گریما اروڑہ: انڈیا کی پہلی مشیلن سٹار شیف
شیف گریما اروڑہ مشیلن سٹار جیتنے والی انڈیا کی پہلی خاتون بن گئی ہیں، انھیں یہ اعزاز تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں قائم ریستوران ’گا‘ پر دیا گیا ہے۔ بی بی سی کی نکیتا مندھانی نے ان سے ان کی کامیابی کے اس سفر کے بارے میں بات کی ہے۔
گریما اروڑہ کہتی ہیں کہ ‘اب بھی پوری طرح یقین نہیں ہو رہا۔’ انھوں نے 21 سال کی عمر میں اپنے آبائی شہر ممبئی سے پیرس منتقل ہونے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ وہ عالمی شہرت یافتہ کورڈن بلیو کلنری سکول میں تعلیم حاصل کر سکیں۔
30 سالہ گریما اروڑہ کہتی ہیں کہ ’جیسا میں نے سوچا تھا، کلنری سکول ایسا بالکل نہیں تھا، بہت محنت کا کام تھا، بلکل گدھوں کی طرح کام کرنا پڑتا تھا۔‘
وہ کہتی ہیں ’لیکن میں اس شدت سے وہاں سیکھنا چاہتی تھی کہ میں نے اس سب سے نمٹنا سیکھ لیا اور اس مرحلے کو بھی پار کر لیا۔‘
اگرچہ ایک باقاعدہ شیف کے طور پر ان کے سفر کا آغاز 21 سال کی عمر میں ہوا تھا، (اس سے قبل وہ صحافی کے طور پر کام کر رہی تھیں)، وہ کہتی ہیں کہ ان کا پنجابی خاندان اور ان کے کھانے کے لیے پاگلپن کی حد تک محبت کا مطلب تھا کہ ایسا ہونا ناگزیر تھا۔
پنجابی کھانے انڈیا میں بہت زیادہ پسند کیے جاتے ہیں، اور مرغ مکھنی اور پراٹھا بہت سے دیگر ممالک میں بھی پسند کیے جاتے ہیں۔ پنجابی لوگ خود بھی کھانا کھانے کے شوقین ہوتے ہیں اور کھانوں کے معاملے میں اپنی فیاضی کے لیے مشہور ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اسی احساس نے ان کو کھانا پکانے کی جانب راغب کیا۔
‘یہ کسی کے گھر پر کھانا کھانے کے احساس جیسا ہے۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ یہ تجربہ بہتر ہو اور ہمارے مہمان خوش ہوں۔’
گریما اروڑہ کہتی ہیں کہ ابتدائی طور پر کھانا پکانے میں ان کے والد نے انھیں متاثر کیا تھا۔ وہ اپنے گھر میں مختلف طرح کے کھانے پکتے دیکھتی ہوئی بڑی ہؤییں، اور اُن کے مطابق اس سے کھانے اور ذائقوں کے بارے میں ان کا ذہن کھل ہوگیا۔
وہ کہتی ہیں کہ ان کے والد ‘اطالوی رزوٹو اور ہومس جیسی چیزیں بناتے تھے۔ 90 کی دہائی میں تصور کریں جب انڈیا میں کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ کیا چیزیں ہیں۔’
اپریل 2017 میں اپنا ریستوران ‘گا’ کھولنے سے پہلے انھوں نے گورڈن ریمسے، رینی ریڈزیپی اور گگن آنند جیسے معروف شیفس کے ساتھ کام کیا تھا۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میرے خیال میں مہارت سے کھانا پکانا واقعی اطمینان بخش ہوتا ہے۔‘
‘صرف اپنے ہاتھوں سے کام کرنے کا عمل بہت پرسکون ہوتا ہے۔’
آج گا میں ان کی ‘انڈین پرورش اور عالمی ماحول سے’ متاثر ہو کر تیار کی گئی مختلف ڈشز دستیاب ہیں۔
’میں دونوں کو ملا کر کچھ ایسا تیار کرنے کی کوشش کر رہی ہوں جو سمجھ سے بالاتر اور خوبصورت ہو۔‘
گریما اروڑہ کہتی ہیں کہ انھیں اپنی ٹیم اور اپنے ریستوران پر فخر ہے اور وہ ’جو کچھ کر رہی ہیں ویسا ہی کرتے رہنا چاہتی ہیں۔‘
بطور شیف وہ اپنے صارفین کو ہر روز یہ احساس دلانا چاہتی ہیں کہ ’انھوں نے ایسا کھانا کھایا ہے جو اس سے پہلے انھوں نے کبھی نہ کھایا تھا۔‘
- مرنے سے قبل چند افراد کو اپنے وہ پیارے کیوں دکھائی دیتے ہیں جو پہلے ہی مر چکے ہوتے ہیں؟ قریب المرگ افراد کے تجربات - 18/04/2024
- یوکرین جنگ میں 50 ہزار روسی فوجیوں کی ہلاکت: وہ محاذِ جنگ جہاں روسی فوجی اوسطاً دو ماہ بھی زندہ نہیں رہ پا رہے - 18/04/2024
- دنیا کے دوسرے مصروف ترین دبئی ایئرپورٹ کی کہانی: ’یہاں حالات بدترین نہیں بلکہ خطرناک ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے‘ - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).