جانچ پر ایک رپورٹ مکمل کی ہے لیکن ابھی اسے عوام کے سامنے پیش نہیں کیا گيا ہے۔

ٹرمپ اور کیوانا

پروفیسر فورڈ کی ایک وکیل نے کہا کہ ان کی موکل موت کی ‘مستقل’ دھمکیوں کے سبب اپنے گھر واپس نہیں جا سکی ہیں۔

جج کیوانا نے تقریب سے کیا کہا؟

53 سالہ جج نے وائٹ ہاؤس کو بتایا کہ تصدیق کا ‘تلخ’ عمل ملک کی عدالتِ عظمیٰ میں ان کے کام کو متاثر نہیں کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ ‘سینیٹ کی تصدیق کا عمل متنازع فیہ اور جذباتی رہا۔ تاہم اب وہ ختم ہو گیا ہے۔ میری توجہ اب خود کو بہترین جج بنانے پر ہو گی۔‘

انھوں نے جنسی تشدد کے الزامات کا ذکر کیے بغیر خواتین کی حوصلہ ا‌فزائی کرنے کے اپنے ریکارڈ کا ذکر کیا کہ وہ پہلے ایسے جسٹس ہیں جن کی تمام سٹاف خواتین ہیں۔

جسٹس بریٹ کیوانا منگل کو اپنا عہدہ سنبھالیں گے اور جسٹس ایلینا کاگن کے ساتھ بینچ کے انتہائی دائیں جانب بیٹھیں گے۔

بریٹ کیوانا کا کون مواخذہ کرنا چاہتا ہے؟

ڈیموکریٹک پارٹی کے چند قانون ساز جن میں الینوائے کے کانگریس مین لوئی گوئتریز اور کیلیفورنیا کے ٹیڈ لیو شامل ہیں وہ جج کیوانو پر لگائے گئے الزامات کی بنیاد پر انھیں وہاں سے ہٹائے جانے پر زور دے رہے ہیں۔

لیکن اہم ڈیموکریٹ رہنما نینسی پیلوسی نے کہا کہ نئے جسٹس کا ہٹایا جانا ان کا ‘منصوبہ نہیں ہے۔’

جسٹس کیوانا کو ہٹانے کے لیے داخل کی گئی درخواست پر ڈیڑہ لاکھ دستخط ہیں۔

قانون ساز نینسی پیلوسی نے کہا کہ وہ فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت جسٹس کیوانا کے خلاف الزامات کے سلسلے میں تیار کردہ ایف بی آئی کی رپورٹ کو عام کرنے کی درخواست کریں گی۔

جسٹس کیوانا کے خلاف سپریم کورٹ کے جج کے لیے نامزدگی کے بعد ان کے عوامی بیان پر ایک درجن سے زیادہ قانونی بدعملی کی شکایات بھی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp