آئینہ جھوٹ بولتا ہی نہیں


تو ثابت ہوا سارا قصور میڈیا کا ہے۔ ملک میں برپا افراتفری، نفسانفسی، سیاسی کشمکش، معاشی بدحالی، غربت، اقرباپروری، کرپشن، بے روزگاری، مہنگائی، ذخیرہ اندوزی، بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ، حکمران جماعت اور اپوزیشن راہنماؤں کی برافروختگی و شعلہ نوائی، پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی، اخلاقی گراوٹ، معاشرتی و سماجی اقدار کی پائمالی، آبادی میں ہوش ربا اضافہ، صحت عامہ وتعلیمی میدان کی خستہ حالی، دہشت گردی کی لہر کا از سر نو سر اٹھانا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ سب اور اس جیسے ہزاروں دیگر سلگتے مسائل کا تنہا ذمہ دار میڈیااور صرف میڈیا ہے۔

ہم کو بھی اعتبار آیا کہ مذہبی تاویلات سے معاشی تعبیرات کی کجی تک، مالی و معاشی بدحالی سےاخلاقی و سماجی رویوں کی پائمالی تک، علمی و تعلیمی زوال سے حکمت و دانش کے وبال تک، ہوش ربا آبادی کے جنجال سے افلاس و ناداری کے جال تک، ففتھ جنریشن کے دھمال سے بھارتی و امریکی شوریدہ سری کے سلگتے مچلتے خدوخال تک، سب کیا دھرا میڈیا کا ہے۔ اونچیے ایوانوں کی نقرئی شاہی مسندوں سے فرمان جاری ہوا کہ میڈیا ملک میں ہر طرف امن، چین، خوشحالی، آسودگی، تسکین، بے فکری اور محبت و اخوت کے زمزمے دکھائے۔ گرد و نواح میں رقص کناں کریہہ و درد انگیز مناظر کی جگہ خواب آگیں و نشاط سے لبریز تصویریں دکھائے۔

میڈیا کو چاہیے کہ وہ ڈالر کی اونچی اڑان کے بجائے اقبال کے شاہینوں کی بلند پروازی کے حیرت انگیز مظاہر دکھائے۔ فواد چودھری اور فیاض چوہان کے مغلظات اور شعلہ نوائی کو تسلیم و کوثر میں دھلی ہوئی گل افشانی بتائے۔ ہاں میڈیا آج سے لاڈلوں کے لاڈلے کی سیاسی، سفارتی، معاشی اور اخلاقی ناکامیوں کی عبرت انگیز داستان کو آسمان سے نازل ہونے والے جدید من و سلویٰ سے تعبیر کرے۔ نواز، شہباز کے خلاف انتقامی اور معاندانہ کارروائیوں کو عدلِ فاروقی کی سنہری روایات بنا کر پیش کرے۔ وزیر خارجہ کے بھارت کے خلاف گگلی والے چالاکی و مکاری والے بیان کو امن کی آشا اور پیار کی بھاشا بنا کر سامنے لائے۔ بھارت کے خلاف سفارتی اور اخلاقی محاذوں پر پسپائی کی جیتی جاگتی لاش کو بے مثال حکمت و بصیرت کا صحیفہ بنا دے۔

گورنر ہاؤس جیسی تاریخی عمارت کی شکست و ریخت کی سعیءلاحاصل کو کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق قرار دینے کے برعکس نئے پاکستان کی تعمیر کا بہترین نمونہ قرار دے۔ صرصر کو صبا، ظلمت کو ضیا اور بندے کو خدا لکھا جائے۔ کراچی میں ایک سال کے بعد دوبارہ سر اٹھاتی دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور سٹریٹ کرائم کی لہر کوامن کی فاختہ کا رقص قرار دے۔ ہر سمت گلی گلی کوچہ کوچہ، قریہ قریہ موت کی ناچتی اندھی پچھل پائی کو آسودگی و خوش حالی کی پریاں قرار دے۔ ہر سو ریاست مدینہ کے گنجلک اور پیچیدہ دعووں کی بکھری دھجیوں کو جدید مثالی ریاست بنا کر پیش کرے۔ گندگی و غلاظت کے ڈھیروں کو دودھ و شہد کی نہریں دکھانے کا ہنر اپنائے۔

اقتدار کی مضبوط فصیلوں کے اندر سے آنے والے شاہی حکم کا تقدس اور احترام اپنی جگہ مگر حقیقت یہ ہے کہ حضور! میڈیا ایسا آئینہ ہے جو وہی کچھ دکھاتا ہے جو اس کے سامنے آئے۔ بقول شاعر

چاہے سونے کے فریم میں جڑ دو
آئینہ جھوٹ نہیں بولتا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).