سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار گرم ہے کہ آسیہ بی بی کینیڈا چلی گئی ہیں


تحریک لبیک

’ریاست کو وہاں نہ لے کر جائیں جہاں وہ کوئی ایکشن لے۔‘

یہ جملہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے بدھ کی شام کو آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ ملک بھر میں مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان نے آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے خلاف مظاہرے شروع کردیے تھے اور اہم شاہراہوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا تھا۔

نیا پاکستان، نیا وزیر اعظم اور لوگوں کی نئی امیدیں۔ لیکن جمعے کو جب حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاہدہ ہوا جس کے بعد مظاہروں کے سلسلے کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا تو اس وقت بہت سے لوگوں کی امیدیں ٹوٹیں اور ظاہر ہے کہ مایوسی کے اظہار کے لیے سوشل میڈیا سے اچھی جگہ اور کون سی ہو سکتی ہے۔

ایک طرف مذہبی جماعت کے ساتھ معاہدہ کرنے کے خلاف باتیں شروع ہوئی تو اس میں کچھ لوگوں نے اس معاہدے کو ’این آر او‘ قرار دے دیا۔ لیکن دوسری طرف یہ سوال اٹھایا جانے لگا کہ معاہدے میں آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی شق کا فائدہ ہی کیا جب وہ ملک سے باہر چلی گئی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ’آسیہ بی بی ان کینیڈا‘ اور ’آسیہ بی بی کینیڈا‘ کے ہیش ٹیگ استعمال ہونے لگے۔

سب سے پہلے سلمان تاثیر کے بیٹے شان تاثیر کے انٹرویو کے حوالے سے یہ خبر گردش کرنے لگی کہ آسیہ بی بی کینیڈا چلی گئی ہیں۔ جب سوشل میڈیا ہی پر ان سے اس خبر کی صداقت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا کہ ’میں نے اس طرف اشارہ نہیں کیا۔ #آسیہ پاکستان میں ہیں۔‘

لیکن اس خبر کو بعد میں اور زیادہ تقویت اس وقت ملی جب صحافی گل بخاری نے ٹویٹ کی اور ’باوثوق ذرائع‘ کے حوالے سے کہا کہ آسیہ بی بی کو اسی دن کینیڈا روانہ کر دیا گیا تھا جس دن سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ان کی بریت کا فیصلہ سنایا تھا۔

’باوثوق ذرائع کے مطابق حکومت نے اچھا قدم اٹھایا۔ عدالت، جیل حکام اور دیگر کے ساتھ مل کر کام کیا اور آسیہ بی بی کی بغیر کسی مسئلے کے اسی دن کینیڈا روانگی کا بندوبست کیا۔‘

اس کے جواب میں طارق فتح نے ٹویٹ کیا کہ اگر کینیڈا نے آسیہ اور ان کے خاندان کو پناہ دے دی ہے تو وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو مبارک باد کے مستحق ہیں۔

یہاں یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ بی بی سی کی اپنی تحقیقات کے مطابق آسیہ بی بی ابھی تک پاکستان ہی میں ہیں، اور ان کے بیرونِ ملک جانے کے کوئی شواہد نہیں ہیں، لیکن سوشل میڈیا پر افواہوں کو کون روک سکتا ہے۔

ایسی ہی ایک افواہ گذشتہ ہفتے بھی اڑی تھی کہ اسرائیل سے ایک جہاز پاکستان آیا اور دس گھنٹے اسلام آباد کے ہوائی اڈے پر رہا۔ اس پر یار لوگوں کو خیال آیا کہ کیوں نہ دونوں افواہوں کو اکٹھا کر دیا جائے کیوں کہ بقول فراز: نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں!

چانچہ ایک صارف نے ٹویٹ کی ’اگر آسیہ بی بی کا خاندان کینیڈا میں ہے تو پھر وہ بھی کینیڈا اس پراسرار جہاز میں چلی گئی ہوں گی جو اسرائیل اور عمان سے اسلام آباد میں لینڈ کیا۔‘

اس کے علاوہ وٹس ایپ پر بھی یہی افواہ بغیر پروں کے اڑ رہی ہے کہ یہ اسرائیلی جہاز دراصل آسیہ بی بی کو لینے آیا تھا!

تحریک لبیک کے ساتھ ’این آر او‘

تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے معاہدے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کہیں اس معاہدے کو اس حکومت کی جانب سے این آر او دیا جانا کہا جا رہا ہے جو حکومت میں آنے سے قبل اور حکومت میں آنے کے بعد ایک ہی نعرہ لگا رہی ہے کہ کسی کو این آر او نہیں دیا جائے گا۔

تحریک لبیک کے گذشتہ سال کے دھرنے میں فیض آباد دھرنے کے شرکا کی جانب سے جلاؤ گھیراؤ کے نتیجے میں املاک کو نقصان پہنچایا تھا جن میں ایک موچی کی دکان بھی تھی۔ اور اس سال اسی جماعت کے مظاہروں کے دوران شیخوپورہ کے اس لڑکے کی ریڑھی کا بڑا چرچا ہوا جس کے کیلے مظاہرین نے چھین لیے۔

https://twitter.com/nomichoudhrys/status/1058547696208957443

سوشل میڈیا پر حکومت کو ’بزدل` قرار دیا جا رہا ہے کہ حکومت نے پہلے مذہبی جماعتوں کے دباؤ میں آ کر عاطف میاں کو کمیٹی سے نکال دیا کیونکہ وہ احمدی ہیں اور اب تحریک لبیک کی تمام شرائط منظور کر لی ہیں۔ ’لگتا ہے تحریک لبیک ریاست کو باآسانی بلیک میل کر لیتی ہے۔‘

ایک صارف حمزہ خان یوسفزئی نے عمران خان کے قوم سے خطاب کے حوالے سے ٹویٹ کیا ’وہ ایک خان کی طرح بولے لیکن ایک نیازی کی طرح سرنڈر کر گئے۔‘

ایک اور صارف سارہ ہمایوں نے ٹویٹ کی کہ ’وہ (عمران خان) کیوں اپنا کام ایمانداری سے کرنے کی قیمت ادا کرے۔ جاگو حکومت پاکستان وقت آ گیا ہے کہ اس بات کا احساس کیا جائے کہ مسائل کی اصل وجہ یہ شریر اور بے ایمان ملا سیاستدان ہیں جو ایک قوت بن کر ابھر رہے ہیں۔ ہم اس کے سامنے کیوں جھک رہے ہیں؟‘

تاہم ایک اور صارف محمد اکرم نے ٹویٹ میں ’جو اینکرز/تجزیہ کار معاہدہ ہونے پر انگاروں پر لوٹ رہے ہیں، ان سے سادہ سا سوال ہے کہ وہ ایک انتہائی حساس مذہبی ایشو پر خون خرابہ کیوں چاہتے ہیں؟

’وہ ملک میں ایک اور سانحہ لال مسجد، ایک اور سانحہ ماڈل ٹاؤن۔۔ کیوں چاہتے ہیں؟ ریاست نے معاہدہ میں اپنی رٹ کو منوایا ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp