عمران خان کی بہن علیمہ کے ٹیکس ریکارڈ سپریم کورٹ نے طلب کرلیے


پاکستان کی سپریم کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کے ٹیکس کا تمام ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو، قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر نے علیمہ خان کی ٹیکس کی معلومات عدالت میں پیش کرنے سے معذوری ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ کھلی عدالت میں ٹیکس کا ریکارڈ نہیں دیا جاسکتا کیونکہ یہ تفصیلات صیغہ راز میں رکھنی ہیں۔

جمعے کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بیرون ممالک پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے علیمہ خان کی بیرون ملک جائیداد سے متعلق بھی از خود نوٹس لیا تھا۔

اسلام آباد میں بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق عدالت نے ایف بی آر کے حکام کو کہا ہے کہ وہ علیمہ خان کے بارے میں سر بمہر رپورٹ جمع کروا دیں جس کو بینچ میں موجود جج صاحبان خود ہی دیکھ لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں!

’آف شور کمپنی کو اثاثوں میں ظاہر نہ کرنا ایک غلطی تھی‘

پاناما لیکس کے بعد کیا ہوا؟

پارک لین کے فلیٹس کب خریدے گئے، کب بِکے

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کی آف شور کمپنی اور دبئی میں جائیداد کا سراغ وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے نے لگایا۔ عدالت عظمی کو جو اس بارے میں رپورٹ دی گئی اس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کی بہن علیمہ خان دبئی کے انتہائی پوش علاقے میں واقع برج خلیفہ کے قریب ایک انتہائی قیمتی فلیٹ کی مالک ہیں۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے حکام نے علیمہ خان سے اس بارے میں پوچھا بھی تھا اور اُنھوں نے اس فلیٹ کو خریدنے سے متعلق آمدن کے ذرائع بھی بتائے ہیں۔

سپریم کورٹ

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھی علیمہ خان کی جائیداد سے متعلق تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا

ایف بی آر کے اہلکار کا کہنا ہے کہ علیمہ خان کی دبئی میں جائیداد کے منظر عام پر آنے کے بعد علیمہ خان کی طرف سے بتایا گیا کہ اُنھوں نے اپنے انکم ٹیکس کے گوشواروں میں اس جائیداد کا ذکر اس لیے نہیں کیا تھا کیونکہ اُنھیں آڈیٹر نے بتایا تھا کہ جائیداد ظاہر کرنے سے اُنھیں جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔

حکام کے مطابق علیمہ خان نے اس جائیداد سے متعلق 25فیصد ٹیکس اور25 فیصد جرمانہ بھی ادا کر دیا ہے تاہم وزیراعظم کی ہمشیرہ کی طرف سے جمع کروائی گئی اس رقوم کی تفصیلات کو سامنے نہیں لایا گیا۔

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے مطابق علیمہ خان ان دنوں غیر ملکی دورے پر ہیں جہاں پر وہ شوکت خانم ہسپتال اور نمل یونیورسٹی کے لیے فنڈز اکھٹے کرنے کی مہم میں شریک ہیں۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھی علیمہ خان کی جائیداد سے متعلق تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جس پر حکمراں جماعت کی طرف سے سابق وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

چیف جسٹس نے اس از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ایف بی آر کے حکام سے استفسار کیا کہ ایسے 20 افراد جن کی بیرون جائیدادیں ہیں ان سے متعلق تحقیقات کا کہا گیا تھا اس کا کیا بنا، جس پر ایف بی آر کے ممبر کا کہنا تھا کہ جن 20 افراد کی نشاندہی کی تھی ان کے خلاف تحقیقات جاری ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ان میں سے چھ افراد کی طرف سے ایف بی آر اور ایف آئی اے کو دیے گئے بیان حلفی پر کلیئر کردیا گیا ہے جبکہ 14 افراد کی طرف سے جمع کروائے گئے بیان حلفی میں مطابقت نہ ہونے پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔

چیف جسٹس نے تحقیقات میں پیش رفت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس رفتار سے تحقیقات آگے بڑھ رہی ہیں اس سے تو کافی وقت لگ جائے گا۔ ایف بی آر کے حکام کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ تک تحقیقات مکمل کرلی جائیں گی۔

اس از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کے حکام نے پاکستانیوں کی بیرون مملاک جائیدادوں سے متعلق ایک نئی رپورٹ پیش کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صرف دبئی میں مزید 220 جائیدادوں کا سراغ لگایا گیا، اس طرح اب مجموعی طور پر 1115 پاکستانیوں کی 2029 جائیدادیں دبئی میں ہیں۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 1115 پاکستانیوں میں سے 757 پاکستانیوں نے بیان حلفی جمع کراوائے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق بیان حلفی جمع کرانے والوں میں 223 پنجاب ،444 سندھ ، 74 اسلام آباد جبکہ صوبہ خیبر پختونخوا سے 16 افراد شامل ہیں۔

ایف ائی اے کی رپورٹ کے مطابق 351 افراد نے ابھی تک بیان حلفی جمع نہیں کروائے جس میں سے 281 افراد کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp