سعودی شہزادے کو گیارہ ماہ بعد رہا کر دیا گیا


اطلاعات کے مطابق سعودی عرب میں گذشتہ سال بدعنوانی پر کریکڈاؤن کے عمل کی تنقید کرنے والے سعودی شہزادے خالد بن طلال کو کئی ماہ کی حراست کے بعد رہا کر دیا گيا ہے۔

شہزادہ خالد بن طلال کے رشتہ داروں نے سوشل میڈیا پر ان کی تصویر ڈالی ہے جس کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ گذشتہ ایک دو روز میں لی گئی ہے۔ اس تصویر میں شہزادہ اپنے اہل خانہ سے ملتے جلتے نظر آ رہے ہیں۔

شہزادہ خالد کو تقریباً ایک سال تک حراست میں رکھا گیا۔ وہ شاہ سلمان کے بھتیجے ہیں۔

گذشتہ سال شہزادہ خالد کے بھائی شہزادہ ولید بن طلال ان درجنوں سینیئر اور اہم شخصیات میں شامل تھے جنھیں بدعنوانی کے خلاف مہم کے دوران پکڑا گیا تھا۔

شہزادہ خالد کی رہائی بظاہر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد پڑنے والے دباؤ کا نتیجہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی مہم سے چھلکتی ولی عہد کی بےرحمی

’شہزادہ الولید کی پیشکش، حکومت کو شرائط منظور نہیں‘

سعودی عرب: ’گرفتاریوں سے 106 بلین ڈالر قومی خزانے میں آئے‘

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ سعودی حکام اس بحران کو ختم کرنے کے لیے شاہی خاندان سے حمایت یکجا کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

شہزادہ خالد کی بھتیجی ریم بنت الولید نے اہل خانہ کے ساتھ اپنے چچا کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ‘خدا کا شکر ہے کہ آپ سلامت ہیں۔’

دوسری تصاویر میں شہزادہ خالد کو اپنے بیٹے کو چومتے اور گلے لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کا بیٹا گذشتہ کئی سال سے کوما یعنی بے ہوشی کی حالت میں ہے۔

سعودی حکومت نے ان کی حراست کے متعلق کوئی توضیح پیش نہیں کی ہے اور نہ ہی ان کی بظاہر رہائی کے بارے میں کچھ کہا ہے۔

لیکن وال سٹریٹ جرنل نے لکھا ہے کہ ان گذشتہ سال 200 سے زیادہ شہزادوں، وزیروں اور تاجروں کو بدعنوانی کے الزام میں حراست میں لیے جانے پر تنقید کرنے کے لیے 11 مہینوں تک حراست میں رکھا گیا ہے۔

انھیں دارالحکومت ریاض کے ہوٹلوں میں رکھا گیا ہے۔ ان ہوٹلوں میں سائیو سٹار رٹز کارلٹن ہوٹل بھی شامل ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ولی عہد شہزادہ کی جانب سے یہ قوت کو مرتکز کرنے کے لیے کیا جانے والا عمل تھا۔

جنوری کے اختتام پر سعودی عرب کے استغاثہ کے دفتر نے کہا تھا کہ ان لوگوں سے مالی سمجھوتوں کے نتیجے میں 100 ارب امریکی ڈالر کی بازیابی کی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32491 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp