کوک سٹوڈیو: ’کو کو کورینا‘ کا تیا پانچہ کرنے پر سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل


خزاں کا موسم آتے ہی پاکستانی سوشل میڈیا صارفین صرف دو چیزوں کے بارے میں پوسٹ کرتے نظر آتے ہیں: شمالی علاقہ جات میں برف باری یا کوک سٹوڈیو کا نیا سیزن۔ لیکن اس سال تو درختوں کی پت جھڑ کا سلسلے شروع ہونے سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر صارفین اپنی قابلیت جھاڑنے لگے ہیں۔

یہ کوک سٹوڈیو کا گیارہواں سال ہے، اور اب تک شو کے مداح اس بات کے عادی ہوچکے ہیں کہ ایک شو کے تین گانوں میں سے کوئی تو اچھا ہوگا ہی۔ لیکن اگر آپ ہیش ٹیگ #CokeStudio11 پر نظر دوڑائیں تو زیادہ تر لوگ اسے کوس رہے ہیں۔

ہر سال کی طرح اس بار بھی کوک سٹوڈیو نے ایک کلاسیک گانے کو نئے انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ پچھلے سیزنز میں میشا شفیع کا گایا ہوا ریشماں کا چوری چوری، اور عارف لوہار کے نئے جگنی نے لوگوں کو دل جیتے تھے۔

لیکن ساتھ ہی ساتھ عاطف اسلم نے جب مائیکل جیکسن کے مقبول گیت بِلّی جین کی ٹانگیں توڑیں، یا جب کوک سٹوڈیو نے نظم ہم دیکھیں گے پر بے دردی سے قینچی چلائی تو سوشل میڈیا والے کافی برہم ہوئے تھے۔

لیکن اس بار تو، بقول ٹوئٹر، حد ہی ہوگئی!

سہیل رانا کا نام ہمیشہ سے پاکستانی موسیقی کے ساتھ جڑا ہوا ہے، اور ملک میں شاید ہی کوئی ایسا بچہ ہے جس نے اپنے والدین کو کو کو کورینا گنگناتے نہیں سنا ہوگا۔ مجھے اب بھی یاد ہے بچپن میں جنوری کی وہ شام جب میرے والدین ٹی وی کے سامنے بیٹھے وحید مراد کی فلم ’ارمان‘ این ٹی ایم پر دیکھ رہے تھے۔ اس دن میں نے پہلی بار یہ گانا سنا اور تب سے لگتا ہے جیسے یہ میرے دل پر نقش ہو گیا ہو۔

کو کو کورینا کی خوبصورتی اس کے کامپوزیشن کی سادگی ہے۔ محض گٹار پر بنائی گئی اس کی دھن ہر ایک کے دل کو بھاتی ہے۔ شاید اسی لیے یہ گانا ہر عمر اور ہر دور میں پاکستانیوں میں مقبول رہا ہے۔

تو جب مومنہ مستحسن اور احد رضا میر نے اس مقبول گیت کا تیا پانچہ کیا تو ایسا تو ہو نہیں سکتا تھا کہ سوشل میڈیا والے اس بات سے درگزر کر جاتے۔

ہر کسی کی پسند، ناپسند میں فرق ہوتا ہے، اسی لیے شاید ایسے بھی لوگ ہوں جنھیں مومنہ مستحسن اور احد رضا میر کا گایا ہوا گیت پسند بھی آئے، اور پھر وہی لوگ سوشل میڈیا پر اس پوسٹ کے نیچے مجھ پر ’لفافہ جرنلسٹ‘ ہونے کا الزام لگاتے نظر آئیں گے۔ لہذٰا اگر آپ نے تازہ گانا ابھی تک نہیں سنا تو پہلے سن لیں، پھر باقی مضمون پڑھیں۔

یاد تازہ کرنے کے لیے وحید مراد والا ورژن بھی سن لیں اور اگر یادوں میں کھو جانا ہی مقصود ہے تو عالمگیر کا ورژن یہاں دیکھیے۔ شاید غصہ کم ہو جائے۔

بقول چوکیدار: ’جاگتے رہنا، ساڈے تے نہ رہنا۔‘

https://twitter.com/ShireenMazari1/status/1054029098174038021

پہلا وار وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیرین مزاری نے کیا، کیونکہ کچھ لوگوں کے نزدیک تو یہ گانا سننا بھی بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔

https://twitter.com/DilliDurAst/status/1054261090434068480

کئی سالوں تک، یعنی جب تک روحیل حیات کوک سٹوڈیو کے ساتھ وابستہ تھے، ہمیں گھمنڈ رہتا تھا کہ ’چلو، کم از کم ہمارا والا انڈین کوک سٹوڈیو سے تو بہتر ہی ہے۔‘ لیکن اس گانے کے بعد تو لگتا ہے یہ پتہ بھی ہوا دینے لگا۔

https://www.facebook.com/ayaash/posts/10160808228655408

بات اس نہج پر پہنچ گئی کہ وحید مراد کے صاحبزادے عادل کو مداحوں سے معافی مانگنی پڑی۔ انھوں نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا ’میں نے کوک سٹوڈیو پر بھروسہ کیا، مگر لگتا ہے کہ اب یہ برانڈ احمقوں کے ہاتھ میں ہے۔‘

https://twitter.com/zoheb_hassan/status/1054258129981071361

یہاں تک کہ گلوکار زوہیب حسن نے بھی کوک سٹوڈیو کے اس سیزن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سال کے گانوں کے معیار سے بالکل مطمئن نہیں ہیں۔

صحافی مدیحہ سید نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کو کو کورینا کا یہ ورژن اتنا بھی برا نہیں جتنا سوشل میڈیا پر لوگوں نے اسے بنا دیا ہے، لیکن ان کا ماننا ہے کہ کوئی بھی منجھا ہوا گلوکار اس گیت کے ساتھ ان دونوں سے زیادہ انصاف کر سکتا تھا۔

’مومنہ نے حسبِ توفیق بہت فلیٹ گایا ہے اور احد ایک بناوٹی لہجے میں گا رہے ہیں، بالکل برگر کی طرح۔ شاید وہ یہ دکھانا چاہ رہے ہیں کہ وہ ’اردو میڈیم‘ نہیں ہیں۔ لیکن اس طرح لگتا ہے کہ وہ پیٹ سے نہیں، اپنے حلق سے گا رہے ہیں۔‘

مدیحہ کے مطابق کوک سٹوڈیو تک پہنچنا ہی پاکستانی میوزک انڈسٹری میں ایک اعزاز سمجھا جاتا ہے۔ ’شاید اسی لیے لوگ بھی اس گانے پر زیادہ تنقید کر رہے ہیں۔ احد کو اپنا لوہا منوانے کے لیے صرف اچھا نہیں، بہت اچھا گانا پڑے گا۔‘

مدیحہ کا کہنا ہے کہ یہ گانا اتنا برا نہیں، لیکن کوک سٹوڈیو کے لیول کا بھی نہیں ہے۔

مزید پڑھیے

لندن ٹیوب میں کوک سٹوڈیو

2016: موسیقی میں تجربوں کا سال

’اب سب بچے پاریک پاریک کہہ کر بلاتے ہیں‘

جب صحافی اور نقاد عمیر علوی سے پوچھا گیا کہ ان کے خیال میں کوک سٹوڈیو کے کو کو کورینا میں کیا خامی ہے، تو انھوں نے سہیل رانا سے منصوب ایک واقعہ سنایا۔

’جب ترنگ ہاؤس فل کے لیے جیو نے کو کو کورینا کو 2013 میں ریمکس کیا تو میرا سہیل رانا سے بات کرنے کا اتفاق ہوا۔ وہ اس وقت غصے سے آگ بگولا ہو رہے تھے۔ انھوں نے مجھ سے کہا: انھوں نے مجھ سے پوچھے بغیر گانا ریمکس کیسے کیا؟‘

عمیر علوی کے مطابق کو کو کورینا کی کمپوزیشن کے پیچھے وحید مراد کا بھی ہاتھ تھا۔ ’اکیلے نہ جانا‘ کے گانوں کے لیے سہیل رانا نے پورا آرکسٹرا استعمال کیا تھا، لیکن جب فلم ’ارمان‘ کی باری آئی تو پرڈیوسر وحید مراد نے انھیں ایک ایسا گانا بنانے کا کہا جس میں کم سے کم ساز استعمال ہوں۔

جب سہیل رانا نے اعتراض کیا تو کہا جاتا ہے کہ وحید مراد نے ان سے پوچھا: ’کیوں؟ تمہاری تخلیقی صلاحیت جواب دے گئی ہے؟‘

عمیر علوی بتاتے ہیں کہ جب بھی ان کے کسی گانے کے ساتھ چھیڑ خانی ہوتی تو سہیل رانا کو بہت برا لگتا۔ ’انھوں نے مجھے بتایا کہ وہ فریدہ خانم کے آج جانے کی زد نہ کرو کو اپنی کامپوزیشن نہیں مانتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ یہ گانا حبیب ولی محمد نے گایا تھا اور ندیم اور شبنم پر فلمایا گیا، اس کا فریدہ خانم سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔‘

اس لحاظ سے بہتر ہوگا کہ سہیل رانا صاحب اپنے گانے کا کوک سٹوڈیو ورژن نہ ہی سنیں۔ اگر سن لیا تو شاید برداشت نہ کر پائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp