جج کی برطرفی پر احتجاج بھی، اتفاق بھی


سپریم جوڈیشل کونسل کے شوکت عزیز صدیق کو جج کے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے پر جہاں ملک کے مختلف حصوں میں وکلاء برادری احتجاج کر رہی ہے وہیں اسلام آباد ہائی کورٹ جج کی حثیتیس سے ان کے رویے کے بارے میں اعتراضات بھی سامنے آ رہے ہیں۔

کراچی بار ایسوسی ایشن نے شوکت عزیز صدیقی کو آسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے عہدے سے برطرفی کے خلاف منگل کو عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرح کئی دیگر شہروں کی بار ایسوسی ایشنز نے بھی اس پر احتجاج کیا ہے۔

شوکت عزیز صدیقی جو اپنے طالب علمی اور اس کے بعد وکلات کے زمانے میں جماعت اسلامی کے سرگرم کارکن رہے وہ ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے اپنے ریمارکس اور بیانات کی وجہ سے اکثر خبروں میں نظر آتے رہے۔

انہیں گزشتہ ہفتے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل کے پانچ ارکان نے متفقہ طور پر جج کے عہدے سے ہٹانے کی رائے دی تھی، جس کے بعد صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اس فیصلے کی توثیق کی تھی۔

سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارشات کے مطابق ‘جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی سنہ2018 کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میں خطاب کے دوران ملکی ادارروں کے خلاف جو تقریر کی ہے اس کی وجہ سے وہ ججز کے لیے بنائے گئے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں’۔

لیکن دوسری جانب، خاص طور پر سوشل میڈیا پر ان کے ماضی کے بعض بیانات کو تنقید کا سامنا رہا اوراب یہ کہا جا رہا ہے کہ انہیں خفیہ ادارے سے متعلق دیئے گئے بیانات کی بنیاد پرگھر بھیجا گیا۔ لیکن انہوں نے کئی ایسے بیانات دیئے جو ایک جج کی جانب سے ملک میں انتشار پھیلا سکتے تھے۔

ٹویٹر صارف ایمان زینب کہتی ہیں کہ ‘میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو برداشت نہیں کر سکتی، انہوں نے مجھ سمیت کئی وکلا کے بارے میں کھلی عدالت میں ایک کیس کی سماعت کے دوران نازیبہ الفاظ ادا کیے۔ انہیں اس مِس کنڈکٹ پر نہیں ہٹایا گیا۔ اس پر بحث نہیں کہ انہیں ان کے عہدے سے نہیں ہٹانا چاہیئے تھا، مسئلہ صرف وجہ کا ہے’۔

یہی سوال سوشل میڈیا اور بعض روائتی ذرائع ابلاغ پر بھی اٹھایا گیا۔

ایک انگریزی اخبار نے لکھا کہ اس سے پہلے سپریم جوڈیشل کونسل میں ان کے خلاف ایک اور ٹرائل چل تھا کہ انہوں نے وفاقی ترقیاتی ادارے یعنی سی ڈی اے کے حکام پر اپنی سرکاری رہائش گاہ کی تزین و آرائش کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔

اس کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے لکھا کہ ‘اس معاملے کی وجوہات کے جواب میں سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے وہ فہرست طلب کی جس میں باقی جج صاحبان کی رہائشگاہوں پر تزئین و آرائش کے اخراجات درج ہوں۔ ایک اخبار کے مطابق اس سے شاید وہ یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ وہ واحد شخص نہیں ہیں جو یہ سب کررہے تھے بلکہ انہیں آئی ایس آئی کےخلاف بات کرنے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے’۔

ان کے خلاف تنقید کرنے والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ توہینِ رسالت اور ختمِ نبوت سے متعلق مقدمات کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بعض ریمارکس ایسے تھے جن سے معاشرے میں انتشار کی کیفیت پیدا ہو سکتی تھی۔

ایک اور ٹویٹر صارف یاسر لطیف ہمدانی نے لکھا کہ اقلیتوں کے حقوق کے معاملے پر سابق جج شوکت عزیز صدیقی کا کردار ہرگز ججوں کے شایانِ شان نہیں تھا۔

ان کا اشارہ اس کیس کی طرف تھا جس میں سابق جج شوکت عزیز صدیقی نے یہ فیصلہ سنایا کہ فوج، عدلیہ اور سول سروس میں ملازمت کے لیے مذہب ظاہر کرنا لازمی ہے۔ یہ کیس ملک کی اقلیتی برادری احمدیہ سے متعلق تھا اور مقدمے کی سماعت کے دوران جج کی جانب سے سخت ریمارکس بھی سامنے آتےرہے جن پر انسانی حقوق کے کارکنوں نے تشویش کا اظہار کیا۔

لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے سابق صدر سید محمد طیب سمجھتے ہیں کہ کسی بھی مقدمے کی سماعت کے دوران جج کی جانب سے دیئے گئے ریمارکس کی بجائے مقدمے کے فیصلے کو اصل اہمیت اور حیثیت حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی متنازعہ تقریر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس تقریرمیں انہوں نے سپریم کورٹ کے سینئیر ججوں کے بارے میں براہِ راست یا بلا واسطہ ریمارکس دییے اور اسی طرح فوج کے ادارے سے متعلق بھی الزامات لگائے اور یہ، میرے خیال میں ، ججز کے ضابطہ اخلاق کی براہِ راست خلاف ورزی ہے۔’

دوسری جانب اسلام آباد کے کئی وکلا اس معاملے پر کھل کر بات کرنے سے اجتناب کر رہے ہیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایک خاتون وکیل نے کہا کہ یہ ‘دراصل وہ پریکٹس ہے جو سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کے وقت سامنے آئی جب وکیل اور جج دونوں ہی وکالت اور انصاف کی بجائے کوئی نہ کوئی بڑا مقصد ڈھونڈتے دکھائی دیتے ہیں!’۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp