سینٹینل جزیرہ: جان ایلن چاؤ کی لاش کی بازیابی کا کام معطل کر دیا گیا
انڈین حکام نے اس امریکی مشنری کی لاش کی بازیابی کا کام معطل کر دیا ہے جسے گذشتہ ہفتے جزائر انڈمان کے ایک قدیم قبیلے والوں نے ہلاک کر دیا تھا۔
ایک سینیئر عہدے دار نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ اس جزیرے کے باشندوں کو نہ چھیڑا جائے۔
جان ایلن چاؤ کو 17 نومبر کو سینٹینل جزیرے کے باسیوں نے تیر مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ وہ قبائلیوں کو مسیحی بنانے کے مشن کے تحت وہاں گئے تھے۔ ان کی لاش ابھی تک جزیرے پر ہے اور اسے واپس لانے کی کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں۔
جزیر شمالی سینٹینل کے قبائلیوں کا شمار دنیا کے ان آخری چند گروہوں میں ہوتا ہے جن کا بیرونی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
ایک عہدے دار نے بی بی بی سی کو بتایا کہ پیر کو ایک انڈین اعلیٰ افسر چیتن سنگھ نے پولیس، قبائلی فلاح و بہبود کے کارکنوں، محکمۂ جنگلات اور علمِ بشریات کے ماہرین کی ایک میٹنگ بلائی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاش کی بازیابی کا کام فی الحال معطل کر دیا جائے۔
عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس علاقے میں منگل کو ایک کشتی بھیجی گئی تھی لیکن اس کا مقصد ‘صرف صورتِ حال کا جائزہ لینا تھا۔
‘ابتدائی دنوں میں لاش واپس لانے کی کئی کوششیں کی گئی تھیں۔ ہم جانتے ہیں کہ قبائلی اسے گھسیٹ کر کس طرف لے گئے ہیں، لیکن درست جگہ کا پتہ نہیں ہے۔’
انھوں نے بتایا کہ لاش کی بازیابی کا کام معطل کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ بہت خطرناک بھی ہے اور اس پر کئی حلقوں کی جانب سے اعتراضات بھی کیے گئے تھے۔
اس سے قبل پیر کو قبائلی حقوق کے ادارے سروائیول انٹرنیشنل نے کہا تھا کہ تلاش کا کام قبائلیوں اور حکام دونوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
ادارے کے ڈائریکٹر سٹیون کوری نے کہا کہ ‘سینٹینل باشندے ماضی میں ایسی کوششوں کی زبردستی مزاحمت کرتے رہے ہیں۔’
اس کے علاوہ ماہرینِ بشریات کا کہنا ہے کہ لاش لانے کے لیے کوئی ٹیم جزیرے پر گئی تو اس کے اور قبائلیوں کے درمیان تصادم ہو سکتا ہے۔
گذشتہ چند دنوں میں پولیس نے ایک کشتی اور ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے جزیرے تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی ہے کیوں کہ اسے ایک قتل کے واقعے کی تفتیش کرنا ہے۔
تاہم چونکہ جزیرے کو تحفظ حاصل ہے، اس لیے حکام کشمکش کا شکار ہیں کہ آگے کیا کیا جائے۔
2006 میں اس جزیرے کے قبائلیوں نے دو انڈین مچھیروں کو ہلاک کر دیا تھا۔ کئی کوششوں کے بعد انتظامیہ ان میں سے ایک کی لاش بازیاب کروانے میں کامیاب ہو گئی تھی، تاہم دوسرے کی لاش اب بھی وہاں دفن ہے۔
ہفتے کو پولیس کی کشتی جزیرے سے 400 میٹر کے فاصلے پر گئی تھی جہاں سے دوربین کی مدد سے دیکھا گیا کہ تیر کمان سے مسلح قبائلی ساحل پر موجود ہیں۔
اس کے بعد کشتی واپس ہو گئی۔
ان چھ مچھیروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو چاؤ کو جزیرے پر لے گئے تھے۔
انڈین حکومت کی طرف سے کسی کو بھی اس جزیرے پر جانے کی ممانعت ہے تاکہ وہاں مقیم لوگوں کا طرزِ زندگی بیرونی اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر باہر سے کوئی شخص جزیرے پر گیا تو وہ اپنے ساتھ بیماریوں کے جراثیم بھی لے جائے گا جو قبائلیوں کے لیے مہلک ثابت ہوں گے کیوں کہ ان کے اندر زکام اور خسرہ جسی عام بیماریوں کے لیے بھی مدافعت نہیں ہے۔
جزیرے کے باسی قدیم زمانے ہی سے وہاں قدم رکھنے والے بیرونی لوگوں کو ہلاک کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔
- مولی دی میگپائی: وہ پرندہ جس کی دوستی کتے سے کرائی گئی اور اب وہ جنگل جانے پر راضی نہیں - 28/03/2024
- ماسکو حملے میں ملوث ایک تاجک ملزم: ’سکیورٹی افسران نے انھیں اتنا مارا کہ وہ لینن کی موت کی ذمہ داری لینے کو تیار ہو سکتا ہے‘ - 28/03/2024
- ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لڑکی کے قتل کی ویڈیو وائرل: ’جو کچھ ہوا گھر میں ہی ہوا، کوئی بھی فرد شک کے دائرے سے باہر نہیں‘ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).