‘بابو نگر’ایک شاہکار کتاب


ویسے تو ادب کے فیصلے مستقبل ہی کرتا ہے کہ عالیشان مرتبہ حاصل کرنے والا شاعر اور ادیب کون کون ثابت ہوا۔ حسین احمد شیرازی کی کتاب ‘بابو نگر’ نے فیصلہ ہی دے ڈالا کہ وہ واقعی میں بہت بڑے ادیب کا درجہ حاصل کرچکے ہیں ۔
حسین احمد شیرازی کی کتاب پڑھتے آپ اندازہ کرسکیں گے کہ وہ ہر قسم کے بابو یعنی سیاسی بابو، خاکی بابو، کاروباری بابو، عدالتی بابو، وکیل بابو، عالمی بابو، روحانی بابو، طبعی بابو، ادبی بابو، آرٹسٹ بابو، میڈیا بابو، خواتین بابو، ان سب بابوؤں کی نفسیات کو کھول کے سمجھاتے ہیں۔ بیورو کریٹ تو وہ رہے ہیں پر ہر قسم کی بابو کے بارے میں اتنا گہرا مشاہدہ پڑھ کے تو میں حیران ہی رہ گئی۔
کتاب میں موجود سارے ہی مضامین پڑھنے والے کی توجہ کھینچ لیتے ہیں۔ مصنف فصاحت بلاغت سلاست پر عبور رکھے ہوئے ہیں ۔ میں ویسے تو طویل مضامین سے بہت چڑتی ہوں پر جہاں آپ پڑھتے ہوئے مسلسل مسکرا رہے ہوتے ہیں ہر ایک پیج پہ مزاح کی پھلجھڑی پھیلتی ہو ساتھ ہی آپ کی معلومات میں بھی اضافہ ہورہا ہو تو یقینا لکھنے والا کوئی ماہر لکھاری ہی ہوتا ہے۔
بابو نگر پڑھ کرہی مجھے معلوم ہوا کہ سنڈے کیسے مارے جاتے ہیں ۔کتاب لکھنے کا انداز بہت شگفتہ اور شائستہ ہے جو ہلکی سی دماغ پر دستک دے ڈالتا ہے۔
ادب ہماری معاشرتی زندگی کا آئینہ ہوتا ہے جو کچھ اس آئینے میں ہمیں مصنف نے دکھا دیا ہے وہ سب کچھ سچ ہے اک ذرا سا بھی جھوٹ نہیں ہے ۔ جہاں کہیں بھی مصنف نے اپنا ذکر کیا ہے انتہائی سادگی اور منکسر مزاجی سے کیا ہے اپنے آپ کو بڑھا چڑھا کے پیش نہیں کیا جو اکثر دیکھنے میں آتا ہے۔
کتاب میں جگہ جگہ کوئی جملہ کوئی لفظ ایساضرور آتا ہے کہ آپ کو دجلہ کے شفیق الرحمان یاد آنے لگتے ہیں۔ میں نے شفیق الرحمان کے بعد ‘بابو نگر’ میں ہی ایسا اعلیٰ پایہ کامزاح پڑھا ہے۔
یہ پڑھ کے تو اور خوش ہوئی کہ حسین احمد شیرازی کی مزاح نگاری پر اور ان کی کتاب ‘بابو نگر ‘پر ایم فل بھی ہوچکے ہیں۔ یہ بہت ہی بڑی بات ہے ۔
‘بابو نگر’ جیسی کتاب کو یقینا میرے جیسے لکھنے والے کے لکھے تعارف کی کوئی ضرورت نہیں پر میرا جی چاہ رہا تھا کہ جو کچھ میں نے محسوس کیا یعنی جو فرحت مجھے حاصل ہوئی ان لوگوں کو بھی حاصل ہو جو ابھی تک بابو نگر پڑھ نہیں سکے ہیں یا جن کو میری طرح معلوم ہی نہیں تھا ۔ امید ہے حسین احمد شیرازی اپنے پڑھنے والوں کیلئے کسی اور تحفے کا بندوبست کررہے ہوں گے اﷲ ان کو عمر اور صحت دے تاکہ وہ کتاب کے کیڑوں کی خوراک کا بندوبست کیئے رکھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).