ایودھیا میں مندر بنانے کے لیے پھر ایک بڑا ہجوم جمع ہو رہا ہے


ایودھیا

ملک بھر میں جگہ جگہ مندر کے لیے مذہبی رسومات ادا کی جا رہی ہیں

انڈیا کا معروف شہر ایودھیا ایک بار پھر زبردست سکیورٹی کے حصار میں ہے۔ شہر میں جگہ جگہ پولیس، نیم فوجی دستے اور فساد شکن فورسز تعینات کی گئی ہیں۔

شہر کی فضا میں گھبراہٹ اور بے چینی محسوس کی جا سکتی ہے۔ ہفتے کے روز مہاراشٹر کی اہم سیاسی پارٹی شیو سینا کے سربراہ اودھو ٹھاکرے پہلی بارایودھیا آ رہے ہیں۔ پارٹی کے ہزاروں حامی بسوں اور خصوصی ٹرینوں سے ایودھیا پہنچ چکے ہیں۔

شیو سینا کا کہنا ہے کہ اودھو ٹھاکرے کسی سیاسی مقصد کے لیے یہاں نہیں آ رہے۔ ان کا مقصد صرف رام مندر کی تعمیر پر زور دینا ہے۔ شہر میں جگہ جگہ شیو سینا کے پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ ان میں بعض پوسٹروں پر ایک نعرہ لکھا ہوا ہے ‘پہلے مندر پھر حکومت’۔

پارٹی کے سینیئررہنما سنجے راؤت نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘بابری مسجد کو منہدم کرنے میں صرف 17 منٹ لگے تھے تو مندر کی تعمیر کے لیے آرڈیننس جاری کرنے میں کتناوقت لگے گا؟’ شیو سینا نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مندر کی تمعیر کے لیے بلا تاخیر ایک آرڈیننس جاری کرے اور تعمیر کی ایک تاریخ مقرر کرے۔

یہ بھی پڑھیے

ایودھیا کا تنازع زندہ کرنے کا الزام

الیکشن جیتنے کے لیےبی جے پی کو بابری مسجد کی ضرورت

لیکن شیو سینا سے بڑا اجتماع سخت گیر ہندو تنظیم وشوہندو پریشد کر رہی ہے۔ مندر کی تعمیر کے لیے حکومت پر دباؤ بنانے کی خاطر پریشد نے اتوار کو ایودھیا میں ‘دھرم سبھا’ یعنی مذہبی کانفرنس بلائی ہے۔ اس موقع پر وشو ہندو پریشد کے ہزاروں حامی شہر میں جمع ہو رہے ہیں۔ اس ریلی کو آر ایس ایس کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

مندر کی تعمیر

مندر کی تعمیر کے لیے برسوں سے تیاریاں کی جا رہی ہیں یہاں ایک سنگ تراش کو کندہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے

پریشد کے رہنما سریندر جین کا کہنا ہے کہ اس ریلی میں 1992 سے بھی زیادہ لوگ جمع ہوں گے۔ پریشد کے کارکن ریاست کے ہر ضلع میں اپنے حامیوں کو ایودھیا کی ریلی کے لیے موبلائز کر رہے ہیں۔ پورے ملک سے آئے ہوئے بڑے بڑے مذہبی رہنما اور سادھو ریلی سے خطاب کریں گے۔

اتر پردیش کی اہم سیاسی جماعت سماجوادی پارٹی کے رہنما اکھیلیش یادو نے کہا ہے کہ بی جے پی اور اس کی ہمنوا تنظیمیں انتخابات کے پیش نظر ملک کا ماحول خراب کرنا چاہتی ہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر ضرورت ہو تو ایودھیا میں فوج اتاردی جائے۔

یہ بھی پڑھیے

‘رام مندر کے خلاف فیصلہ آیا تو خانہ جنگی کا خطرہ’

رام مندر: مودی کے سیاسی ترکش کا آخری تیر

شہر کی انتظامیہ نے ایودھیا کے باشندوں کو یقین دلایا ہے کہ صورتحال پوری طرح پر امن ہے اور کسی گبھراہٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ یہاں اتوار کو مندرریلی میں بڑی تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے کی توقع ہے۔

شہر کی فضا میں بے یقینی اور بے چینی کا ملا جلا تاثر ملتا ہے۔ لوگ یہ امید کر رہے ہیں کہ اس بار کوئی انہونی نہیں ہوگی ۔ لیکن بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ اندیشے بھی ہیں کہ اگرلاکھوں لوگ یہاں ایک بار پھر باہر سے آ کر جمع ہوئے تو کیا اتنی بڑی بھیڑ قابو میں رہ پائے گی۔

ان کے ذہن میں دسمبر1992 کی یادیں بسی ہوئی ہیں۔ چھبیس برس قبل ایودھیا میں اسی طرح لاکھوں کارسیوک (ہندو رضاکار) پورے ملک سے جمع ہوئے تھے۔ بے قابو کارسیوکوں نے ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں بابری مسجد مسمار کر دی تھی۔ پورے ملک میں فسادات برپا ہوئے تھے جن میں ہزاروں لوگ مارے گئےتھے۔

رام مندر کی تحریک ایک بار پھر جارحانہ رخ اختیار کر رہی ہے۔ ایودھیا میں سخت گیر وشو ہندو پریشد کے لاکھوں حامیوں کی متوقع آمد سے لوگوں کے ذہن میں اندیشہ پیدا ہونا فطری ہے۔ ماضی میں ایودھیا میں اسی طرح کی ایک بھیڑ بے قابو ہو گئی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp