‘مغلیہ سلطنت’ سے خوف زدہ بھارت


اترپردیش حکومت نے مغلیہ سلطنت میں اپنی ادبی پہچان بنانے والے شہر الہٰ آباد کا نام تبدیل کرکے ‘پریاگ راج’ رکھنے کی منظوری دے دی یعنی اب اس شہر کو سولہویں صدی سے قبل جس نام سے پکارا جاتا تھا اُسی سے دوبارہ مخاطب کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ اترپردیش یوگی ادتیہ نے اعلان کیا کہ مغلیہ سلطنت کے بعد تفویض کردہ ناموں کو تبدیل کردیا جائے گا کیونکہ ماضی کی غلطیاں اب درست کرنے کا وقت ہے۔

تاریخ دانوں کے مطابق 16ویں صدی کے اواخر میں مغل سلطنت قائم ہونے سے قبل اس علاقے کا نام ‘پریاگ راج’ تھا جسے تبدیل کر کے الہٰ آباد رکھ دیا گیا تھا۔

یوگی ادتیہ نے عندیہ دیا کہ ناموں کی تبدیلی کا سلسلہ جو چل پڑا اب وہ کسی صورت نہیں رُکے گا جبکہ وزیر صحت سدھارتھ ناتھ نے نام کی تبدیلی پر توجیہ بھی پیش کی کہ اگر کسی کے والدین کی طرف سے دیے جانے والے نام کے علاوہ انہیں کسی اور نام سے پکارا جاوے تو کیسا لگے گا؟۔

ہندو سنسکرت میں پریاگ کا مطلب قربانی دینے والی جگہ کے ہیں، ان ہی نظریات کے مطابق ‘براہمن’ نے شہر میں اپنی پہلی عبادت گنگا اور جمنا کے کنارے پر کی۔

آئیے اب الہٰ آباد کی تاریخی اہمیت کو پڑھیں

گنگا جمنا کے سنگم پر آباد الہٰ آباد کو بھارت کی ریاست اترپردیش کا قدیم شہر ہونے کا اعزاز حاصل ہے، یہاں تجارتی مراکز، ہندوؤں کا مقدس مقام اور ریلوے کا بہت بڑا جنکشن موجود ہے۔

علاوہ ازیں یہاں بادشاہ اکبر کا ایوان، جامع مسجد، زمین دوز قلعہ اور خسرو باغ سمیت قدیمی قابل دید تاریخی عمارات بھی موجود ہیں، اس علاقے پر مسلمانوں نے طویل عرصہ حکومت کی، 1857 میں جب جنگ آزادی کے دوران اس علاقے پر انگریزوں نے قبضے کی کوشش کی تو انہیں شدید مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا، چار سال کی طویل جدوجہد کے بعد انگریز نے 1861 میں اس علاقے پر کنٹرول حاصل کرکے اپنی حکومت قائم کی۔

ریاست اترپردیش میں واقعہ یہ شہر بھارت کا گنجان آباد شہری ہے ، یہاں مسلمانوں سمیت تمام مذاہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں جن کی شناخت الہٰ آبادی کے نام سے ہوتی ہے۔

الہٰ آباد دورِ قدیم سے ہی علمی اہمیت رکھتا ہے اسی وجہ سے اس علاقے کو کالجوں اور تحقیقی اداروں کا گھر قرار دیا جاتا ہے۔ یہاں بہت سے قدیم مندر اور محل موجود ہیں جو ہندو کتب کے مطابق مذہب میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ 1857 کی جنگ آزادی میں یہاں مولوی لیاقت علی نے علم بغاوت بلند کیا۔

الہ آباد ہی وہ شہر ہے جہاں 1930 کو مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں علامہ محمد اقبال نے اپنا تاریخی خطبہ دیا جسے ‘خطبہ الہ آباد ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، شاعر مشرق نے اپنے خطبے میں مسلمانوں کی مشکلات، ان کے مستقبل اور مسلمانان ہند کی منزل کی نشان دہی کی تھی۔

علاوہ ازیں اردو ادب کے کئی عظیم نام الہ آباد میں پیدا ہوئے جن میں اکبر الہٰ آبادی، نوح ناروی، فراق گورکھپوری، شبنم نقوی، راز الہ آبادی، عتیق الہ آبادی وغیرہ شامل ہیں۔

اس علاقے کو بھارت کے وزرائے اعظم کا شہر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اب تک منتخب ہونے والے 13 میں سے 7 کا تعلق اسی علاقے سے تھا، پہلے بھارتی وزیراعظم جواہر لعل نہرو، لال بہادر شاستری، ایندرا گاندھی، راجیو گاندی، گلزاری لال نندا، سوشو ناتھ، پرتاپ سنگھ اور چندر شیکھر شامل ہیں۔

حکومتی اقدام کے خلاف نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام ہی مذاہب کے لوگوں اور حزب اختلاف پر بیٹھنے والی جماعت کانگریس نے بھی شدید احتجاج کرتے ہوئے الہٰ آباد کی پرانی ہی پہچان اور نام بحال رکھنے کا مطالبہ کیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اترپردیش کی حکومت عوام کو کس طرح مطمئن کرے گی؟

اگر بھارت کی سیاسی صورتحال کی بات کی جائے تو ہندوؤ کی نمائندہ جماعت ‘بھارتیہ جنتا پارٹی’ الیکشن سے قبل ایسے اقدامات کرتی ہے جو اُن کی جیت کی راہ ہموار کریں، چونکہ بی جے پی کو ہندو انتہاء پسندوں کی حمایت حاصل ہے اس لیے انتخابات سے قبل اور بھی اس طرح کے اقدامات سامنے آسکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).