ٹائم میگزین نے ’نشانہ بننے والے صحافیوں‘ کو اس برس کی شخصیت قرار دیا ہے


اس برس ہلاک ہونے والے اور جیلوں میں ڈالے جانے والے صحافیوں کو امریکی میگزین ٹائم نے سچ کے خلاف جنگ میں سچ کے محافظ (گارجئین) کہہ کر اس ’سال کی شخصیت‘ قرار دیا ہے۔

میگزین نے چار مختلف سرورق شائع کیے ہیں جن میں اس برس نشانہ بننے والے صحافیوں کی تصاویر شائع کی گئی ہیں۔ ان میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کی تصویر بھی شامل ہے جنھیں اس برس ترکی میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

امریکی اخبار کیپیٹل گیزیٹ کے پانچ رکنی سٹاف کی بھی تصویریں شائع ہوئی ہیں، اس کے علاوہ فلپائین کی مریا ریسا اور میانمار کے صحافی وا لون اور کیا سوئے اُو کی بھی تصاویر میگزین کے سرورق پر شائع ہوئی ہیں۔

ٹائم میگزین نے کہا ہے کہ ان صحافیوں کی تصاویر کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے کہ انھوں نے ’بڑے سچ کو جاننے کیلئے خطرات مول لیے اور نامکمل لیکن اہم حقائق کی تلاش کی تا کہ وہ آواز بلند کریں کیونکہ آواز بلند کرنا انھوں نے اپنی ذمہ داری محسوس کی۔‘

سال کی شخصیت قرار دیے جانے والے صحافی

جمال خاشقجی

جمال خاشقجی سعودی عرب کے معروف صحافی تھے جو سعودی قیادت پر بے باک تنقید کرتے تھے۔ وہ اکتوبر میں ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہو گئے تھے۔

: Saudi journalist Jamal Khashoggi speaks at an event hosted by Middle East Monitor in London, Britain, September 29, 2018.

سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا اور ان کی لاش بھی نہیں ملی

سعودی حکام نے تسلیم کیا ہے کہ ان کو قونصل خانے میں بقول ان کے سعودی انٹیلیجینس کے بدمعاش ارکان نے ہلاک کر دیا تھا۔

لیکن بین الاقوامی برادری کا یقین ہے کہ انھیں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حکم پر قتل کیا گیا تھا جن پر خاشقجی تنقید کرتے تھے۔

جمال خاشقجی امریکہ میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے جہاں وہ واشنگٹن پوسٹ کیلئے کالم لکھا کرتے تھے۔ وہ استنبول میں سعودی قونصل خانے میں کچھ دستاویزات لینے گئے تھے تاکہ اپنی منگیتر سے شادی کر سکیں۔

ان کے اس قتل کی وجہ سعودی عرب پر عالمی سطح پر سخت تنقحد ہوئی، لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ نے شہزادہ محمد بن سلمان پر اس قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرنے سے گریز کیا۔

امریکی انٹیلیجینس ادارے سی آئی اے نے اپنی رپورٹ میں نتیجہ نکالا کہ جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے حکم ولی عہد نے جاری کیا تھا، لیکن صدر ٹرمپ کے داماد جارڈ کُشنر نے فوکس ٹیلی ویژن کو بتایا انٹیلیجینس ادارے نے قیاس آرائی کی ہے۔

کیپیٹل گیزیٹ کا سٹاف

ماریا ریسا ایک فلپینی انٹرنیٹ ویب سائیٹ کی ایڈیٹر ہیں جو اپنے ملک کے حکام کی پالیسیوں پر تنقید کرتی ہے۔ جبکہ روئیٹرز کی صحافی وا لون اور کیا شوئے اُو کو میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتلِ عام کے واقعات کی تحقیقی رپورٹ تیار کرنے پر جیل میں ڈال دیا گیا۔

گزشتہ برس ٹائم میگیزین نے ’خاموشی توڑنے والوں‘ کو ’سال کی شخصیت‘ قرار دیا تھا یہ وہ افراد تھے جنھوں نے جنسی ہراسیمگی اور زیادتی کے خلاف آواز بلند کی تھی۔

اس برس میگزین کے قارئین نے کوریا کے پاپ موسیقی کے بینڈ بی ٹی ایس کو سب سے زیادہ ووٹ دیے، دوسرے نمبر پر پلانیٹ ارتھ پروگرام آیا۔

’سال کی شخصیت‘ قرار دیے جانے کی روایت ٹائم میگزین نے سنہ 1927 میں شروع کی تھی۔ اس میں ان شخصیات کو منتخب کیا جاتا ہے جنھوں نے اچھے یا برے کام کی وجہ سے اُس سال کے واقعات پر گہرا اثر چھوڑا ہو۔

’سال کی شخصیت‘ میں زیادہ تر سال کی کوئی ایک شخصیت منتخب ہوتی رہی ہے، لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوا ہے۔ سن 2014 میں ایبولا وائرس کے خلاف کام کرنے والوں کو جبکہ سن 2011 ’عرب سپرنگ‘ کہلانے والی عالم عرب کی عوامی لہر کو ’سال کی شخصیت‘ قرار دیا گیا تھا۔

سنہ 1950 میں ٹائم میگیزین نے وضاحت دی تھی کہ افراد کے علاوہ اجمتاعی کاوشوں کرنے والے گروہوں کو بھی ’سال کی شخصیت‘ قرار دیا جا سکتا ہے۔

اُس برس ’دی امیریکن فائیٹنگ مین‘ کو سال کی شخصیت قرار دیا گیا تھا اور اس کے بعد ہنگری کے عوام کو سنہ 1956 میں اور بعد میں پچیس برس سے کم عمر کے امریکی سائنسدانوں ’مسٹر اینڈ مسز مڈل امیریکہ‘ کو بھی ’سال کی شخصیت‘ قرار دیا گیا تھا۔

سنہ 2006 میں ’سال کی شخصیت‘ صرف ’آپ‘ کو قرار دیا گیا (یعنی قارئین کو)۔ ٹائم کے سرورق پر ایک آئینہ شائع کیا گیا تاکہ قارئین کی جانب سے انٹر نیٹ پر بھیجے گئے مواد کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32553 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp