MeToo#: ممبئی پولیس نے آلوک ناتھ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا


انڈیا میں ممبئی پولیس نے بالآخر بالی وڈ اداکار آلوک ناتھ کے خلاف فلم ساز وِنتا نندا کی ریپ کی شکایت پر ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

وِنتا نندا نے رواں سال اکتوبر میں ایک فیس بک پوسٹ میں آلوک ناتھ کے خلاف برسوں پہلے نشہ آور دوا دے کر ان کا ریپ کرنے کا الزام لگایا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

اب مردوں کا بچ پانا آسان نہیں ہوگا

‘میرے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے’ کیا یہ کہنا آسان ہے؟

انڈیا: جنسی ہراس سے جڑے بڑے ناموں کے انکشاف کا سلسلہ جاری

انڈیا میں ‘می ٹو’ (MeToo#) تحریک کے تحت کئی معروف شخصیتوں کے نام آئے اور ان میں سے آلوک ناتھ ایک ہیں جن کے خلاف ایف ئی آر درج کی گئی ہے۔

بہرحال آلوک ناتھ نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے اور ان پر ہتک عزت کا دعوی بھی کر رکھا ہے۔ اس میں انھوں نے وِنتا نندا سے معافی کا اور ایک روپے کے علامتی ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔

حال ہی میں دو دوسری اداکاراؤں نے بھی آلوک ناتھ پر جنسی طور پر حراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔

وِنتا نندا نے سنہ 1990 کی دہائی میں مقبول عام ٹی وی سیریئل ‘تارا’ میں ان کے ساتھ کام کیا تھا۔ یہ سیریئل انھوں نے لکھا تھا۔ انھوں نے اپنے فیس بک پوسٹ میں یہ الزام بھی لگایاتھا کہ آلوک ناتھ نے اس سیریئل کی اہم اداکارہ کو بھی جنسی طور پر حراساں کیا تھا۔

جب سے یہ الزامات سامنے آئے ہیں آلوک ناتھ نے ان کی سختی سے تردید کی ہے۔ ونتا نندا کے پوسٹ میں پریشان کن تفصیلات ہیں۔

وِنتا نندا نے کہا کہ انھوں نے اس کے بارے میں کھل کر بولنے میں 19 سال لگا دیے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے ایسے دوسرے افراد سے بھی ‘سامنے آنے کے لیے کہا جو ان کا شکار ہوئے ہیں۔’

پہلے انھوں نے اپنی پوسٹ میں کسی کا نام نہیں لیا تھا لیکن لوگوں نے اندازہ لگایا کہ جس کا وہ ذکر کر رہی ہیں وہ کوئی اور نہیں بلکہ آلوک ناتھ ہیں بعد میں انھوں نے کہا کہ وہ آلوک ناتھ ہی تھے۔

https://www.facebook.com/vintananda/posts/10156499299095560

وِنتا نے لکھا: ‘میں ‘ٹی وی کے نمبر ون شو تارا کی پروڈیوسر تھی۔ وہ سیریل کی اداکارہ کے پیچھے پڑا تھا لیکن اس شخص میں اس کی دلچسپی نہیں تھی۔ وہ شرابی اور بہت برا انسان تھا۔ لیکن فلم اور ٹی وی کی صنعت کا ایک بڑا سٹار ہونے کے لیے اس کی یہ حرکتیں معاف تھیں۔ اداکارہ نے ہم سے شکایت کی تو ہم نے سوچا کہ اسے نکال دیں۔ مجھے یاد ہے کہ ہمیں اس دن آخری شاٹ لینا تھا۔ ہم اسے نکالنے والے تھے اور اس شوٹ کے بعد اسے یہ بتانے والے تھے۔ لیکن وہ شراب پی کر اپنا ٹیک دینے آیا۔ جیسے ہی کیمرہ رول ہوا اس نے اداکارہ کے ساتھ بد تمیزی کی۔ اداکارہ نے اسے تھپڑ مارا۔ ہم نے فوراً اسے شو سے جانے کے لیے کہا اور اس طرح وہ شو سے نکالا گیا۔’

اپنے ساتھ ہونے والے حادثے کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے لکھا: ‘اس نے مجھے اپنے گھر بلایا۔ ہم اپنے گروپ کے ساتھ پارٹیاں کرتے تھے، لہٰذا یہ خلاف توقع نہیں تھا۔ پارٹی کی شراب میں کچھ ملایا گيا تھا۔ رات دو بجے میں نے عجیب محسوس کیا اور میں اپنے گھر کے لیے نکل پڑی۔ کسی نے مجھے گھر چھوڑنے کی پیشکش نہیں کی۔ میں تنہا پیدل اپنے گھر کے لیے چل پڑی۔ راستے میں وہ شخص مجھے ملا۔ وہ اپنی کار میں تھا اور مجھے گاڑی میں بیٹھنے کے لیے کہا۔ اس نے کہا کہ وہ مجھے گھر چھوڑ دے گا۔ میں نے اس پر اعتماد کیا اور گاڑی میں بیٹھ گئی۔ اس کے بعد جو ہوا مجھے بہت اچھی طرح یاد نہیں۔’

‘مجھے بس اتنا یاد ہے کہ اس نے میرے منہ میں زبردستی مزید شراب ڈالی۔ جب مجھے ہوش آیا تو میں بہت درد میں تھی۔ میرا اپنے ہی گھر میں ریپ کیا گیا تھا۔’

‘میں نے اپنے دوستوں کو بتایا تو مجھے اس واقعے کو بھول کر آگے بڑھنے کا مشورہ دیا گیا۔’

می ٹو

اس کے بعد آلوک ناتھ نے کہا تھا کہ وہ اس بات سے متفق ہیں کہ ان کا ‘ریپ ہوا ہوگا لیکن کسی دوسرے نے کیا ہوگا۔’

گذشتہ ماہ انڈیا میں جاری MeToo# تحریک کے تحت کئی خواتین نے مختلف کامیڈیئنز، صحافیوں، مصنفوں، فلمسازوں اور اداکاروں کے خلاف جنسی زیادتیوں کے الزامات لگائے تھے۔

اس مہم کی ابتدا در اصل ستمبر میں داکارہ تنوشری دتہ نے کی تھی جب انھوں نے اداکار نانا پاٹیکر پر دس سال قبل کی جانے والی ہراسگی کے خلاف دوبارہ آواز اٹھائی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ادکار نے سیٹ پر ان کے ساتھ بدسلوکی کی تھی۔ نانا پاٹیکر نے اس کی تردید کی تھی اور اسے ‘جھوٹ’ قرار دیا تھا۔

اس کے بعد سے بہت سے بالی وڈ اداکاروں کی جانب سے ناروا سلوک کے الزامات سامنے آئے۔

انڈیا میں جاری MeToo# تحریک کے تحت سب سے بڑا نام انڈیا کے معروف صحافی اور نائب وزیر خارجہ ایم جے اکبر کا تھا جنھیں گذشتہ ماہ اس کے سبب اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا۔ ان پر متعدد خواتین نے جنسی دست درازی کے الزامات لگائے تھے۔ ایم جے اکبر نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور الزام لگانے والی ایک خاتون صحافی کے خلاف ہتک عزت کا مجرمانہ مقدمہ کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32485 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp