رجب طیب اردوغان: جمال خاشقجی قتل کے تمام حقائق افشا کروں گا


ترکی

سعودی صحافی جمال خاشقجی کی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں ہونے والی موت کے بعد ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اپنی تین ہفتوں پر محیط خاموشی کو توڑتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ منگل 23 اکتوبر کو ’تمام حقائق‘ سامنے لے آئیں گے۔

اتوار کو نشر ہونے والے خطاب میں ترک صدر نے کہا کہ وہ تمام راز افشا کر دیں گے اور سعودی عرب کی جانب سے دی گئی وضاحتوں کا پردہ چاک کر دیں گے۔

واضح رہے کہ منگل کو ہی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اہم ترین سالانہ کانفرنس کا انعقاد ہو رہا ہے جس کی صدارت سلطنت کے ولی عہد محمد بن سلمان کر رہے ہیں۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

’جمال خاشقجی کی موت کی سچائی کو سامنے لائیں گے‘

جمال خاشقجی کا ’قتل‘ اور علاقائی سیاست

سعودی شہزادے کا خاشقجی کے بارے میں لاعلمی کا اظہار

یاد رہے کہ سعودی عرب نے تقریباً تین ہفتے تک مسلسل تردید کے بعد ہفتے کو اقرار کیا کہ جمال خاشقجی کا قونصل خانے میں قتل ہو گیا ہے اور اس حوالے سے انھوں نے 18 اہلکاروں کو تفتیش کے لیے حراست میں لے لیا ہے۔

البتہ سعودی عرب نے اپنے وضاحتی بیان میں بار بار تبدیلی بھی کی ہے جس کی وجہ سے عالمی طور پر اس کو قابل قبول نہیں سمجھا جا رہا اور ترکی کے صدر نے بھی اپنے خطاب میں اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ منگل کو تمام تفصیلات پیش کریں گے۔

‘ہمارے ملک میں وہ 15 لوگ کیوں آئے؟ انھوں نے وہ 18 لوگ کیوں گرفتار کیے؟ ان سب کی مکمل طور پر وضاحت ہونی چاہیے اور میں اس کی تفصیل میں جاؤں گا۔’

ترکی

جمال خاشقجی دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے گئے تھے جہاں ان کو قتل کر دیا گیا

جمال خاشقجی کا ہم شکل سعودی قونصل خانے میں کیوں تھا؟

برطانوی خبر رساں ادارے رؤٹرز اور امریکی خبر رساں ادارے سی این این نے ذرائع کے توسط سے بتایا کہ ایک سعودی ایجنٹ نے جمال خاشقجی وہ لباس زیب تن کیا جسے پہن کر وہ قونصل خانے میں داخل ہوئے تھے اور بعد میں قونصل خانے کے دوسرے دروازے سے باہر نکل گیا۔

سی این این پر چلائی جانے والی ویڈیو میں سعودی ایجنٹ کو دیکھا جا سکتا ہے جس نے نقلی داڑھی بھی لگائی ہوئی ہے۔

دوسری جانب ترک خبر رساں ادارے یانی سفیک کے مطابق ان کے پاس اطلاعات ہیں کہ جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کے ولی عہد کے دفتر میں چار فون کالز کی گئیں۔

ترک پولیس نے سعودی قونصل خانے کی ملکیت والی گاڑی برآمد کی ہے جو انھیں استنبول کی ایک پارکنگ سے ملی۔ اس کے علاوہ ترکی میڈیا پر فوٹیج بھی سامنے آئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سعودی قونصل خانے کا عملہ جمال خاشقجی کی گمشدگی کے اگلے روز چند دستاویزات نذر آتش کر رہا ہے۔

‘بہت بڑی غلطی’

ترکی

سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے یہ کیا ہے انھوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے

اس سے قبل سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ یہ اقدام ایک ‘بڑی غلطی’ تھی تاہم ان کا اصرار تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے صحافی کی ہلاکت کا حکم نہیں دیا اور وہ اس ساری کارروائی سے لاعلم تھے۔

سعودی وزیرِ خارجہ کا انٹرویو میں کہنا تھا کہ ‘ہم تمام حقائق جاننے اور اس قتل کے تمام ذمہ داران کو سزا دینے کے لیے پرعزم ہیں۔’

عادل الجبیر نے کہا کہ ‘جن لوگوں نے یہ کیا ہے انھوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایک بہت بڑی غلطی ہوئی اور اس کے بعد اسے چھپانے کے سلسلے میں یہ غلطی کئی گنا بڑھ گئی۔’

ان کا کہنا تھا کہ انھیں نہیں معلوم کہ جمال جاشقجی کی لاش کہاں ہے اور ان کا اصرار تھا کہ ولی عہد محمد بن سلمان اس آپریشن سے بالکل بےخبر تھے۔

‘ہماری انٹیلیجنس سروس کے اعلیٰ افسران کو بھی اس آپریشن کا معلوم نہیں تھا۔ یہ ایک بلااجازت کی جانے والی کارروائی تھی۔’

جمال

جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں گئے تھے اور اس کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے‌

ترک صدر کے خطاب سے قبل حکمران جماعت کے ترجمان نے کہا تھا کہ ’ترکی کسی کو اس معاملے پر پردہ نہیں ڈالنے دے گا‘۔

ترکی کا الزام ہے کہ جمال خاشقجی کو ایک سعودی ہٹ سکواڈ نے قونصل خانے میں قتل کیا ہے۔

ترکی کا اس سے پہلے کہنا تھا کہ اس کے پاس جمال خاشقجی کے قتل کے آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں تاہم تاحال یہ سامنے نہیں لائے گئے۔

ادھر سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی پر چلنے والی خبر میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی سرکاری تحقیقات کے مطابق جمال خاشقجی کی موت دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہونے والی ایک ‘لڑائی’ کے نتیجے میں ہوئی۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق ان تحقیقات کے بعد نائب انٹیلی جنس چیف احمد العسیری اور ولی عہد محمد بن سلمان کے سینیئر مشیر سعود القحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے اور 18 سعودی شہریوں کو بھی حراست میں لے کر شامل تفتیش کیا گیا ہے۔

اس سے قبل ترکی میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے مبینہ قتل کی تحقیقات کرنے والی پولیس نے تلاش کا دائرہ بڑھا دیا تھا۔ ترک حکام کا کہنا تھا کہ ممکن ہے ان کی لاش کو قریبی جنگل یا کھیتوں میں ٹھکانے لگایا گیا ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32543 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp