ڈالر 144روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا


ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا: جنگ۔

انٹربینک میں ڈالر دس روپے مہنگا ہو کر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، انٹر بینک میں ڈالر 144 روپے کا ہو گیا۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باعث روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ڈالر تاریخ میں پہلی مرتبہ 144 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر چھ اعشاریہ دس پیسے اضافے کے بعد 141 روپے 50 پیسے کا ہوگیا۔ موجودہ حکومت کی مدت کے دوران تین ماہ کے دوران اب تک ڈالر کی قدرمیں اٹھارہ روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔

انٹر بینک میں ڈالرمہنگا ہونے سے بیرونی قرضے مزید 760 ارب روپے بڑھ گئے۔ معاشی تجزیہ کار محمد سہیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ڈالر اور روپے کی قدر میں توازن لانے پر زور دیا تھا اور بظاہر لگ رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈالر میں اضافے کو مینج کیا جارہا ہے اور ہم آئی ایم ایف پروگرام کی طرف جارہے ہیں۔ سینیٹر نعمان وزیر خٹک کا کہنا ہے کہ ڈالر ایک سو پینتالیس روپے پر پہنچ کر ٹھیک ہوجائے گا۔ ایک ٹی وی شو میں بات کرتے ہوئے نعمان خٹک نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ مہنگائی ضرور آئی ہے، لیکن ڈالر ایک سو پینتالیس پر پہنچے گا تب ہی ٹھیک ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے ڈالر کو سو روپے پر غیر ضروری طور پر ہولڈ کیا ہوا تھا۔ بشکریہ جنگ۔


کراچی: انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ جیو نیوز

ٹریڈنگ کے دوران ڈالر کی قیمت میں 8 روپے اضافہ ہوا جس کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 142 روپے کی سطح پر پہنچا تاہم کچھ دیر اس سطح پر رہنے کے بعد ڈالر 141 پر آگیا۔
گزشتہ ایک سال کے دوران روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں 36 فیصد اضافہ ہوچکا ہے جب کہ موجودہ حکومت کی مدت کے تین ماہ کے دوران اب تک ڈالر کی قدر میں 18 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹر بینک میں ڈالر مہنگا ہونے اور روپے کی قدر گرنے کے باعث قرضوں میں 760 ارب روپے کا اضافہ بھی ہوگیا۔
یاد رہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باعث روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ڈالر تاریخ میں پہلی مرتبہ 142 روپے کی سطح پر پہنچا۔

معاشی تجزیہ کار محمد سہیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے ڈالر اور روپے کی قدر میں توازن لانے پر زور دیا تھا اور بظاہر لگ رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈالر میں اضافے کو مینج کیا جارہا ہے اور ہم آئی ایم ایف پروگرام کی طرف جارہے ہیں۔

محمد سہیل کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ چند ہفتوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 150 روپے تک گر سکتی ہے۔


روپے کی بے قدری، ڈالرملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پرجا پہنچا: ایکسپریس نیوز

کراچی: انٹربینک میں پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالرتاریخ کی بلند ترین سطح 142 روپے پر پہنچ گیا۔

انٹربینک مارکیٹ میں جمعے کوروپے کی نسبت ڈالرکی قدرمیں مزید 8 روپے کا اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک امریکی ڈالرکی قدر 134 روپے سے 142 روپے تک جا پہنچی ہے۔ روپے کی قدرمیں کمی کے بعد غیرملکی قرضوں کے حجم میں 760 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ قرض کے اجرا کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط میں روپے کی قدر میں مزید کمی سرفہرست ہے۔ اس کے علاوہ شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس اضافہ کے امکانات بھی ہیں۔

ڈالرکی بڑھتی ہوئی قدرسے ملک میں مہنگائی کا سیلاب امڈ آئے گا، روزمرہ استعمال کی ضروری درآمدی اشیا، پٹرول سمیت ہرشے کی قیمت بڑھ جائے گی جبکہ مقامی صنعتوں میں استعمال ہونے والے درآمدی خام مال کی قیمت بڑھنے سے پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوجائے گا۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا، اسٹیٹ بینک کا موجودہ پالیسی ریٹ 8.50 فیصد ہے جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ہی کی تجاویز کی روشنی میں شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس اضافہ کے امکانات بھی ہیں۔


ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈالر 142 روپے تک پہنچ گیا۔ ڈان۔

کراچی: انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بدترین کمی کے بعد امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

جمعے کو مارکیٹ کا آغاز ہوا تو اوپن بینک میں ڈالر کی قیمت میں اچانک 8 روپے اضافہ ہوا اور روپے کے مقابلے میں ایک ڈالر 142 روپے تک جا پہنچا جبکہ کچھ بینکوں میں ڈالر مزید 2 روپے اضافے سے 144 روپے تک ٹریڈ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

دوسری جانب روپے کی قدر میں کمی اوپن مارکیٹ میں بھی دیکھی جارہی ہے اور ایک ڈالر 138 روپے میں خرید جبکہ 144 روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

ادھر کرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز مارکیٹ بند ہونے تک ڈالر 134 روپے تک ٹریڈ ہورہا تھا لیکن اچانک روپے کی قدر میں کمی کردی گئی، جس سے ڈالر کی قیمت 142 روپے تک پہنچ گئی۔

ڈیلرز کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کے لیے رکھی گئی شرائط کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔

اس حوالے سے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے ڈان نیوز کو بتایا کہ روپے کی قدر میں اچانک کمی نے مارکیٹ میں بے چینی کی صورتحال پیدا کردی ہے کیونکہ ٹریڈرز امید کر رہے تھے کہ اوپن مارکیٹ 143 سے 144 کے درمیان کھلے گی۔

انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں یہ کمی حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات کا نتیجہ ہوسکتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط کا تسلسل ہے۔

ظفر پراچہ نے مطالبہ کیا کہ حکومت روپے کی قدر میں کمی کا باضابطہ اعلان کرے تاکہ کرنسی ڈیلر کے درمیان اس ہیجانی صورتحال کا خاتمہ ہوسکے۔

ڈالر کی قدر میں اضافے پر تجزیہ کار احسن محنتی کا کہنا تھا کہ انٹربینک میں اس طرح ڈالر کی قیمت بڑھنا متوقع نہیں تھا کیونکہ ملک ابھی تک آئی ایم ایف پروگرام میں شامل نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ’ماضی قریب میں روپے کی قدر میں کمی کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ حکومت روپے کی قدر میں کمی روکے گی‘ ۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ڈالر کی قدر میں اضافے کی خبر پاکستان کے لیے اچھی نہیں، اس سے ملک کے درآمدی بل میں بھی اضافہ ہوگا‘ ۔

احسن محنتی کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کو کہا گیا ہے کہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے روپے کی قدر 145 روپے فی ڈالر اور شرح سود 10.5 فیصد تک لائی جائے اور ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے مطالبے پر عمل کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اکتوبر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے فیصلے کے بعد بھی ڈالر کی قدر میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا تھا اور ڈالر کی قدر 136 روپے تک جا پہنچی تھی۔

اکتوبر کے آغاز میں ڈالر کی قیمت 124 روپے تک تھی جو بعد ازاں 11 روپے 70 پیسے اضافے کے ساتھ 136 تک پہنچی اور گزشتہ 2 ماہ سے مارکیٹ میں ڈالر 133 سے 136 کے درمیان ہی ٹریڈ ہورہا تھا۔

اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں بھی ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا تھا اور جولائی کے وسط میں روپے کی قدر اچانک 7 روپے کم ہو گئی تھی، جس سے ڈالر 131 روپے تک جا پہنچا تھا۔

تاہم 25 جولائی کو عام انتخابات کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں اضافہ ہوا جبکہ ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی تھی اور جولائی کے اختتام تک ایک ڈالر، 124 روپے تک پہنچ گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).