دا سنگہ نیا پاکستان دا؟


اپنے ملک سے میلوں اور سمندروں دور یہ ہمارا پہلا بلاگ ہے۔ شروع کے کچھ دن تو وقت میں چھے گھنٹے کم زیادہ کرنے میں لگتے رہے۔ اپنے حساب کا کھانا ڈھونڈنے میں لگتے رہے۔ وطن کے بارے میں کچھ بھی سوچنے کے اثر کو زائل کرنے میں لگتے رہے۔ بیرون ملک رہنے کا یہ ہمارا پہلا تجربہ نہیں۔ لیکن یہاں آ کر یہی لگتا ہے کہ پہلا ہے۔ دبئی میں زندگی اور ماحول یکسر مختلف تھا۔ بہت حد تک دیسی تھا۔ یہ دنیا اور ہے۔

آتے ہوئے سوچا تھا کہ کشتیاں جلا دینی ہیں۔ ان یادوں سے چھٹکارہ پانا ہے جنہوں نے ہمارا دل دکھایا۔ اپنے ہی وطن میں بے وطنی دکھائی۔ یہاں آ کر احساس ہوا کہ وطن کے مسائل اور لوگوں سے ہم اس قدر دور ہیں کہ ان پر ہمارا کچھ کہنا نہیں بنتا۔ لہذا قریب دس دن لکھنے سے بھی دور رہے۔ کہ کیا لکھیں؟ زندگی میں کوئی ہلچل یا اضطراب آئے تو بات ہو۔ ہاں، خدا بھلا کرے سوشل میڈیا کا کہ ملک سے رابطہ ہنوز قائم ہے۔ گھر سے آنے والا ایک میسج یا ٹوئٹر پر چلتا ایک ٹرینڈ بھی بہت کچھ بتا دیتا ہے۔

یہاں پھر واضح کر دیں کہ ارادہ یہی تھا کہ ملکی سیاست یا مسائل پر کچھ نہیں لکھیں گے کیونکہ اب ان کا حصہ نہیں رہے۔ نتائج بھگتنے کے ذمے دار نہیں رہے۔ لیکن معاف کیجئے گا آج رہا نہیں جا رہا۔ التماس ہے کہ کہے سنے کو درگزر کیجئے گا۔ آپ کا بڑا پن ہو گا۔

سوشل میڈیا بڑا بے رحم ہے۔ کچھ دنوں سے ایک مسخ شدہ لاش اور اپنے باپ کی تصویر پکڑے ایک ننھی بچی کی تصویر بے ہمیں مجبور کر دیا ہے کہ سوال اٹھائیں اور جواب میں اپنا سا منہ لے کر رہ جائیں۔ وطن عزیز کے دارالحکومت میں عوام کے جان و مال کے رکھوالے ایس پی طاہر داوڑ کو نہ صرف دن دھاڑے اغوا کیا جاتا ہے بلکہ ریاست کی ناک تلے افغانستان پہنچا کر قتل بھی کر دیا جاتا ہے۔ اسی پر اکتفا نہیں بلکہ اس گھناؤنے قتل کی بار بار نفی بھی کی جاتی ہے۔ وہی چیک پوسٹیں جس یوں تو ہر مرد و زن کو ناکے پر روکتی ہیں غالبا صرف عام افراد کے لئے ہیں۔ دہشت گردوں کے لئے ان کی حیثیت محض نمائشی ہے۔ وہ ان سے بچنا جانتے ہیں۔

یہ کہانی ختم ہونے کا نام نہی لیتی۔ ہمارے شاہ رخ خان کو شرماتے وزیر صاحب اپنی نا اہلی کا سارا ملبہ بھی گزشتہ حکومت پر ڈال دیتے ہیں کہ سیف سٹی کے کیمرے ناکارہ ہیں۔ صاحب، ایک بات کیجئے۔ یہ کیمرے ناکارہ ہیں تو وہ کیمرے کیا ہوئے جنہوں نے تحریک لبیک کے غنڈہ گردی کرتے ورکرز کو پکڑنے کا اعلان کیا تھا؟ انہی کیمروں کو زحمت دے ڈالئے جو ہمہ وقت آپ کی اور وزیر اعظم صاحب کی نمازوں کا ریکارڈ منکر نکیر سے بھی بڑھ کر رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم صاحب سے گلہ نہیں کیونکہ وہ تو ہینڈسم ہی بہت ہیں اور کیا کمال کے پش اپس لگاتے ہیں۔ انہیں سب معاف ہے۔

کہا جاتا ہے کہ نئے پاکستان میں سب ہرا ہو گا۔ سب چین کی بنسی بجائیں گے۔ کرپشن کو بائے بائے کہہ دیا جائے گا۔ دل کے سب درد دلدر ختم ہو جائیں گے۔ درد ڈسکو کے سوا سب درد ملیامیٹ کر دیے جائیں گے۔ بغیر ملاوٹ کے دودھ کی نہریں بہیں گی۔

شاید یہ سب اسی صورت میں ممکن ہے اگر سرکار تمام شہریوں کو بلا تخصیص اس قدر اچھی کوکین فراہم کرے کہ انسان کو نیا پاکستان کا یوٹوپیا دکھنے لگے۔

فی الحال تو ذہن پر یا تو طاہر داوڑ کی مسخ شدہ لاش ہے یا ان کی تصویر کو تکتی ان کی سات سالہ بیٹی۔ جو سوال ان میں چھپے ہیں وہ ہمارا دماغ ماوف کیے دیتے ہیں۔ لیکن آپ کا کیا جاتا ہے؟ پش اپس لگائیے اور گزشتہ حکومت پر موجودہ ناکامی کا ملبہ ڈالتے جائیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).