زمین سے اوجھل چاند پر پہنچنے کا چین کا مشن


چین میں ذرائع ابلاغ کے مطابق چاند کے زمین سے نظر نہ آنے والے یا تاریک حصے پر ایک روبوٹک خلائی طیارہ اُتارنے کے مشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

چانگی فور نامی مشن نے چین کے سکچانگ سیٹلائیٹ سینٹر سے پرواز کی اور یہ جنوری کے اوائل میں چاند کے ’وان کارمن‘ کریٹر پر اترے گا۔ اس مشن کے ذریعے ملک کے لیے چاند سے مٹی اور پتھر کے نمونے تجزیے کے لیے اکٹھے کیے جائیں گے اور خطے کا ارضی جائزہ بھی لیا جائے گا۔

وان کارمن کریٹر سائنسدانوں کی دلچسپی کا مرکز اس لیے ہے کیونکہ وہاں کھربوں سال پہلے ایک سیارچہ گرا تھا جس کے نتیجے میں اس جگہ چاند کا سب سے پرانا اور بڑا کریٹر یا گڑھا بن گیا تھا۔

چاند کو زمین کے گرد مدار میں چکر لگانے میں اُتنا ہی وقت لگتا ہے جتنا اسے اپنے محور پر گھومنے میں لگتا ہے۔ اس عمل کو ٹائڈل لوکنگ کا نام دیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے ہمیں چاند کا دوسرا رخ زمین سے دکھائی نہیں دیتا۔ یہ رخ زمین سے نظر آنے والے حصے سے قدرے مختلف ہے۔ وہاں کی بیرونی سطح زیادہ سخت اور زیادہ پرانی ہے اور اس میں کریٹر بھی زیادہ ہیں جبکہ چاند کی سطح پر لاوا بہنے سے بنے گہرے نقش نسبتاً کم ہیں۔

وہاں سیارچے کے ٹکرانے کی وجہ سے شاید چاند کی سطح سے نیچے کا حصہ عیاں ہو اور چین کا مشن ہے کہ چاند کی ابتدا کے بارے میں کچھ علم ہو سکے۔

یہ مشن اس امکان کا بھی جائزہ لے گا کہ چاند کے اس حصے سے مستقبل میں کسی ریڈیو ٹیلی سکوپ کے ذریعے نظام شمسی کا مشاہدہ کیا جا سکے جو ہماری زمین کی ریڈیو لہروں سے محفوظ ہوں۔

بیجوں کے ساتھ تجربات

اس مشن پر آلو اور ایک اور سبزی کے بیج بھی تجربات کرنے کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ ‘چاند کی کرہ حیات’ پر تجربات کا منصوبہ چین کی اٹھائیس یونیورسٹیوں نے بنایا ہے۔ چونگقنگ یونیورسٹی کے چیف ڈائریکٹر برائے تجربات لو ہانلونگ نے چینی خبر رساں ادارے ژنہوا نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ‘ہم چاند پر بیجوں کے عمل تنفس اور فوٹو سینتھیسز کے عمل کا مشاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔’

تجربے کے چیف ڈیزائنر نے ژنہوا کو بتایا کہ ‘ہم وہاں کے ماحول میں درجہ حرارت کو ایک سے 30 ڈگری کے درمیان رکھیں گے اور فضا میں نمی اور غذائیت پر بھی کنٹرول رکھیں گے۔ ہم ایک ٹیوب کے ذریعے چاند پر پڑنے والی سورج کی قدرتی روشنی کو اُس ڈبے تک پہنچائیں گے جس میں پودہ لگایا جائے گا تکہ ان کی نشو نما ہو سکے۔

چین چاند پر آلو اگائے گا

چین خلائی سٹیشن کےمشن کے لیے تیار

چونکہ خلائی طیارہ چاند کے اُس حصہ میں ہوگا جو ہمیں زمین سے نظر نہیں آتا اس لیے وہاں سے ڈیٹا ایک ریلے سیٹلائیٹ ‘قویقیاؤ’ کے ذریعے زمین تک پہنچے گا جسے چین نے اس سال مئی میں خلاء میں بھیجا تھا۔

موجودہ مشن کا خلائی طیارہ 2013 میں چاند پر بھیجے گئے چینی مشن چانگی تھری کی طرز پر بنایا گیا ہے گو کہ اس نئے خلائی طیارے میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اس پر دو کیمرے، ایک جرمن ساخت کا تابکاری تجربہ گاہ اور ایک سپیکٹرومیٹر بھی نصب ہے جو لو فریکونسی ریڈیو ایسٹرانومی کے ذریعےمشاہدات کرے گا۔

یہی نہیں اس پر ایک پینورامک کیمرا، ایک ریڈار جو چاند کی سطح سے نیچے مشاہدہ کرے گا اور اس کے علاوہ ایک امیجنگ سپیکٹرومیٹر ہے جو معدنیات کی نشاندہی کرے گا جبکہ چاند کی سطح پر گرنے والی شمسی شعائوں کے اثرات کا تجزیہ بھی کیا جائے گا۔

چین کا چاند پر تحقیق کا بڑا منصوبہ

یہ مشن چاند پر تحقیق کے چین کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔ اس سلسلے کے پہلے دو مشنوں میں چاند کے گرد چکر لگا کر معلومات حاصل کی گئیں۔ تیسرا اور موجودہ مشن یعنی چانگی فور کا مقصد چاند پر اُتر کر مشاہدات کرنا ہے جبکہ پانچویں اور چھٹے مشن چانگی فائیو اور سکس کا مقصد چاند سے مٹی اور پتھر کے نمونے اکٹھے کر کے انہیں زمین پر لیبارٹریوں میں تجزیے کے لیے واپس لانا ہے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32501 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp