ولید اقبال کتنے ووٹوں سے ہارتے؟


ضمنی انتخابات کے غیر سرکاری، غیر حتمی اور غیر ضروری نتائج کے مطابق تحریک انصاف اپنی جیتی ہوئی سیٹیں ہار گئی ہے۔ نتیجہ کو غیر ضروری اس لیے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے پچاسی فیصد ووٹ کاسٹ کیے اور الیکشن کمیشن نے آ خری خبریں آ نے تک یہ فیصلہ نہیں کیا تھا کہ ووٹ گنتی میں شامل کرنے ہیں یا نہیں۔ ضرور شامل کیجیے جناب! پاکستانی بھی انٹرنیٹ پر کوئی ڈھنگ کا کام کر لیں ورنہ پورن فلمیں دیکھنے میں تو بہت نام کما لیا ۔ اوورسیز پاکستانیوں کی بھی عجیب نفسیات ہوتی ہے ۔ مظہر عباس جیو نیوز کی ٹرانسمیشن میں کہتے کہتے رک گئے کہ اوورسیز کا ٹرینڈ تو پی ٹی آئی کی طرف ہے ۔ میرا تجربہ کہتا ہے کہ پروڈیوسر نے پیچھے سے لقمہ دے کر روکا ہو گا کیوں کہ لمحہ بھر کو خاموش ہوئے تھے جیسے کنٹرول روم کی بات سن رہے ہوں۔ جو وہ کہنا چاہتے تھے وہ تھا درست۔ باہر بیٹھ کر انقلاب کے لطیفے سننے کا شوق بہت ہوتا ہے اوور سیز کو اور اگر ان سے پوچھو کہ دل کی بات کیا ہے تو کہیں گے ، “پرویز مشرف”۔ اب آ پ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کیا خیالات ہوں گے جمہوریت کے بارے میں اور جب کبھی آئیں تو زمین آ سمان کے قلابے ملا دیتے ہیں امریکہ اور یورپ میں جمہوریت کی شان میں۔

ڈھٹائی دیکھیں فواد چوہدری کی ۔فرماتے ہیں کیمپین نہیں کر سکتے تھے لہٰذا یہ شکست ہوئی ۔ ایک شخص کی پیٹھ پر برگد کا درخت آگ آ یا ۔ تصور کریں کمر پر نکلا ایک پھوڑا آدھ موا کر دیتا ہے تو برگد کا درخت کیسی اذیت ہو گی لیکن بندہ بھی بڑا ڈھیٹ تھا ۔ بولا ،”کوئی بات نہیں چھاءوں میں بیٹھا کریں گے”. فیاض الحسن چوہان سے پوچھا کہ خٹک، شیخ رشید، چوہدری برادارن نے اپنے ہی بھائی بندوں کو ٹکٹ دے دیا تو چوہان صاحب فرماتے ہیں کہ خان صاحب نے تو کسی بھائی / بہن کو ٹکٹ نہیں دیا نا ۔ یہ بات تو درست ہے لیکن استدلال غلط ہے کیونکہ خان صاحب کے مطابق اوپر بندہ ٹھیک بیٹھا ہو تو نیچے چین ہی چین ہوتا ہے ۔

 خود پی ٹی آئی کے لوگ مانتے ہیں کہ دھڑے بندی کی وجہ سے شکست ہوئی ہے ۔ خان صاحب نے اپنے کزنز کو ناراض کر رکھا ہے اور امیر زادوں کو نوازتے ہیں ۔ ولید اقبال الیکشن سے پہلے خبرناک میں آئے تو اتفاق سے اس وقت یہ فیصلہ ہونے والا تھا کہ ٹکٹ ولید اقبال کو ملنا چاہیے یا ہمایوں اختر کو۔ ولید ایک نفیس انسان ہیں انہوں نے اپنا فون گاڑی میں چھوڑا اور ریکارڈنگ کی اخلاقیات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پروگرام میں بیٹھ گئے لیکن کچھ مضطرب تھے۔ میں نے ان کا اضطراب بھانپتے ہوئے اپنے بیورو چیف صاحب سے درخواست کی کہ ٹکٹ کے ملنے کی تصدیق کر دیں۔ انہوں نے چند منٹوں میں پتہ کر کے تصدیق کر دی کہ ٹکٹ ہمایوں اختر کو مل رہا ہے۔

میں نے ولید کو ایک مشکل اور جذباتی لحاظ سے کمزور صورتحال میں دیکھا تو ہر طرف سے پے در پے سوالوں کی بوچھاڑ کروا دی اور جہاں ولید نے جھکائی دینے کی کوشش کی وہاں ایک اور کاٹتا ہوا سوال داغ دیا لیکن کمال مشاقی، صبر اور ذہانت سے انہوں نے ہر سوال کا جواب دیا ۔ ایک جگہ پوچھا گیا کہ ٹکٹ آ پ کی بجایے مشرف اور پھر نواز شریف کے بندے کو دے دیا اور اگر وہ ہار گیا تو ! ولید بولے یہاں ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہوسکتا ہے ہمایوں دو ہزار ووٹوں سے ہاریں اور میں پانچ ہزار سے ہار جاؤں۔ بعد میں ان کی والدہ جسٹس (ر) ڈاکٹر ناصرہ جاوید نے روتے ہوئے گلہ کیا کہ ان کے بیٹے پر باہر سے ایک شخص کو ترجیح دی گئی۔ ظاہر ہے ہمایوں زیادہ لمبی چوڑی رقم خرچ سکتا تھا ۔ ” مینوں نوٹ وکھا میرا موڈ بنے” کے مصداق ٹکٹ ہمایوں اختر کو دیا گیا البتہ جنوبی پنجاب میں زہرہ بتول کا جیتنا بہت خوش آئند ہے۔

ایم کیو ایم کا تو ایسے دھڑن تختہ ہوا ہے کہ وہ دن کو لٹ کر رات کو بے خبر سو سکتے ہیں۔ کوئی کھٹکا نہیں رہا چوری کا ۔ میاں صاحب کی سن لیں ! دس میل دور گانا بجے تو بتا دیتے ہیں کس کا ہے لیکن شناختی کارڈ نہیں لائے ووٹ ڈالنے کے لیے ۔ اچھا ہوتا بحیثیت قیدی ووٹ ڈال دیتے۔ میاں صاحب ووٹ ڈالنے بھی ایسے ہی نکلے ہونگے جیسے بندہ سوجے سمجھے بغیر جلیبیاں کھانے نکلتا ہے ۔ ثمر ہارون بلور کے جیتنے کی بہت خوشی ہوئی۔ اس خاندان نے جانیں دیں لیکن دہشت گردوں کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا۔ اب آ پ پوچھیں کہ دہشت گردوں کے سامنے جھکا کون تو جواب ہے اسفند یار ولی ۔ یاد ہو گا آپ کو کیسے امیر حیدر ہوتی نے ہیلی کاپٹر پر بٹھا کر کے پی کے سے نکالا تھا ۔ ضمنی الیکشن کا جنرل الیکشن کے نتائج پر کوئی اثر نہیں ہو گا ۔ بجا فرمایا لیکن حضور آنے والے بلدیاتی الیکشنوں میں تبدیلی کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوٹے گا اگر یونہی بڑھک بازی چلتی رہی ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).