آخر سوشل میڈیا جرمن سفیر مارٹن کوبلر کے خلاف کیوں ہو گیا ہے؟


پاکستانی سوشل میڈیا پر ان دنوں جرمن سفیر مارٹن کوبلر کی ایک ٹویٹ پر ہنگامہ جاری ہے جس میں انہوں نے ایک سڑک کے بارے کچھ باتیں کی ہیں جو پاکستانیوں اور غیر ملکیوں کو ناگوار گزری ہیں۔

ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ مارٹن کوبلر نے سوشل میڈیا خصوصاً ٹوئٹر پر ایسی بات کی ہے جس پر تنازع نہ کھڑا ہوا ہو۔

گذشتہ روز مارٹن کوبلر نے ٹویٹ کی کہ ‘ازاخیل بالا میں بنائی گئی اس سڑک کو دیکھیں جسے مقامی دیہاتیوں نے جرمنی کے کے ایف ڈبلیو بینک کی مدد سے تعمیر کیا۔ ایک کلومیٹر کی سڑک جس پر جس پر چالیس لاکھ لاگت آئی بارہ انچ کی تہہ کے ساتھ۔ یہی سڑک خیبرپختونخوا کی حکومت نے ایک کروڑ روپے کے خرچ سے بنائی جس کا معیار ناقص ہے (چھ انچ)۔ کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کیوں؟’

اس پر جواب لکھتے ہوئے اینکر کاشف عباسی نے لکھا ‘چلیں اس پر خیرپختونخوا حکومت سے جواب مانگتے ہیں’ جبکہ ایک صارف شبیر ہرل نے لکھا ‘ سر بس کریں کتنی بے عزتی کریں گے۔’

چونکہ مارٹن کوبلر نے خیبرپختونخوا حکومت کے ٹوئٹر ہینڈل کو ٹیگ کیا تھا تو اس کے جواب میں خیبرپختونخوا حکومت کے انفارمین اینڈّ پریس ریلیشن ڈپارٹمنٹ ٹوئٹر ہینڈل سے صوبائی وزیرِ اطلاعات شوکت یوسفزئی نے جواب دیا کہ ‘عزت مآب آپ کے سوال کا جواب بہت سادہ ہے۔ جس سڑک کی جانب آپ اشارہ کر رہے ہیں وہ ویسی تعمیراتی معیار نہیں دکھاتی اور نہ ہی سڑک کے کنارے نکاسی کا نظام دکھاتی ہے۔’

اس کے بعد سلسلہ وار ٹویٹس میں اس سڑک اور اس کے حوالے سے جواب دیا گیا ہے جس میں مختلف سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں جیسا کہ یہ سوال کہ مارٹن کوبلر نے یہ نہیں بتایا کہ جو سڑک وہ دکھا رہے ہیں اس کا معیار اور بننے کا طریقہ کیا تھا۔

مگر سوشل میڈیا پر ایک سفیر کی جانب سے اس قسم کی ٹویٹ پر شدید ردِ عمل دکھایا گیا۔

 

صحافی عدیل حسن جعفری نے سوال کیا کہ ‘میں پی ٹی آئی کا حامی نہیں ہوں کس نے اجازت دی جرمن سفیر کو موازنہ کرنے اور سیاسی بیانات دینے کی؟’

ایسام احمد نے لکھا ‘یہ کمنٹ کرنا بہت عجیب لگ رہا ہے اُن کی جانب سے خصوصاً سوشل میڈیا پر۔ شاید وہ پی ٹی آئی کے بہت حمایتی کا الزام لگنے کے بعد اسے بیلنس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ جو بھی وجہ ہو اس کے بہت سارے پہلو ہیں اس پر تنقید کرنے سے قبل۔ اور یہ اُن کا کام نہیں ہے۔’

افتخار فردوس نے لکھا ‘لگتا ہے مسٹر کوبلر نے اپنی اس ٹویٹ سے چائے کی پیالی میں طوفان برپا کر دیا ہے۔ خبرپختونخوا حکومت نے اب اس کے جواب میں ایک سرکاری بیان جاری کیا ہے جس میں ان کے دعوے کو چیلنج کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سڑک کے بنانے میں حفاظتی معیارات کا پاس نہیں رکھا گیا اور یہ کہ یہ سڑک جو انہوں نے بنائی ہے وہ اتنی اچھی نہیں ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp