پھولوں والی فہمیدہ کے نام
پھول تمہاری کمزوری تھے
میں بھی تمہاری اس کمزوری سے واقف تھی
پھول ملیں تو کتنی خوش ہو جاتی تھیں
بھول گئی تھیں
جیون کانٹوں کی اک سیج
جس پر تم نے کروٹ کروٹ
درد سہے اور زخم اٹھائے
لیکن اک انجان سفر پر جانے سے پہلے
دیکھو ہم نے تم کو
پھولوں کی چادر سے ڈھانپ دیا ہے
اب مت کہنا!
“عشرت جانی میرے لئے
کوئی گلدستہ نہیں لاتا
بہت دکھی ہوں
کوئی پھول نہیں بھجواتا”
Latest posts by عشرت آفریں (see all)
- سال کی آخری نظم - 04/01/2024
- جنگ کی ڈائری (چوتھا حصہ) - 03/01/2024
- جنگ کی ڈائری (تیسرا حصہ) - 18/12/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).