سائرہ بانو: ’میں آج بھی دلیپ صاحب کی نظر اتارتی ہوں‘
انڈین فلموں کے بے مثال اداکار دلیپ کمار کی آج 96 ویں سالگرہ ہے۔ فلموں سے دور رہنے کے باوجود دلیپ صاحب کے دنیا بھر میں لاکھوں مداح آج بھی ہیں۔ ان چاہنے والوں میں اگر انہیں کوئی سب سے زیادہ چاہتا ہے تہ وہ ہیں ان کے ساتھ کئی فلموں میں کام کر چکی ان کی اہلیہ سائرہ بانو جو شروع ہی سے ان کی دیوانی رہی ہیں۔
سائرہ بانو اپنے فلمی کریئر کے دوران خود خاصی مقبول اداکارہ رہیں۔ لیکن دلیپ کمار سے شادی کے بعد انہوں نے اپنی پوری زندگی انہی کے نام کر دی۔ وہ دلیپ کمار کے دکھ اور سکھ میں سائے کی طرح ان کے ساتھ رہی ہیں۔ دلیپ کمار کی 96 ویں سالگرہ پر ہم نے سائرہ بانو سے خصوصی بات چیت کی۔
آپ اس بار دلیپ صاحب کی سالگرہ کس طرح منانے جا رہی ہیں؟
کچھ خاص تو نہیں کر رہی اس بار کیوں کہ گزشتہ دنوں ان کی صحت کافی ناساز رہی۔ میری طبیعت بھی کچھ ٹھیک نہیں۔ اس لیے اس بار کوئی بڑی پارٹی کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔ بس قریبی دوستوں کے لیے ایک چھوٹی سی پارٹی رکھی ہے۔ چند پرانی جان پہچان والے لوگ بھی ہر سال سالگرہ کے روز پورا دن آتے جاتے رہتے ہیں۔ اللہ کے فضل سے رات تک یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔
فلم انڈسٹری سے بھی کچھ لوگ سالگرہ کے دن آتے رہے ہیں، امیتابھ بچھن یا شاہ رخ خان؟
امیتابھ جی بے چارے بہت مصروف رہتے ہیں لیکن پھر بھی وہ سالگرہ پر یا کبھی بھی دلیپ صاحب کو دیکھنے آ ہی جاتے ہیں۔ جب یوسف صاحب (دلیپ کمار کا اصل نام) ہسپتال میں داخل تھے تب بھی وہ ان کا حال پوچھنے آتے رہے۔ یہاں تک عامر خان، شاہ رخ خان، مادھوری دکشت اور پرینکا چوپڑہ بھی آ جاتے ہیں۔ عامر خان تو کہتے ہیں کہ جتنا میں دلیپ صاحب کو چاہتا ہوں اتنا ان کو کوئی اور چاہ ہی نہیں سکتا۔
سبھی بہت اچھے بچے ہیں۔ میرے لیے تو یہ بچے ہی ہیں چاہے وہ جتنے بڑے سٹار ہوں۔
جب لوگ ان سے ملنے آتے ہیں تو کیا وہ ان لوگوں کو پہچان پاتے ہیں اور کیا ان سے بات چیت کرتے ہیں؟
دلیپ صاحب بیماری کی وجہ سے اب بہت کم بولتے ہیں اور کافی موڈی بھی ہیں۔ کبھی لوگوں کو پہچان لیتے ہیں اور کبھی نہیں بھی پہچان پاتے ہیں۔
کیا دلیپ صاحب کبھی کسی کھانے کی چیز کی فرمائش کرتے ہیں؟
نہیں اب فرمائش تو نہیں کرتے ہیں۔ انہیں جو بھی کھانے کے لیے دیا جاتا ہے وہ شوق سے کھا لیتے ہیں۔ سب کچھ ان کی پسند کے مطابق ہی بنتا ہے۔ اب ہمارا مینو دلیپ صاحب کی طبیعت کے مطابق بدل گیا ہے۔
زیادہ تر ہلکی چیزیں پکتی ہیں۔ ماضی کی طرح بریانی اور پلاؤ ہمارے ہیاں اب کم ہی پکتا ہے۔ لیکن کبھی ان کی کچھ کھانے کی فرمائش ہوتی ہے تو وہ پکا دیا جاتا ہے۔
دلیپ صاحب کے بارے میں ایک بات کئی بار سننے کو ملتی ہے کہ انہیں بچپن سے ہی جلدی نظر لگ جاتی ہے۔ پہلے ان کی دادی ان کی نظر اتارا کرتی تھیں۔ پھر آپ بھی ان کی نظر اتارتی رہی ہیں۔ کیا اب بھی ایسا کرتی ہیں؟
بالکل! دلیپ صاحب بچپن سے ہی بہت خوبصورت رہے ہیں۔ آج بھی وہ ویسے ہی خوبصورت ہیں۔ ان کو چاہنے والے دنیا بھر میں ہیں۔ آج بھی انہیں بہت جلدی نظر لگ جاتی ہے۔ ان کی دادی اور ان کی ماں نظر کسی اور طریقہ سے اتارا کرتی تھیں۔ کسی فقیر نے ان سے کہا تھا کہ پندرہ برس کی عمر تک اس بچے کو بری نظر سے بچا کر رکھنا۔
اسلیے وہ ان کے ماتھے پر راکھ لگا دیتی تھیں۔ لیکن میں ان کی نظر اتارنے کے لیے انکا صدقہ کرتی ہوں۔
آپ دلیپ صاحب کی سولہ برس کی عمر سے دیوانی رہی ہیں۔ آپ نے دلیپ صاحب کی پہلی فلم کون سی دیکھی تھی؟
میں نے ان کی جو فلم سب سے پہلے دیکھی تھی وہ تھی ’آن‘۔ تبھی سے میرا دل ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے مچلنے لگا تھا۔
جب میں لندن سے پڑھ کر واپس بمبئی آئی اور پہلی بار شمی کپور کے ساتھ ’جنگلی‘ فلم میں کام کیا تب تو دلیپ صاحب کے ساتھ کام کرنے کی خواہش اور بھی مضبوط ہو گئی۔ ساتھ ہی ان سے شادی کرنے کی بھی۔
دلیپ صاحب نے 60 سے زیادہ فلموں میں کام کیا، لیکن آپ کو ان کی کون سی فلم سب سے زیادہ پسند ہے؟
مجھے ان کی ’گنگا جمنا‘ بہت پسند ہے۔ حالانکہ یہ کہنا مشکل ہے کیوں کہ انہوں نے ایک سے ایک نایاب فلمیں کی ہیں۔
جن فلموں میں آپ نے ان کے ساتھ کام کیا ان میں سے؟
مجھے ’سگینا مہتو‘ بہت پسند ہے۔ اس کے علاوہ ’بیراگ‘ اور ’گوپی‘ بھی پسند ہیں۔
دلیپ صاحب کے ساتھ بتائے ہوئے ماضی کے دنوں کا موازنہ آج کے دنوں سے کیسے کرتی ہیں؟
میں دلیپ صاحب کے ساتھ بتایا ہر لمحہ اپنا اچھا نصیب سمجھتی ہوں جو اللہ نے مجھے بخشا ہے۔ ایک ایک لمحہ شاندار ہے۔ مجھے اگر ایک اور زندگی ملتی تو میں چاہوں گی کہ مجھے یہی زندگی دوبارہ ملے۔
پھر بھی ماضی میں دلیپ صاحب کے ساتھ گزارے سب سے اچھے پل آپ کو کون سے لگتے ہیں؟
اپنی جوانی کے دنوں میں دلیپ صاحب کے ساتھ بیڈمنٹن کھیلنے میں بہت مزا آتا تھا۔ ان کے ساتھ ڈرائیو پر جانا بھی اچھا لگتا تھا۔ ڈرائیو چاہے لانگ ہو یا شارٹ۔
اب ویسی ہی خوشی کا احساس تب ہوتا ہے جب رات کو اکیلے میں دلیپ صاحب اور میں ڈنر کرتے ہیں۔ ہم ہلکی آواز میں میوزک چلا دیتے ہیں۔
اب ہمارا ماضی کی طرح سفر کرنا تو چھوٹ گیا ہے، لیکن جب طبیعت ٹھیک ہوتی ہے تو ہم کہیں آس پاس گاڑی میں گھومنے یا ڈنر کرنے چلے جاتے ہیں۔ کل ملاکر ہم دونوں کو ایک دوسرے کے ساتھ رہنا بہت اچھا لگتا ہے۔ آپ دعا کیجیے کہ یہ ساتھ ایسے ہی برقرار رہے۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).