کراچی کی کہانی


\"aliکچھ خبریں جزو ہوتے ہوئے بھی کل کو سمجھنے میں مدد گار ہوتی ہیں۔ ایسی ہی ایک خبر کراچی سے آئی کہ ایم کیوایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے گھر کا سندھ رینجرز نے محاصرہ کیا کچھ انتہائی مطلوب افراد کی موجودگی کی اطلاع تھی۔ مگر ہوا کچھ یوں کہ رینجرز بغیر کچھ حاصل کئے وہاں سے چلے گئے۔ اس واقعے کے خلاف ایم کیوایم نے کراچی میں ہڑتال کی کال دی (جی ہاں ایم کیو ایم نے) لیکن شہر اپنے معمول کے مطابق چلتا رہا، ہڑتال ناکام ہوئی مگر نہ تو کوئی بس جلی نہ عمارت، نہ تشدد ہوا اور نہ بلوہ۔ کاروبار چلتا رہا، سڑکوں پر ٹریفک معمول کے مطابق رہی۔ یہ نہایت خوشی کی بات ہے۔ کراچی سے لے کر خیبر تک اس خبر کو سراہا گیا کہ ایم کیوایم جیسے مافیا کی کمر توڑ دی گئی ہے۔

عام تاثر یہ ہے کہ کراچی آپریشن جب سے شروع ہوا ہے کراچی کا امن بحال ہورہا ہے۔ جہاں یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس آپریشن سے دہشت گردوں کی کمر ٹوٹی ہے وہیں ایک اور بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ سندھ رینجرز جب چاہتے یہ نیک کام شروع کر سکتے تھے۔ پھرسوال یہ ہے اس کام میں اتنی دیر کیوں کی گئی؟ کیوں کراچی کو لاوارث چھوڑ دیا گیا؟ اس ملک کی اکانومی کی ریڑھ کی ہڈی کیوں اور کس کی مرضی سے درندوں کے نرغے میں رہی؟ کراچی معاشی طور پر بدحال ہوتا رہا، مافیاز کی آماج گاہ بنا رہا، وہ کبھی اس کا حسن چھینتے، تو کبھی اس کا جسم نوچتے تو کبھی اس کو سگریٹ سے جلاتے رہے۔ آپ وہیں تھے؟ مساجد پر فائرنگ ہوتی رہی؟ امام بارگاہیں خون میں رنگی جاتی رہیں۔ آپ وہیں موجود تھے لیکن خاموش رہے؟ ہزاروں گھروں میں ان کے جوان بیٹوں، کم سن بچوں اور عمر رسیدہ بزرگوں کی مسخ شدہ لاشیں پہنچیں، لاکھوں مائیں، بہنیں اور بیوائیں تھیں جو آپ سے رو رو کر مدد کی اپیلیں کرتی چل بسیں، آپ وہیں تھے آپ ان کی مدد کو نہیں آئے؟ کراچی بدحال ہو کر نڈھال ہو گیا آپ نے شاید دیکھا ہی نہیں؟ روشنیوں کا شہراندھیروں میں ڈوبتے ڈوبتے خون میں نہا گیا آپ داخلی اور خارجی راستوں پر مامور رہے۔ درجنوں سرمایہ کار کراچی چھوڑ کر چلے گئے آپ ان کی حفاطت کا کوئی بندوبست نہ کرسکے۔ کل تک کراچی بند کرانا کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے ایک گھنٹے سے کم کی بات تھی، آپ موجود تھے لیکن خاموش رہے کیوں؟ بوری بند لاشیں ملتی رہیں آپ نے نوٹس تک نہ لیا؟ کل تک الطاف حسین پانچ پانچ گھنٹے ملک کے ہر چینل کو یرغمال بنا کر اس پر لا یعنی گفتگو کرتا رہا شاید آپ نے سنا ہی نہیں؟

اس بات کے صرف دو مطلب نکلتے ہیں یا آپ اس سب سے بے خبر رہے اگرایسا ہے تو یہ مجرمانہ غفلت ہے دوسرا یہ کہ یہ سب کچھ آپ کی مرضی سے ہو رہا تھا توکیا یہ آپ کی نیک نیتی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان نہیں ہے؟ جن احباب کی سمجھ میں یہ نہیں آتا کہ اسٹبلشمنٹ کسی کو راتوں رات کسی کو کیسے لیڈر بناتی ہے اسے مصطفی کمال بھائی کے کمالات سے تعارف حاصل کرنا چاہیے، اس مرد مومن کی ہمت و استقلال تو دیکھئے کہ کل تک بھائی الطاف حسین کا نا م با وضو ہو کر دو زانو بیٹھ کر تمام القابات اور دیگرحفظ و مراتب کا خیال رکھتے ہوئے لیا کرتے تھے مگر ( ضمیر) کی ایک آواز پر اٹھ کھڑے ہوئے اور آج کراچی میں ہی الطاف حسین کے سب سے بڑے سیاسی مخالف کے طور پر موجود ہیں اور مونگ دل رہے ہیں۔ آخر میں ایک فٹ نوٹ کل جب آپ نے پیپلزپارٹی کو ٹھکانے لگانے کے لئے ایم کیو ایم بنائی تھی وہ بھی غلط تھا اور آج جو ہو رہا ہے وہ بھی غلط ہے ویسے تو کرنی کی بھرنی ہے لیکن غلط ہے اور آنے والے بھی یہ یاد رکھیں کہ کل وہ بھی نشانٍ عبرت بنائے جا سکتے ہیں۔ ہزار بادہ ناخوردہ در رگ تاک است۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments