کرتارپور: انڈین کابینہ نے یاتریوں کے لیے پاکستانی سرحد تک راہداری کی تعمیر کی منظوری دے دی


انڈین کابینہ نے پاکستان اور انڈیا کی سرحد پر واقع گرودوارہ دربار صاحب تک انڈین یاتریوں کو رسائی دینے کے لیے خصوصی کوریڈور تعمیر کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

جمعرات کو کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو تفصیل بتاتے ہوئے وزیرِ خزانہ ارون جیٹلی نے بتایا کہ حکومت انڈین پنجاب کے ضلع گروداسپور میں ڈیرہ بابا نانک سے پاکستان کی سرحد تک راستہ تعمیر کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے

گرودوارہ کرتارپور:3 کلومیٹر کا فاصلہ،7 دہائیوں کی مسافت

کرتار پور بارڈر کے کھلنے کا انحصار انڈیا پر: پاکستان

‘گرودوارہ تیار ہے اور ہم بھی، گیند انڈیا کے کورٹ میں ہے’

ان کا کہنا تھا کہ یہ راستہ بنانے کا مقصد ان انڈین یاتریوں کو سہولت فراہم کرنا ہے جو پاکستانی علاقے میں دریائے راوی کے کنارے واقع گردوارہ دربار صاحب کرتارپور کی زیارت کے لیے جانا چاہتے ہیں۔

کرتارپور کا گرودوارہ سکھوں کے لیے انتہائی مقدس مقام ہے اور یہاں گرونانک دیو نے اپنی زندگی کے 18 برس گزارے تھے۔ خیال رہے کہ 2019 میں بابا گرونانک کی 550ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔

ارون جیٹلی کا یہ بھی کہنا تھا کہ انڈین ریلوے اس سلسلے میں ایک ٹرین چلائے گی جو گرونانک سے وابستہ مقدس مقامات سے گزرے گی۔

گرودوارہ

کرتارپور وہ مقام ہے جہاں سکھوں کے پہلے گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے۔

کرتارپور پر انڈیا اور پاکستان کے درمیان اب تک کیا ہوا؟

کرتار پور- ڈیرہ بابا نانک راہداری کے حوالے سے پہلی بار 1998 میں انڈیا اور پاکستان میں مشاورت کی گئی تھی۔

پاکستان میں تحریکِ انصاف کی حکومت کے قیام کے بعد ستمبر 2018 میں سرکاری طور پر کہا گیا تھا کہ پاکستان جلد ہی انڈیا سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے کرتار پور بارڈر کھول دے گا جس کے بعد یاتری ویزے کے بغیر گرودوارہ دربار صاحب کے درشن کر سکیں گے۔

پاکستان کے وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بھی اس کے بعد کہا تھا کہ سکھ یاتریوں کے لیے سرحد کھولنے کے حوالے سے ایک نظام وضع کیا گیا ہے۔

تاہم پاکستان نے کہا تھا کہ کرتارپور بارڈر کے کھلنے کا انحصار انڈیا کے ردِ عمل پر ہے۔

کرتارپور کہاں ہے؟

کرتار پور میں واقع دربار صاحب گرودوارہ کا انڈین سرحد سے فاصلہ چند کلومیٹر کا ہی ہے اور نارووال ضلع کی حدود میں واقع اس گرودوارے تک پہنچنے میں لاہور سے 130 کلومیٹر اور تقریباً تین گھنٹے ہی لگتے ہیں

کرتارپور

یہ گرودوارہ تحصیل شکر گڑھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں کوٹھے پنڈ میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے۔ یہاں سے انڈیا کے ڈیرہ صاحب ریلوے سٹیشن کا فاصلہ تقریباً چار کلومیٹر ہے۔

راوی کے مشرقی جانب خاردار تاروں والی انڈین سرحد ہے۔ گرودوارہ دربار صاحب کرتار پور اپنی نوعیت کا ایک منفرد مقام ہے۔ پاکستان میں واقع سکھوں کے دیگر مقدس مقامات ڈیرہ صاحب لاہور، پنجہ صاحب حسن ابدال اور جنم استھان ننکانہ صاحب کے برعکس یہ سرحد کے قریب ایک گاؤں میں ہے۔

کرتارپور سکھوں کے لیے اہم کیوں ہے؟

کرتار پور وہ مقام ہے جہاں سکھوں کے پہلے گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے۔

یہیں گرودوارے میں ان کی ایک سمادھی اور قبر بھی ہے جو سکھوں اور مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp