100 دن کی کارکردگی: 375 ارب روپے کے جعلی اکاونٹس پکڑے گئے‘


اپنی حکومت کے پہلے سو دنوں کی کارکردگی کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان نے بتایا کہ حکومت تعلیم کے یکساں نظام، صحت اور کرپشن کے خاتمے کے لیے کام کر رہی ہے۔

اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں وزیراعظم نے کہا کہ یکساں تعلیمی نظام بنایا جائے گا اور صحت کے شعبے میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں اور خیبر پختونخوا کی طرح صحت کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم ایک پورا سسٹم بنا رہے ہیں ایک ہی اتھارٹی بنا رہے ہیں کہ ہم نے غربت کیسے ختم کرنی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ 22 سال سے وہ کرپشن کے خاتمے کے لیے وعدہ کر رہے تھے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اب تک 375 ارب روپے کے جعلی اکاونٹس پکڑے ہیں۔

’حکومت قرضوں پرسود کی مد میں یومیہ چھ ارب روپے ادا کررہی ہے۔‘

مزید پڑھیے

سو دن عمران خان کے، نئے پاکستان کے

عمران حکومت کے 100 دن: ’ہم مصروف تھے‘ کے اشتہار

نئے پاکستان کے پہلے سو دن کیسے ہوں گے؟

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لیے سوئٹزرلینڈ سمیت 26 ممالک سے معاہدے کر لیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 12 ارب ڈالر کی کمی تھی، 26 ملکوں میں پاکستان کے 11 ارب ڈالر پڑے ہیں۔

وزیراعظم نے مزید بتایا کہ سوئٹزرلینڈ سے پاناما پیپرز سے پہلے والے اکاونٹس کی تفصیلات کے حصول کے لیے کام کر رہے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ وفاقی ترقیاتی ادارے نے انسداد تجاوزات کیلئے اپنی کارروائیوں کے دوران تین سو ارب روپے مالیت کی زمین واگزار کرائی۔ انھوں نے کہا کہ پنجاب میں قبضہ مافیا سے اٹھاسی ہزار ایکڑ زمین واگزار کرائی گئی۔

وزیراعظم نے نامکمل نمو کے حامل بچوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماں اور بچے کی صحت کو بہتر بنانے کیلئے ایک آزمائشی منصوبہ بنایا گیا ہے اور اب 40 لاکھ مائوں اور بچوں کو بہتر غذا دی جائے گی تاکہ نامکمل نمو کی موجودہ 43فی صد شرح کو 30فیصد تک لایا جائے۔

عمران خان نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دائرہ کار کو وسیع کیا جائے گا۔

’غریب طبقات کی مدد کے اخوت پروگرام کیلئے پانچ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ غربت کی سطح کو کم کرنے کے لیے دیہات میں خصوصی پروگرام شروع کئے جارہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ چھوٹے کسانوں کو زرعی پیداوار بڑھانے کے ساتھ ساتھ کاشت کاروں کی سماجی واقتصادی حالت میں بہتری کیلئے امدادی رقوم دی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کسانوں کو کاشت کاری کے لیے نیا سازوسامان بھی فراہم کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ مویشیوں کی برآمد بڑھانے کے لیے جانوروں کو منہ کھرکی بیماریوں سے محفوظ بنایا جائے گا۔

وزیراعظم نے بتایا کہ صرف 72ہزار افراد نے اپنی ماہانہ آمدنی دولاکھ روپے سے زائد بتائی ہے جو ایک حقیقی تعداد نہیں ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گھروں کی تعمیر کیلئے قرضے کی سہولت کو فروغ دیاجائے تاکہ عوام کو گھر تعمیر کرنے کے قابل بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہرسال ملک کے مختلف حصوں میں چار سے پانچ سیاحتی مقام بنائے جائیںگے۔ کفایت شعاری کے اقدامات کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے گورنر نے سرکاری اخراجات کی مد میں تیرہ ارب روپے کی بچت کرنے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رقم کے دانشمندانہ استعمال کیلئے بچت مہم پر وفاقی اور صوبائی حکومت کی سطح پر عمل درآمد کیا جائیگا۔

تقریب سے خطاب میں وزیر خزانہ اسد عمر نے بتایا کہ پاکستان کا ماہانہ دو ارب ڈالر کا بیرونی خسارہ اب کم ہو کر تقریباً ایک ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں 6 ہزار ارب روپے کی سرمایہ کاری کی گنجائش پیدا کی جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ کریڈیٹ اپنی اہلیہ کو دیتے ہیں۔ سو دن میں انھوں نے صرف ایک چھٹی لی اور ایک مشکل زندگی کے لیے وہ اپنی اہیلہ بشری بیگم کو اس کے لیے خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وزیر اعظم نے سعودی عرب اور عرب امارات کے دو دورے کیے اور 100 دن میں دوست ممالک سے منفرد مالی پیکیج ملا اور 19 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جبکہ اگلے چند دن میں سعودی قیادت پاکستان کا دورہ کرے گی۔

عمران خان کی حکومت کی سو دن کی کارکردگی جس پر ملک بھر میں ایک بحث چھڑی ہوئی ہے اس کے پس منظر میں پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے خارجہ امور کے محاذ پر کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے۔

خارجہ امور جیسے اہم شعبے میں وزارتِ خارجہ نے نہ صرف اپنی گزشتہ سو دنوں کی کارکردگی بیان کی ہے بلکہ اگلے پانچ برس کے لیے عمران حکومت کی خارجہ پالیسی کے خدوخال بھی واضع کیے ہیں جن میں امریکہ سے تعلقات میں بہتری، افغانستان میں اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخابات اور امن مذاکرات کے لیے بھرپور تعاون کی یقین دہانی اور بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی بات کی گئی ہے۔

اس دستاویز میں وزارت خارجہ کو موثر بنانے کے حوالے سے بھی چھ نکات درج ہیں جن میں وزارتِ خارجہ کو ماہرین اور بہتر تربیت یافتہ افراد ترجیح دینا، معاشی سفارتی کاری اور بین الاقوامی قوانین پر مہارت اور خصوصی توجہ دینا شامل ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32287 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp