صحافی جمال خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا؟ سعودی شہزادے کا لاعلمی کا اظہار


Saudi Crown Prince Mohammed Bin Salman (R) with US Secretary of State Mike Pompeo in Riyadh, 16 October 2018

مائیک پومپیو نے شہزادی محمد بن سلمان سے ملاقات کی

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے طاقتور شہزادی محمد بن سلمان نے اس بات سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ سعودی عرب کا معاملہ ’ثابت کیے جانے تک معصوم‘ قرار دینے کا ہے۔

جبکہ اسی اثنا میں ترک سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں مزید شواہد ملے ہیں کہ صحافی جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا ہے۔

اس معاملے کے باعث سعودی عرب پر اپنی قریب اتحادیوں کی جانب سے کافی دباؤ کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

لاپتہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کون ہیں؟

کیا جمال خاشقجی کی ایپل واچ نے سب ریکارڈ کیا؟

جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کے روز سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں قتل نہیں کیا گیا اور وہ عمارت سے نکل گئے تھے۔

سعودی شہزادے نے کیا کہا؟

صحافی جمال خاشقجی کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا اس کا ذمہ دار طاقتور سعودی شہزادی محمد بن سلمان کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ شہزادہ محمد نے ان سے فون پر بات کی اور انھوں نے ترکی میں قونصل خانے کے اندر ہونے والی کسی بھی کارروائی سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا ’انھوں نے مجھے بتایا انھوں نے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور جلد ہی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور تمام سوالات کے جواب دیے جائیں گے۔‘

اس معاملے پر سعودی حکام سے بات کرنے کے لیے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی سعودی عرب گئے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پیر کو سعودی عرب کے شاہ سلمان کے ساتھ فون پر اس معاملے پر بات کی جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کی گشمدگی کے پیچھے کچھ ‘بدمعاش قاتل’ بھی ہو سکتے ہیں۔

Turkish forensic police arrive to search the Saudi consul's residence in Istanbul following the disappearance of Saudi journalist, Jamal Khashoggi, 16 October 2018

اب تحقیقات کا رخ قنوصل خانے کی رہائش گار کی طرف ہے

تحقیقات کیسے جاری ہیں؟

تحقیات کے دوران ترکی میں سعودی قونصل خانے کی 200 میٹر دور واقع رہائش گاہ کی بھی تلاشی لی جانی ہے۔

ترک حکام کے مطابق اس میں تاخیر اس لیے ہو رہی ہے کیونکہ مشترکہ تحقیقات کے لیے کسی سعودی اہلکار کو تعینات نہیں کیا گیا۔

خاشقجی کی گمشدگی کے روز کئی سعودی سفارتی گاڑیاں قونصل خانے کی عمارت سے نکل کر رہائش گاہ کی طرف گئیں۔

روئٹرز نے ایک ترک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ انہیں قتل سے متعلق ’ٹھوس شواہد ‘ ملے ہیں تاہم کوئی حتمی ثبوت نہیں ملا۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس صوتی ثبوت موجود ہیں جن سے خاشقجی کے قتل کے اشارے ملتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32547 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp