کپتان صاحب کی کیبرے میں نائٹ ٹریننگ


برٹش وِنگ کی دھیمی دھیمی بے آواز سی فضا سے نکلِ کرانڈین وِنگ کی رنگ رنگیلی دنیا میں پہنچا، تو یوں محسوس ہوا جیسے انار کلی میں آنکلا ہوں۔ وہی انار کلی کے رنگ و صَوت اور وہی گہما گہمی، لیکن عجیب بات تھی کہ عین اس وقت کوئی دیسی افسر نظر نہ آر ہا تھا ؛ البتّہ ایک قریب کے خیمے سے قہقہے بلند ہو رہے تھے جو لاریب افسرانہ تھے۔

چِق اٹھا کر داخل ہوا، تو سبھی کو یکجا پایا۔ مخثار ’قاضی، اصغر، بتالیہ، بھا ٹیہ، کیانی، امیر، سوامی، نینے، نادر اور کئی دوسرے جِن سے ابھی تعارف نہیں تھا، ہماری آمد کر حسب ِ معمول ایک ایسے نعرے سے منایا گیا جس کا اثر شائبے کے دیگر خیموں میں ایک ہلکے سے زلزلے کے طور پر محسوس کیا گیا۔ پوچھا کہ فرزندانِ ہند تمبو میں بیٹھے کیا سازش کر رہے ہیں، تو بتایا گیا کہ کونسل آف ایکشن کا جلاس ہے۔

ہوا یہ تھا کہ ایک انگریز میجربنام مِڈوے نے کیپٹن اجندر سنگھ بتالیہ کے خلاف ایک کیس کھڑا کر دیا تھا یا بزبان ِ فوج انہیں چارج پر رکھ دیا تھا۔ فردِ جرم میں مذکور تھا کہ ملزم کو کیبرے دیکھنے کے لیے شائبے سے بصرہ جانا تھا۔ کوئی اور سواری نہ ملیِ، تو آرمرڈ کاریعنی بکتر بند گاڑی لے کر ہی تماشا دیکھنے چلا گیا۔ وغیرہ۔ اَب ایوان کے سامنے سوال یہ تھا کہ بتالیہ کیا صفائی پیش کرے۔ مختلف تجاویز پیش کی گئیں۔ مثلاً یہ کہ ملزم اِرتکاب ِ جرم سے صاف اِنکار کرے اور ثبوت میں نائک پیندا خاں ڈرائیور سے شہادت دِلوائی جائے۔ دوسری تجویز یہ تھی کہ ملزم ڈٹ کر اِقبال ِ جرم کرے لیکن ٹرنینگ کا بہانہ کرے۔ اگر پوچھا جائے کہ یہ حرکت سِرشام کیوں کی گئی، تو عدالت کی تو ّجہ نائٹ ٹرنینگ کی اہمّیت کی طرف دلائی جائے۔ یہ سوال کہ ٹرنینگ کیبرے پر کیوں جا ختم ہوئی تو اس کی وجہ کمپاس ایرر یعنی قطب نما کی غلطی بتائی جائے۔

مجھے یہ دوسری تجویز کچھ مذاق سا معلوم ہوئی لیکن دوسرے روز بتالیہ نے کورٹ کے سامنے یہی صفائی لفظ بلفظ پیش کر دی۔ عدالت نے جس کے ارکان یقیناً اہل ِ دل تھے اپنے فاضلانہ فیصلے میں لِکھّا کہ کوئی جرم سرزد نہیں ہوا کیپٹن بتالیہ کو ایک بہتر قطب نما مہیّا کیا جائے۔

قِصّہ مختصر اگلی مرتبہ بتالیہ صاحب کیبرے دیکھنے گئے، تو ٹینک میں تشریف لے گئے۔ ہر چند کہ انہیں ایسی سواری کی ضرورت نہ تھی، یہ حرکت محض میجر مڈوے کی خوشنوی ء مزاج کے لیے کی گئی تھی۔ مڈِوے نے جب یہ خبر سنی تو اس سے زیادہ بے بس اور مضمحل انگریز برطانوی سلطنت ہیں اور کوئی تھا۔ بے بس اِس لیے کہ ابھی ایک نیا قطب نما بتالیہ کو دے چکا تھا۔ زبان کھولتا تو نیا ٹینک بھی پیدا کرنا پڑتا۔
کتاب بجنگ آمد سے اقتباس۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).