کیا آپ جانتے ہیں آپ کی جیب میں سونے کی کان ہے؟


اگر ہم یہ کہیں کہ آپ کی جیب میں سونے کی کان ہے تو کیا آپ یقین کریں گے؟

دراصل یہ سو فیصد سچی بات ہے۔

صرف موبائل فون ہی نہیں، تمام ایسے الیکٹرانک آلات میں سونے اور چاندی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔

کسی کان سے تین سے چار گرام سونا نکالنے کے لیے تقریباً ایک ٹن کچی دھات کو چھاننا پڑتا ہے۔ تاہم موبائل فون، ٹیبلیٹ اور لیپ ٹاپ جیسے آلات کے ایک ٹن الیکٹرانک کچرے سے تقریباً 350 گرام سونا نکالا جا سکتا ہے۔

ٹوکیو میں سنہ 2020 میں ہونے والے اولمپکس کھیلوں کی تیاری کے لیے پرانے اور غیر استعمال شدہ آلات سے سونا چاندی نکالا جا رہا ہے۔

سونے کا میڈل

سونے کے میڈل

ٹوکیو 2020 اولمپکس کھیلوں کے منتظمین نے طے کیا ہے کہ وہ ان کھیلوں کے میڈلز یعنی تمغے انہی دھاتوں سے تیار کریں گے۔ اس موقع کے لیے تقریباً 5000 میڈل تیار کیے جانے ہیں۔

یعنی دنیا کے سب سے اہم کھیلوں کے لیے میڈیلز الیکٹرانک کچرے سے تیار کیے جایئں گے۔

کچرے میں قیمتی دھات

استعمال ہونے کے بعد پھینک دی جانے والی الیکٹرانک اشیاء کا کچرا اس وقت دنیا میں بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یہ کچرا بہت خطرناک اور زہریلا بھی ہوتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ہی یہ کچرا مہنگی دھاتوں کا ذخیرہ بھی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’موبائل فون جسم اور بستر سے دور رکھیں‘

’موبائل فون سے مالک کی صحت کی معلومات مل سکتی ہیں‘

سونا

تیس سے چالیس موبائلز فونز سے ایک گرام سونا نکالا جا سکتا ہے

اولمپکس کے منتظمین نے جاپان کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بیکار ہو چکی الیکٹرانک اشیاء کو پھینکنے کے بجائے انہیں وقف کر دیں۔ یہ پروجیکٹ گذشتہ برس اپریل میں شروع ہوا تھا۔ اب تک موصول ہونے والے کچرے سے 16.5 کلو سونا اور 1800 کلو چاندی نکالی جا چکی ہے۔ تاہم 2700 کلو کانسی حاصل کرنے کا ہدف بہت پہلے ہی پورا ہو چکا ہے۔

اس دلچسپ پراجیکٹ کی وجہ سے دنیا میں ہر روز بڑھنے والے الیکٹرانک کچرے سے نمٹنے کا طریقہ بھی مل گیا ہے۔

الیکٹرانک کچرے کی بھر مار

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سنہ 2016 تک دنیا نے تقریباً ساڑھے چار کروڑ الیکٹرانک کچرا پیدا کیا تھا۔ یہ کچرا ہر برس تقریباً تین سے چار فیصد بڑھ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

چھ افراد میں سے ایک کی موت کی وجہ آلودگی

پلاسٹک بیگ تلف کرنے میں مددگار سنڈی کی دریافت

مسئلہ یہ بھی ہے کہ اس میں سے زیادہ تر الیکٹرانک کچرا ری سائیکلنگ کے لیے کلیکشن سینٹر تک نہیں پہنچ پاتا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق صرف بیس فیصد الیکٹرانک اشیاء ہی ری سائیکل کی جاتی ہے۔ باقی اشیاء کو لوگ گھر میں رکھ کر بھول جاتے ہیں یا یوں ہی کہیں پھینک دیتے ہیں۔

یہ بہت خطرناک عادت بھی ہے۔ الیکٹرانک کچرا مٹی اور پانی کو زہریلا بنا دیتا ہے۔ تاہم اسی کچرے کو اب بیش قیمتی دھاتوں کی کان کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ اور جاپان نے اس کی مثال پیش کر دی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp