دہلی میں امتحان میں فرقہ وارانہ سوال پر سوشل میڈیا میں شور


امتحان گاہ

انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں قائم گرو گوبند سنگھ اندرپرستھ یونیورسٹی میں قانون کے امتحان میں پوچھے جانے والے ایک متنازع سوال پر سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے۔

ایل ایل بی یعنی قانون کے امتحان میں ‘کرائم لا’ کے پہلے پرچے میں ایک سوال پوچھا گیا کہ ‘احمد، جو کہ ایک مسلمان ہے، نے ایک بازار میں روہت، تشار، مانو اور راہل نامی ہندو افراد کے سامنے ایک گائے کا قتل کیا تو کیا احمد نے کوئی جرم کیا؟’

قانون کے اس پرچے کا امتحان سات دسمبر کو منعقد ہوا۔ اس یونیورسٹی کے ساتھ دس ایسے کالجز ملحق ہیں جہاں لاء کی تعلیم دی جاتی ہے اور وہاں اس سوال کے ساتھ پرچے پہنچے۔

سوشل میڈیا پر اس سوال کی تصوير وائرل ہوئی۔ جب انڈیا کے ایک اخبار نے یونیورسٹی انتظامیہ سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس سوال پر افسوس کا اظہار کیا اور اس سوال کو ‘خذف’ کرنے کی بات کہی۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہا کہ اس سوال کے جواب پر طلبہ کو نہیں جانچا جائے گا۔

دہلی کے وزیر تعلیم منیش سیسودیا نے کہا ہے کہ انھوں نے اس کے متعلق جانچ کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

انھوں نے کہا: ‘یہ بہت عجیب ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ سماجی ہم آہنگی کو بگاڑنے کی کوشش ہے۔ ہم اس طرح کا غلط رویہ برداشت نہیں کریں گے۔ ہم نے جانچ کے احکامات دیے ہیں اور اگر یہ سچ ثابت ہوتا ہے تو سخت ترین اقدام کیے جائیں گے۔’

بلال انور نامی ایک ٹوئٹر ہینڈل نے قانون کے تیسرے سیمیسٹر کے پرچے کی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: ‘ایک پوری برادری کی غیر انسانی تصویر پیش کرنے کی کوشش ہے۔۔۔’

اس ٹویٹ کو تقریبا آٹھ سو افراد نے ری ٹویٹ کیا جبکہ سینکڑوں لوگوں نے اسے پسند کیا۔

بعض لوگوں نے ملک میں پائے جانے والے ماحول کی عکاسی کرتے ہوئے مزاح کا سہارا لیا ہے۔ ایک صارف ایچ آر ڈبلیو ٹروتھ نے لکھا: ‘اس سوال کے جواب کے چار آپشنز یہ ہونے چاہیے:

  1. اس شخص کو پیٹ پیٹ کر مار دیں
  2. اس علاقے کے تھانیدار کی جان لے لیں
  3. شہر میں فساد پھیلا دیں
  4. انڈین میڈیا کو بلا کر پوری برادری کو بدنام کریں۔

اس کے جواب میں انّا نامی ایک ٹوئٹر نے لکھا: ‘پانچواں آپشن: آل آف ابوو’ یعنی مذکورہ بالا تمام اور اس کو صحیح کے نشان سے درست بتانے کی کوشش کی ہے۔

https://twitter.com/HRWTruth/status/1072062746265575424

اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق بلال انور خان نے یونیورسٹی انتظامیہ کو ای میل روانہ کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ‘سوالنامے میں شامل سوال انتہائی ہتک آمیز اور ایک خاص طبقے اور برادری کے خلاف ہے۔ اس میں ایک برادری کو واضح طور پر غیر انسانی قرار دیا جا رہا ہے جو کہ انڈیا کے آئین کی روح کے منافی ہے۔’

گروگوبند سنگھ یونیورسٹی کے امتحانات کے شعبے کے ایک اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ سوالات انتہائی رازدارنہ طور پر تیار کیے جاتے ہیں۔ انھوں نے سوال تیار کرنے والے ممتحن کا نام ظاہر نہیں کیا تاہم کہا کہ ‘سوال میں وہی پوچھا جاتا ہے جو سماج میں ہو رہا ہوتا ہے۔ اس طرح کے سوالات کا پوچھا جانا اچھی بات ہے تاکہ طلبہ سماج کی حقیقت کے ساتھ قانون کو جوڑ کر دیکھ سکیں۔’

دوسری جانب یونیورسٹی کے رجسٹرار ستنام سنگھ نے اس غلطی پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ‘آپ مذہب سے کسی چیز کو جوڑ نہیں سکتے۔’

انڈیا میں سکول کی سطح پر اس طرح کے متنازع سوالات پہلے بھی پوچھے گئے ہیں اور ان پر سماج کے مختلف طبقے سے سوالات اٹھائے گئے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32484 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp