سعودی عرب کا خاشقجی قتل کے ملزمان ترکی کے حوالے کرنے سے انکار
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے مشتبہ افراد کو ترکی کے حوالے کرنے کی بات کو مسترد کر دیا ہے۔
عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ’ہم اپنے شہریوں کو حوالے نہیں کرتے۔‘
ابھی ایک ہفتہ قبل ہی ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے مشتبہ افراد کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا جبکہ بدھ کو ترک عدالت نے گرفتاری ورانٹ جاری کیے تھے۔
جمال خاشقجی کے قتل اور سعودی ولی عہد کے بارے میں مزید پڑھیے
’سعودی ولی عہد کو پڑھانے کا میرا عجیب تجربہ‘
’محمد بن سلمان کو ہٹانے کا مطالبہ ایک سرخ لکیر ہے‘
خاشقجی قتل: سعودی ولی عہد کے مبینہ کردار کی تحقیقات کا مطالبہ
خاشقجی کے قتل کی آڈیو ٹیپ نہیں سنوں گا: ٹرمپ
سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل میں 11 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ترکی کی جانب سے جن افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں ان میں سابق سعودی انٹیلیجنس چیف احمد الاسیری اور سابق شاہی مشیر سعود القحطانی بھی شامل ہیں۔
جمال خاشقجی کا قتل: مبینہ سعودی ’ہٹ سکواڈ‘ میں کون کون شامل تھا؟
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ترکی کی جانب سے معلومات کے تبادلے کے طریقہ کار پر شدید تنقید کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ان کے حوالے سے لکھا: ’ترک انتظامیہ معلومات کا تبادلہ اتنی جلدی نہیں کر سکی جتنی ہم ان سے امید کر رہے تھے۔‘
’ہم نے ترکی میں اپنے دوستوں سے کہا کہ وہ ہمیں شواہد مہیا کریں جو ہم عدالت میں استمعال کر سکیں۔ ہمیں یہ معلومات اس طرح سے حاصل نہیں ہوئیں جس طرح سے ہونی چاہیے تھی۔‘
دوسری جانب ترک صدر کا کہنا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرنے کا حکم سعودی حکومت کے اعلیٰ افراد کی جانب سے آیا لیکن انھوں نے اس بات پر بھی اصرار کیا کہ وہ سعودی شاہی خاندان کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔
- جمیلہ علم الہدیٰ: مشکل وقت میں شوہر کے ہمراہ ’گھریلو اخراجات اٹھانے والی‘ ایرانی صدر کی اہلیہ کون ہیں؟ - 23/04/2024
- ’مایوس‘ والدہ کی چیٹ روم میں اپیل جس نے اُن کی پانچ سالہ بیٹی کی جان بچائی - 23/04/2024
- مبینہ امریکی دباؤ یا عقلمندانہ فیصلہ: صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران ’ایران، پاکستان گیس پائپ لائن‘ منصوبے کا تذکرہ کیوں نہیں ہوا؟ - 23/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).