تحریکِ آزادی کشمیرکی شمع فروزاں رکھنے کا عزم


آگ و خون سے بھرا، ظلم و جبر کی ہر صورت سے لتھڑا، ہر نئے ستم کے طوفان کا یہ ریلا ہر روز اک نئی رِیت جنم دیتا اور سرِ شام نت نئی کہانیوں اور داستانوں کی اختراع کرتا ہوا ظلمتِ شب کے سیاہ اندھیروں میں جا اترتاہے۔ آگ میں گرم کی ہوئی سلاخوں سے پہلے سے ہی داغدارکیے گئے حُسن پر مزید گہرے نشان ثبتکیے جاتے ہیں اور اٹھتے ہوئے دھویں کے مرغولوں کو کوہساروں اور وادیوں کے عروض میں پھیلا دیا جاتا ہے تاکہ ذہنوں میں خوف جاگزیں ہوجائے اور دل کے نہاں خانوں میں ڈر سما جائے۔ ہر روز صبح سے شام تک اور شام سے صبح تک خوف وہراس پیداکیے جانے کے کتنے مظاہر ہیں جو وقوع میں آتے ہیں لیکن پھر دھویں کی طرح یہ بھی فضاؤں میں تحلیل ہوجاتے ہیں اور نتیجے کے طور پر کسی ایک کے ذہن میں بھی خوف جاگزیں نہیں ہوتا اور کسی ایک کے دل میں بھی ڈر کی کیفیت پیدا نہیں ہوتی۔

کیا سب لوگوں کے جسم لوہے کے ہیں جو یہ سب قبول نہیں کرتے یا اُن سب کی حسیات مرچکی ہیں جو کسی بیرونی عوامل کا اُن پر خاطر خواہ اثر نہیں ہوتا لیکن ایسا کچھ بھی نہیں۔ اگر ایسا ہوا ہوتا تو دور کہیں، کسی پہاڑ کے دوسری طرف اور کسی وادی کے پرے جہاں کسی لمحے گولیوں کے تڑتڑانے کی آوازیں گونجتی ہیں، گولے پھٹنے کا شور سماعتوں سے ٹکراتا ہے اور بھاری فوجی بوٹوں کے پتھروں سے ٹکرنے کی آوازیں فضا میں مرتعش ہوتی ہیں تب یہ لوگ اپنے گھروں سے باہر نکلتے ہیں اور یک زباں و یک صدا ہوکر ایک جیسے نعرے لگاتے، ایک جیسے جذبوں کا اظہار کرتے اور ایک جیسے شوق اور ذوق کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں اور گولیاں برسانے والوں کے سامنے جاکھڑے ہوتے ہیں۔

تب وہ اپنے سینے پیش کرتے ہیں کہ لو! اِ ن پر بھی آگ اور خون کی بارش برسا کر اپنے آتش انتقام کو ٹھنڈا کرلو۔ لو! معصوم و عن الخطا چہروں کے فرشتوں ایسے پاکباز حُسن کو داغدار کرکے اپنے من کو تسلی دے لو۔ لو! جنتِ ارضی کی رغنائیوں کو ٹھیک طرح سے نہ دیکھ سکنے والے نونہالوں سے بینائی بھی چھین لو۔ لو بہن سے اُس کے بھائی کا آسرا، ماں سے اُس کا لختِ جگر، باپ سے اُس کا نورِ نظر اور بیٹے سے اُس کا سایہ سب چھین لو۔

چھین لو جو کچھ تم چھین سکتے ہو اور ڈھالو جس قد رظلم وستم ڈھاسکتے ہو۔ آخری حد کہ اگر کوئی آخری حد ہوسکتی ہے اور ہر حربہ کہ جو دائرہ عمل میں آسکتا ہے، اختیار کرلواور اپنے ہر مزموم منصوبے کو عمل کا جامہ پہنا ڈالو کہ اگر یہ سب ممکنات میں سے ہوسکتا ہے لیکن ان سب کے باوجود، کہ جب ہر وسیلہ حاصل ہو اور ہر گام نئی کمک میسر ہوتب بھی اُن جذبوں کو ماند نہیں کیاجاسکتا جو وراثت میں مل چکے ہیں، جو پیدا ہونے سے قبل ہی خون میں ودیعت کردیے گئے ہیں اور جو کوہساروں اور وادیوں کے ہر پھوٹتے چشمے کے پانیوں میں ملا دیے گئے ہیں۔

ہر ظاہری تدبیر آخرفنا کے گھاٹ اترجانے والی ہوتی ہے اور ظلم وجبر کا ہرحربہ آخر کار اپنے ہی ہاتھوں کو تھکا دیتا ہے اور اپنے ہی ذہن و قلب کو مفلوج کرڈالتا ہے لیکن جو لوگ شام کے گہرے ہوتے سایوں میں اپنے جذبوں کو پروان چڑھائیں اور سورج کی ہر کرن کے ساتھ اپنے وجود میں نت نئی ترنگ کوجنم دیں اور ہر صبح بیدار ہوتے ہی نئے سرے سے اپنی جدوجہد شروع کریں، انہیں تھکایا نہیں جا سکتا، انہیں مارا نہیں جا سکتا اور انہیں فنا کے گھاٹ اتارا نہیں جا سکتا۔ یہ پہاڑوں کے بیٹے ہیں جن کے عزم چٹانوں سے زیادہ سخت ہیں اور جن کے حوصلے چوٹیوں سے زیادہ بلند ہیں۔ یہ کشمیر کے جانباز ہیں جو آج بھی، اِ س مہذب دور میں بھی اپنی 70 سال سے زائد عرصے پر مشتمل جدوجہد کا علم بلندکیے خاک وخون میں لپیٹے جارہے ہیں لیکن کوئی نہیں جانتا کہ بیج خاک میں سے ہی نمو پاتا ہے۔

ہر روز اک نیا الزام لگا کر کشمیر کے کسی نہ کسی حصے میں ایک سے زائد نوجوان کو شہید کردیا جاتاہے۔ اب یہ تناسب بڑھ گیا ہے۔ پچھلے کئی ہفتوں سے روزانہ تین چار نوجوانوں پر مشین گنیں لہرا دی جاتی ہیں۔ اتوار کے روز ظلم کے خونی بگولوں نے بیک وقت آٹھ حسین نوجوانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جبکہ اس سے قبل جمعہ او رہفتہ کو بھی دس نوجوانوں کو شہید کردیا گیا تھا۔ اتوار کو آٹھ نوجوانوں کو ابدی نیند سلانے والوں نے سمجھ لیا تھا کہ اب لوگ خوفزدہ ہوجائیں گے اور آزادی کی تڑپ اور امنگ لئے لوگ اپنے گھروں میں دبک جائیں گے لیکن حسبِ روایت آزادی کے متوالے کرفیو اور زبردست محاصرے کے باوجود گھروں سے نکلے اور خوب مظاہرے کیے چنانچہ بوکھلائے ہوئے گیدڑوں نے نہتے مظاہرین پر بھی تابڑ توڑگولیاں برسادیں۔

سوشل میڈیا چونکہ کشمیریوں کے لئے ایک زبردست ہتھیار کی حیثیت رکھتا ہے چنانچہ اتوار کے روز اِنٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی ذرائع پر پابندی لگادی گئی تاکہ اندرونی حالات کی خبربیرونی دنیا تک نہ پہنچ پائے لیکن اس کے باوجود اِس خونی تماشے کی خبر طشت ازبام ہوئی۔ اِ ن آٹھ میں سے چھ نوجوانوں کو بھارتی فوج نے محاصرے اور گھر گھر تلاشی کے دوران ایک مکان بارودی مواد سے تباہ کرکے شہید کیا جبکہ دیگر دونوجوان اِن شہادتوں پر مظاہرہ کرنے کے دوران شہید کیا گیا جن میں سے ایک دسویں جماعت کا طالب علم بھی تھا۔

دوسری جانب حریت قیاد ت نے اس اندوہناک واقعہ کے خلاف پورے کشمیر میں ہڑتال کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ بھارت نے اپنی فوجو ں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے کہ وہ جس طرح چاہے کشمیریوں کو نقصان پہنچائے اور انہیں آزادی کی تحریک سے ہٹانے کے لئے حربہ آزمائے۔ حریت قیادت اور مظاہروں میں شریک کشمیریوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کی منہ زوری کو جلد لگام ڈالے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی جانوں کی قربانیاں دینے پر کوئی افسوس نہیں۔ اتوار کی رات کو بھی کشمیری مظاہرے کرتے رہے۔ انہوں نے مشعل بردار جلوس نکالے اور اِس عزم کا اظہارکیا کہ ظلم وجبر اور تشدد وکرب کی ہزار آندھیوں میں بھی تحریکِ آزادی کی شمع یوں ہی فروزاں رکھی جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).