دلائی لامہ کی نجی زندگی کی ایک جھلک


بدھ مذہب کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کے بارے میں ایک نئی کتاب میں پیش کی جانے والی تصاویر کا مجموعہ ان کی 40 سال سے زائد زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔

’اے گاڈ ان ایگزائیل‘ نامی کتاب فوٹو گرافر رگھو رائے کی دہائیوں سے طویل محنت کا نتیجہ ہے۔ رائے نے بدھ مذہب کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کی پہلی تصویر سنہ 1975 میں کھینچی تھی۔

رائے نے دلائی لامہ کی سکیورٹی کی جانب سے انھیں روکے جانے کے بارے میں یاد کرتے ہوئے بی بی سی کو بتایا ’میں کسی نہ کسی طرح دلائی لامہ کی آنکھ سے آنکھ ملانے میں کامیاب ہو گیا اور ان سے پوچھا کیا میں ان کی تصویر لے سکتا ہوں؟ وہ مسکرائے اور کہا ہاں۔‘

رگھو رائے نے برسوں تک متعدد بار دلائی لامہ کی تصاویر بنائیں اور ان کے ساتھ ’گہری دوستی‘ کو فروغ دیا۔

مارچ سنہ 1959 میں چینی افواج نے تبت میں ہونے والی بغاوت کی ایک کوشش کو کچلا تو 14 ویں دلائی لامہ انڈیا بھاگ گئے تھے جہاں انھوں نے جلا وطنی اختیار کی۔ اس وقت وہ 20 سال کے جوان آدمی تھے۔

انڈیا کی حکومت نے دلائی لامہ کو پناہ کی پیشکش کی اور وہ انڈیا کے شمالی قصبے دھرم شالہ میں آباد ہو گئے۔ تقریباً 8,000 تبتی باشندے جلا وطنی میں ان کی پیروی کرتے ہیں جن میں زیادہ تر اسی علاقے میں آباد تھے۔

تبتی عبادت گزاروں اور سیاحوں میں گھرے رہنے والے دلائی لامہ کو اوپر والی ایک تصویر میں ایک خاتون کو دعا دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

فوٹو گرافر رگھو رائے کا کہنا ہے ’جب وہ اپنے تبتتوں کو دیکھتے ہیں، میرے خدا، آپ کو ان کی آنکھوں کو دیکھنا چاہیے۔ یہ باکل اسی طرح ہے جس طرح ایک دادا اپنے پوتے پوتیوں کو دیکھتا ہے۔

رگھو رائے نے سنہ 2014 میں دلائی لامہ کی بنائی جانے والی سینکڑوں تصاویر کو کتابی شکل دینے کا فیصلہ کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسا منصوبہ تھا جسے مکمل کرنے پر انھیں 40 سال لگے۔


دلائی لامہ کی تصاویر کا مجموعہ ہمیں ان کی روز مرہ زندگی کی ایک جھلک دکھاتا ہے۔

رائے کا کہنا ہے ’انھیں جانوروں سے محبت ہے۔ ایک دن جب میں ان کا انتظار کر رہا تھا تو انھوں نے اچانک مجھے ایک بلی دکھائی۔‘

رائے نے سنہ 2015 میں دلائی لامہ کے دھرم شالہ میں واقعے گھر میں ان کی 80 ویں سالگرہ کے حوالے سے منعقد ہونے والی تقریبات میں بھی ان کی تصاویر بنائیں۔

دلائی لامہ نے ان تقریبات میں اپنے رشتے داروں جن میں ان کے بڑے بھائی گیلوو تھنڈپ (اوپر والی تصویر) شامل تھے کی میزبانی کی۔ انھوں نے مہمانوں سے اپنے بڑے بھائی کا تعارف ’دوسروں کے لیے مصیبتیں پیدا کرنے والے شخص‘ کے طور پر کروایا۔

اس کتاب کا دیباچہ رائے نے لکھا ہے جس میں انھوں نے قارئین کے لیے دلائی لامہ کے ساتھ اپنی باہمی بات چیت کو شامل کیا ہے۔ رائے کے مطابق ’دلائی لامہ نے ان کی زندگی پر ایک بے مثال تاثر چھوڑا ہے، نرم، رحمدل، عاجز اور حیرت سے بھر پور تاثر۔ یہ کہنا ایک عجیب بات ہے لیکن ان کی اس حیثیت کے باوجود مجھے ان سے مساوات کی ایک خوشگوار جذبہ ملا ہے۔

رائے کا کہنا ہے اس کتاب میں شامل متعدد تصاویر میں دلائی لامہ کو اپنا ٹی وی ٹھیک کرتے یا گھر میں باغبانی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور یہ وہ کام ہیں جو وہ ہمیشہ خود کرتے ہیں۔

رگھو رائے کا کہنا ہے کہ دلائی لامہ نے مجھے بہت سے طریقوں سے ایک موضوع دیا ہے جو ایک فوٹو گرافر کی ہمیشہ سے خواہش ہوتی ہے۔


فوٹو گرافر کے مطابق دلائی لامہ کے گھر میں ان کی پسندیدہ چیزوں میں سے ایک باغ ہے جس میں انھوں نے تمام اقسام کے پودے لگائے ہیں۔

تمام تصاویر اے گاڈ ان ایگزائیل نامی کتاب کا حصہ ہیں۔ 14 ویں دلائی لامہ کے مصنف رگھو رائے ہیں۔ اس کتاب کو رولی بکس نے شائع کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp