کیا ہم اچھائی اورنیکی کے حقیقی فطری تصورسے واقف ہیں؟


ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں یہاں ہر وقت اچھائی، نیکی اور اچھا کام کرنے کی تبلیغ کی جاتی ہے۔ ٹی وی پر دانشور، مبلغ اور مذہبی اسکالرز ہر وقت اچھائی اور نیکی کی تبلیغ کرتے رہتے ہیں۔ گھر میں ماں باپ چوبیس گھنٹے یہی نصیحت کرتے ہیں کہ بزرگوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آنا چاہیے۔ بوڑھے افراد کی مدد کرنی چاہیے۔ سوال یہ ہے کہ اچھائی کی تبلیغ کیوں؟

سوچیں کائنات میں موجود ایک پھول جب خوشبو بکھیر رہا ہوتا ہے تو کیا اسے یہ خیال بھی ہوتا ہے کہ وہ خوشبو بکھیر رہا ہے۔ وہ بغیر کسی خیال، کسی نیت یا ارادے کے خوشبو بکھیر رہا ہے۔ ہم انسان اس پھول کی تعریف کریں یا نہ کریں، وہ پھول ہماری تعریف کا محتاج نہیں، وہ بے پروا ہوکر خوشبو بکھیرتا رہتا ہے۔ اس کائنات میں درخت انسانیت کو آکسیجن مہیا کررہے ہیں، اس آکسیجن کی وجہ سے کائنات میں زندگی ہے۔ سوال یہ کہ کیا درخت کی سوچ میں یہ بات ہوتی ہے کہ وہ کتنا ماہان ہے کہ کائنات کو آکسیجن فراہم کررہا ہے۔ درخت اور پھول اچھائی اور نیکی اس لئے کررہے ہیں کہ وہ اپنی فطرت کے مطابق زندگی گزاررہے ہیں، انہیں کسی تعریف کی ضرورت نہیں، وہ یہ بھی نہیں جاننا چاہتے کہ وہ ایسا کیوں کررہے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ انسان نیکی اور اچھائی کے بارے میں کیوں سوچتا ہے؟ انسان کیوں نیکی اور اچھائی کی تبلیغ کرتا ہے؟ ہر وقت ہم انسان اچھائی کے کیوں بھاشن دیتے ہیں؟ حالانکہ ہم اپنے لحاظ سے اچھے اور نیک کام کررہے ہوتے ہیں، لیکن یہ اچھائی یا نیکی دوسرے انسانوں کے لئے باقابل برداشت بھی ہوجاتی ہے۔ ہم نیکی اور اچھائی اپنے نظریے کے مطابق سرانجام دیتے ہیں۔ اپنے عقیدے والوں کے لئے نیکی، کسی کو خوش کرنے کے لئے اعلی اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم انسان اچھائی اور نیکی کی تبلیغ اس لئے کرتے ہیں کہ ہم انسان انسانی فطرت کے مطابق زندگی نہیں گزارتے۔

انسان اچھے اعمال کرے لیکن انسانی پھول کی طرح۔

انسان خوشبو بکھیرے اور اس کی خوشبو پوری کائنات کو معطر کردے لیکن فطری پھولوں کی طرح۔ یہ ایسی خوشبو ہے جو ہمیشہ جاری و ساری رہے گی اور کوئی اسے روک نہیں سکتا۔ اس کی وجہ یہ کہ یہ خوشبو، نیکی یا اچھائی فطری انداز میں ہورہی ہے۔ آپ کو یہ نہیں معلوم کہ آپ کی نیکی اور اچھائی سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے۔ کیا پھول یا درخت یہ سوچتے ہیں کہ ان کی خوشبو سے صرف خاص قسم کے لوگ ہی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یہ کیا مسئلہ ہے کہ انسانی نیکی اور اچھائی صرف خاص انسانوں کے لئے ہوتی ہے؟

ہم انسان محبت، انسانیت، پیار، شفقت اور خلوص کی باتیں کرتے ہیں اور کبھی کبھار ان رویوں پر عمل بھی کرتے ہیں، لیکن کچھ انسانوں کے لئے، سب کے لئے نہیں۔ یہ جو سب کچھ ہم کررہے ہوتے ہیں بنیادی طور پر یہ اداکاری ہے فطری انسانی نیکی نہیں ہے۔

اچھائی یا نیکی تبلیغ یا تربیت سے پروان نہیں چڑھتی۔ انسان جس قدر اپنی اندر کی دنیا کی گہرائی سے واقف ہوتا چلا جاتا ہے وہ ایک انسانی پھول بنتا چلا جاتا ہے۔ ایک ایسا پھول جو بغیر کسی خیال، سوچ یا نیت کے صرف خوشبو پھیلانا ہی جانتا ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم انسان جس اچھائی اور نیکی پر رواں دواں ہیں یا جو اچھے اعمال کررہے ہیں، وہ اچھائی نہیں ہے۔ کیا بدقسمتی ہے کہ جدید دور کا باشعور انسان ابھی تک اچھائی اور نیکی کے حقیقی فطری تصور سے ناوقف ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).