امجد صابری۔ یہ وقتِ نزع ہے دوستو


\"amjad-sabri-1\"کوئی اسے فرقہ واریت قرار دے، یا اس کا تعلق ایم کیو ایم سے جوڑے، ہمیں اس سے غرض نہیں کہ ہم یہ کہانیاں ہمیشہ سے سنتے آئے ہیں اور سنتے رہیں گے۔ پاکستان میں ایسے المناک واقعات پر ایسے تبصرے اور تجزئے ایک معمول کی بات ہے، ہم نے وطن عزیز خاص طورپر کراچی کی سڑکوں پر بہت سی شخصیات کو اسی طرح جان کی بازی ہارتے دیکھا۔ امجد صابری کی المناک موت کے پیچھے کون ہے؟ اور اس کے مقاصد کیا ہیں یہ اس پر بات کرنے کا وقت نہیں کہ ہمیں یہاں صرف اس دکھ کا اظہار کرنا ہے جس کا شکار گزشتہ روز سے آپ بھی ہیں اور ہم بھی۔

یہ کسی ایک شخصیت کا قتل نہیں یہ پوری روایت کا قتل ہے، امن محبت اور رواداری کی روایت کا قتل، یہ ایک فنکار کا قتل ہے، ایک ایسے فنکار کا قتل جو ہمارا اثاثہ تھا۔ جو اس ملک میں قوالی کی دم توڑتی روایت کو زندہ رکھنے کی کوشش میں جان کی بازی ہار گیا اور جس کی زندگی اس روز مختصر کی گئی جو سال کا طویل ترین دن تھا۔ یہ میرا ذاتی دکھ ہے اور اس لئے ذاتی دکھ ہے کہ یہ کسی شیعہ، سنی یا وہابی کا قتل نہیں۔ یہ ایک ایسے انسان کا قتل ہے جو فن کی ہی نہیں انسانیت کی بھی خدمت کر رہا تھا۔ وہ ان نام نہاد علما سے کہیں زیادہ معتبر تھا جو دوسروں کے قتل کے فتوے جاری کرتے ہیں۔ اس کی آواز میں سوز، رچاﺅ اور والہانہ پن تھا، ایک سرشاری اور سرمستی تھی کہ جو مجھ جیسے لوگوں کو بھی اس کا گرویدہ بنائے ہوئے تھی جو ایسی محفلوں سے دور رہتے ہیں۔ اور شاید اس لئے گرویدہ بنائے ہوئے تھی کہ اس کے ہاں تصنع نہیں تھا وہ عبا اور عمامے کے بغیر بھی معتبر اور سچا نظر آتا تھا۔ رمضان نشریات کے نام پر مسخرے مولویوں کے ہجوم میں وہ واحد شخص تھا کہ جس کی کسی بھی چینل پر موجودگی اس ٹرانسمیشن کے اس تقدس کو بحال کر دیتی تھی جسے گزشتہ کئی برسوں سے مجروح کیا جا رہا ہے۔ اس کی آواز میں تاثیر تھی اور اس لئے تاثیر تھی کہ یہ آواز اس کے دل سے نکلتی تھی اور آواز جن کے دلوں سے نکلتی ہو انہیں اسی طرح رزق خاک ہونا ہوتا ہے۔ ایسے ہی لوگ ہوتے ہیں جو نا معلوم افراد کا نشانہ بنتے ہیں۔

ہماری بے بسی دیکھئے کہ ہم سب کو معلوم ہوتا ہے کہ نامعلوم افراد کون ہیں؟ کہاں سے آتے ہیں اور کیوں آتے ہیں؟ لیکن پھر بھی ہم کڑیاں جوڑتے ہیں، سازش تلاش کرتے ہیں، غیر ملکی ہاتھ کا راگ الاپتے ہیں لیکن نامعلوم افراد کے نام زبان پر نہیں لا سکتے۔ یہ قتل یقینی طور پر سندھ حکومت کی ناکامی ہے لیکن اطمینان کی بات یہ ہے کہ کراچی میں نیشنل ایکشن پلان پر کامیابی سے عملدرآمد جاری ہے۔ اس قسم کے واقعات اگرچہ اس قومی منصوبے کو ناکام بنانے کی کوشش ہیں لیکن ہمیں یقین رکھنا چاہئے کہ ہم زندہ رہیں نہ رہیں، یہ قومی منصوبہ ضرور پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔ کہ وقتِ نزع صرف امجد صابری پر نہیں امن، محبت اور واداری کی پوری روایت پر آیا ہے۔ آئیے ہم بھی نامعلوم افراد کا انتظار کرتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments