برطانوی شہری میتھیو ہیڈجز کو جاسوسی کے الزام میں معاف کر دیا گیا


متحدہ عرب امارات میں جاسوسی کے الزام میں عمر قید کی سزا پانے والے برطانوی طالب علم کو معافی کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔

31 سالہ میتھیو ہیڈجز نے اس الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی پی ایچ ڈی کے کیے تحقیق کر رہے تھے نہ کہ جاسوسی۔

ان کی اہلیہ نے اپنے شوہر کے لیے رحم کی اپیل کی تھی۔

جاسوسی سے متعلق دیگر خبریں پڑھیے

انڈیا کےخلائی راز آئی ایس آئی کو بیچنے کا جعلی پلاٹ

’ایران کے لیے جاسوسی کرنے پر‘ سابق اسرائیلی وزیر گرفتار

آئی ایس آئی کو راز دینے والی انڈین سفارتکار کو تین سال قید

اقوام متحدہ نے اپنے قومی دن کے موقع پر جاری کیے جانے والے کئی احکامات میں معافی کا یہ حکم بھی جاری کیا تاہم ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ مسٹر ہیڈجز ‘سو فیصد ایک خفیہ اہلکار ہیں’۔

ایک اخباری کانفرنس میں ایک ویڈیو دکھائی گئی جس میں مسٹر ہیڈجز کو یہ ’قبول‘ کرتے دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ ایم آئی سِکس کے اہلکار ہیں۔

https://twitter.com/dtejadav/status/1066978742248095744

ان کی اہلیہ ڈینیئلا ٹیجیڈا نے اس الزام سے انکار کیا اور رہائی کے بعد بی بی سی ریڈیو فور کے ٹو ڈے پروگرام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘گذشتہ سات ماہ ایک ڈراونا خواب کی طرح تھے اور میں ان کی گھر واپسی کا بے صبری سے انتظار کر رہی ہوں۔’

برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت نے ‘کبھی کوئی ایسے شواہد نہیں دیکھے کہ وہ جاسوسی کے الزام کو درست کہہ سکیں’۔

ابوظہبی کی ایک عدالت میں استغثیٰ کا کہنا تھا کہ مسٹر ہیڈجز نے الزامات قبول کیے ہیں جن کے مطابق وہ ‘برطانوی حکومت کے لیے جاسوسی’ کر رہے تھے اور اس الزام میں انھیں گذشتہ ہفتے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

مسٹر ہیڈجز نے ہمیشہ ان الزامات سے انکار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ڈرہم یونیوسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہے ہیں اور متحدہ عرب امارات کی سکیورٹی سٹریٹجی پر ان کی تحقیق اسی کا حصہ تھی۔

جیریمی ہنٹ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ‘ہم ان الزامات سے متفق نہیں تھے لیکن ہم پھر بھی اس معاملے کو تیزی سے حل کرنے کے لیے متحدہ عرب امارت کی حکومت کے شکر گزار ہیں’

مسٹر ہیزجز کو مئی میں دبئئ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ان کے خاندان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے بعد پہلے چھ ہفتوں تک ان سے وکیل کی موجودگی کے بغیر تفتیش کی جاتی رہی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہیڈجز عربی زبان نہیں جانتے لیکن اس کے باوجود ان سے ایک عربی میں لکھی گئی دستاویز پر دستخط کروائے گئے تھے جسے بعد میں ان کے اقبالیہ بیان کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔

متحدہ عرب امارت کے ترجمان جبل ال لامکی

متحدہ عرب امارت کے ترجمان جبل ال لامکی ہیڈجز کو ’سو فیصد خفیہ اہلکار‘ کہتے ہیں

متحدہ عرب امارت کے ترجمان جبل ال لامکی کا دعویٰ تھا کہ مسٹر ہیڈجز ‘اپنے ٹارگٹس سے معلومات اکٹھی کرنے کی غرض سے دو مختلف شناختوں کا استعمال کر رہے تھے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک میں انھوں نے خود کو پی ایچ ڈی کا تحقیق کار اور دوسری میں کاروباری شخصیت ظاہر کیا ہوا تھا۔ وہ پارٹ ٹائم تحقیق کار اور پارٹ ٹائم بزنس مین لیکن سو فیصد خفیہ سروس کے اہلکار تھے’۔

ال لامکی کا کہنا تھا کہ مسٹر ہیڈجز کی فیملی کی جانب سے معافی کی درخواست منظور کر لی گئی ہے ‘یہ مدنظر رکھتے ہوئے کہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور قریبی تعلقات ہیں’۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp