پی ٹی وی اہلکار نے بیجنگ کے سپیلنگ ”بیگنگ“ گوگل سے کاپی کیے تھے


علم، تحقیق اور ٹیکنالوجی کی ایجاد میں اگرچہ بحیثیت مجموعی قوم ہم کوئی بڑا نام پیدا نہیں کر سکے لیکن ٹیکنالوجی کے استعمال کی کچھ نئی جہتیں متعارف کرا نے میں ہم نے وہ کارہائے نمایاں انجام دیے کہ ساری دنیا عش عش کر اٹھی۔

گوگل ہی کی مثال لیجیے۔ انٹرنیٹ پر موجود مواد کی درجہ بندی کر کے صارفین کو ان کی درکار معلومات تک آسان رسائی فراہم کرنے کے اس منصوبے کی بنیاد جنوری 1996 ء میں سٹین فورڈ یونیورسٹی کیلے فورنیا میں زیرِ تعلیم پی ایچ ڈی کے دو طالبعلموں لیری پیج اور سرجے برن نے رکھی۔ ”بیک رب“ نامی سرچ انجن تلاش کے بہترین نتائج کی بدولت بہت جلد صارفین میں مقبول ہو گیا۔

2000 ء تک انٹرنیٹ کی دنیا میں مستند سرچ انجن مانا جانے کے باوجود اس منصوبے سے اس کے بانیان نے شاید وہ فوائد نہ پائے جو ہم نے چند ماہ میں حاصل کر لیے۔ اگست 2018 میں نئے پاکستان میں تحریک انصاف کی نئی حکومت بنتے ہی حکمرانوں پر یہ عقدہ کھلا کہ ہیلی کاپٹرکا سفر جو ماضی کی حکومتوں میں انتہائی مہنگا تصورکیا جاتا تھا اب صرف پچپن روپے فی کلومیٹر پڑتا ہے اس لیے وزیراعظم گاڑی کے بجائے ہیلی کاپٹراستعمال کرنے لگے اپوزیشن نے شدید تنقید کی اوربرطانوی نشریاتی ادارے سمیت بعض موقر صحافتی اداروں نے اس پرتحقیقاتی پروگرام کرڈالے تو یہی گوگل تھا جس نے وزیر غیرمعمولی اطلاعات کو آڑ فراہم کی۔ پاکستان میں چھوٹے موٹے جرائم نامی گرامی اشتہاری ملزمان کے کھاتے میں ڈال کر اپنی جان چھڑانے کا رواج عام ہے لیکن اس نئی اختراع سے فضائی سفرکے کرایوں میں کمی کے ہوائی خیالات کو گوگل کے کھاتے میں ڈال پربری الذمہ ہونے کی نئی روایت قائم ہوئی۔

سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کو آمدن سے زائد اثاثوں پرسزا سنا کرجیل بھجوا دیا گیا ان کی ضمانت اورسزامعطلی کی درخواست کی سماعت کے دوران جب اسلام آباد ہائیکورٹ کے دورکنی بینچ کے سربراہ جسٹس اطہرمن اللہ نے نیب پراسیکیوٹر سے دریافت کیا کہ ”آمدن اوراثاثوں کا فرق کیسے پتہ چلا؟ کیا آپ کو لندن فلیٹس کی قیمت معلوم ہے؟ “ تو نیب کے پراسیکیوٹر نے اسی گوگل کا سہارا لیکرکہا کہ ”جناب والا آپ گوگل سے معلوم کرسکتے ہیں“ اس طرح ملک کے نظام عدل میں گوگل کی اہمیت دوچند ہوئی اورگوگل کو پیچیدہ قانونی امورمیں استعمال کرکے بہترین نتائج حاصل کرنے کا جو خواب اس کے موجدوں نے دیکھا بھی نہ تھا ہم نے پورا کردکھایا۔

دوہزارسولہ میں یہ گوگل ہی تھا جس سے فائدہ اٹھا کر اپوزیشن جماعت کے اہم ترین رہنما جہانگیرترین نے براہ راست ٹاک شوز میں حماد بن جاثم کی عمر بارے ایسی ایسی مبالغہ آرائیاں اورقیافہ شناسائیاں کیں کہ سب دنگ رہ گئے۔

عمران خان منصب سنبھالنے کے بعد چین کے پہلے دورے پر روانہ ہوئے تو سوشل میڈیا پر بھیک اور قرض مانگنے کی ویسی ہی ہاہاکار مچ گئی جیسی وہ اپوزیشن میں ہوتے ہوئے حکومت کے خلاف مچایا کرتے تھے۔ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم قرض، امداد اورپیکیج کے فیوض وبرکات گنوانے میں مصروف تھی کہ ایک اور افتاد آن پڑی۔ وزیراعظم کے بیجنگ میں چین کی سنٹرل پارٹی سکول سے کلیدی خطاب کے دوران سرکاری ٹی وی نے بیجنگ کے بجائے ”BEGGING“ چلا دیا جو بدقسمتی سے دیگرتمام نجی ٹی وی چینلز پر بھی اسی طرح چل گیا۔ بیجنگ میں ”بھیک مانگتے“ کا یہ ہنگامہ ٹویٹرپردن بھرکا ٹاپ ٹرینڈ رہا۔

وزیر غیرم عمولی اطلاعات نے واقعے کا سخت نوٹس لیا پی ٹی وی انتظامیہ بھی بوکھلا گئی۔ مین کنٹرول روم میں نشریات کے دوران ”ڈیٹ لائن بگ“ امپوز کرنے والے نوجوان سے جب تفتیش ہوئی تو پتہ چلا کہ یہاں بھی گوگل سے استفادہ کیا گیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس نے بیجنگ کے سپیلنگ گوگل سے کاپی کیے۔

وزارت اطلاعات کو گوگل سے چلانے والے وزیر اب عجب مشکل سے دوچار ہیں کہ ان کی تقلید کرتے ہوئے گوگل سے آپریشنز چلانے کی کوشش کرنے پرقومی نشریاتی ادارے کی توصیف و ستائش کریں یا برہم ہوں۔ گوگل اپنی جگہ پریشان ہے کہ مجھے تو ”ڈوڈل“ خواہ مخواہ ہی کہا جاتا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).